چغل خواری
ایک مرتبہ خدا وند کریم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ تیرے
بعض ساتھی چغلخور ہیں ان سے بچو تو موسیٰ نے عرض کی اے پرورگار وہ کون ہے ؟ تو
اللہ نے وحی کی کہ میں تجھے چغلخوری سے منع کر رہا ہو پھر بھی خود چغلخوری کیسے
کروں ؟ البتہ اپنے اصحاب میں سے دس دس کی ٹولیاں بنالو اور قرعہ ڈال کر ایک ٹولی
کو الگ کر لو جس پر قرعہ پڑجائے پھر اس آدمی کو قرعہ کے ذریعے معلوم کرو کیونکہ
قرعہ اسی پر ہی پڑے گا جو چغلخور ہو گا جب چغلوخوار نے دیکھا تو اس نے قبل از وقت
ہی اقرار جرم کر کے معافی مانگ لی حضرت رسالتمابؐ نے فرمایا کہ جنت میں چغلخور
داخل ہی نہیں ہو سکتا اور قیامت کے روز اس کو عذاب سے لحفظہ پھر بھی آرام نہیں ملے
گا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنے رشتہ داروں کے حق میں ایسے شخص
کی بات نہ مانو جس پر اللہ نے جنت کو حرام قرار
دیا ہے اور اس کی جگہ جہنم ہے کیونکہ چغلخوار جھوٹا گواہ ہے اور لوگوں کو
لرانے بھڑانے میں ابلیس کا شریک کار ہے (الخ)