ریڈیو یا ٹیلی ویژن
یہ دونوں چیزیں زمانہ حاضہ میں ابلاغ عامہ کے بہترین ذرائع میں سے ہیں ۔ ان کے
ذریعے سے اسلامی حقائق اور اس کی تعلیمات کو بڑی آسانی سے عام کیا جا سکتا ہے نیز
عالمی حالات دنیا کے ایک گوشے سے دوسرے گوشے تک فوری طور پر پہنچائے جا سکتے ہیں
اور لوگ ایک دوسرے کی ہمدردی کا فریضہ باحسن طریق ادا کر سکتے ہیں لیکن نہایت
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دور حاضر کی عیاش طبع پود نے ان کی افادیت کو نظر انداز
کر کے اسے گانے بجانے تک ہی تقریباً محدود کر دیا ہے تلاوت قرآن یا ترجہ یا ملکی
خبریں برائے نام ہی رہ گئی ہیں ورنہ دن رات کے چوبیس گھنٹے رقص و سرود کے لئے وقف
کئے جاتے ہیں ۔
اس بناء پر ان کی اصلی غرض وضع چونکہ افادی پہلو کے پیش نظر ہے لہذا افادی
پہلو کے اعتبار سے ان کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور ان کا گھر میں رکھنا بھی
ردست ہے کیونکہ ان کو آلات لہو و لعب سے شمار نہیں کیا جا سکتا لیکن گانا بجا سننا ناجائز ہے اسی طرح ناچ
دیکھنا بھی حرام ہے صرف خبروں یا دیگر جائز مقاصد کے لئے اس کو استعمال کیا جا
سکتا ہے ۔