التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

علت غائیہ

علت غائیہ

علت غائیہ

 محمد و آل محمد علیہم السلام  کو پوری کائنات  کےلئے علت غائیہ  کہنا بھی مجھے پسند نہیں ہے بلکہ میں اس کو درست نہیں سمجھتا جبتک  کہ تاویل وجووجوجیہ کا دروازہ نہکھولاجائے حالانکہعلت فاعلیہ وصوریہ ومادیہ ان کو نہ تسلیم کرنے والے بھی علت غائیہ  محؐمد  وصل محؐمد  کو تسلیم کرنے میں شیخ موحوم کے ہمنوائیں  جہانتک میرے عقل وجہم کی رسائی کا تعلق ہے میرے نزدیک کاکائیات  (جس میں مؐحمد وآل مؐحمد  بھی شامل ہیں کی علت فاعلیہ بھی  خدا ہے اور علت غائیہ  بھی وہی خدا ہے اور ان دونو حیثیتو میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے کیونکہ فاعل وہ ہے جوکائنات سے اول ہو اور غایت وہ ہے جو آخر میں ہو اور محؐمد وآل محمؐد  علیہم السلام  کائنات میں سے اول ہیں لیکن کائنات سے پہلے نہیں کیونکہ وہ خود کائنات میں ہوکر اول مخلوق ہیں اور کل کائنات سے پہلے صرف وہی ایک ذات ہے جو سب سے اول بھی ہے اور سب سے آخر بھی ہے اور وہ اللہ ہے جس کاکوئی شریک نہیں

مثلا کرسی کا موجد کرسی سے پہلے ہوتاہے اورکرسی کی غایت کرسی بننے  کے بعد ہوتی ہے اور کرسی کامادہ وصورت خود کرسی کا جسم ہے پس غایت وہی ہوگی جوکائنات کے بن چکنے کے بعد مرتب  ہو اور اس میں شک نہیں کہ محمد وآل محمد علیہم السلام کائنات بن چکنے کے بعد اس کےوجود پر مرتب نہیں ہوئے بلکہ کائنات کے مادہ وصورت کااہم جزو ہیں اور ایسی جزو میں کہ اگر یہ ہوتے تو اس کل کائنات  کی تکوین ہی نہ ہوتی  اور کائنات کاوجود مکمل تب  ہوگا جب اس کی آخری جزو بھی معرض وجود میں قدم رکھ لے گی اور وہ ہے حضرت قائم آل محؐمد  علیہ السلام  کا دور پساس لحاظ سے زمان رجعت کو ہی علت غائیہ قراردیاجائےگا اور اگر زمان رجعت بھی کائنات کا حصہ  شمار ہوتو کائنات کی غایت اس کی فنا ہے اور پھر قیامت اور پھر جنت یاجہنم پس اول بھی خدا ہے اور آخر بھی خداہے جس کی رضا کا نتیجہ جنت اور غضب کا نتیجہ  جہنم ہوگا

ایک تبصرہ شائع کریں