فقہا اور حسد
حدیث میں حسد نسبت فقہاء کی طرف دی گئی ہے کیونکہ تمام نعمات پروردگار میں علم
دین بہت بڑی نعمت ہے لہذا جس انسان میں یہ نعمت ہو تو گھٹیا قسم کے لوگوں کےلئے وہ
محل حسد ہی بن جاتا ہے ہر وہ فقیہ جو اپنے سے بلند مرتبہ فقیہ کے مرتبہ تک نہیں
پہنچ سکتا وہ اس پر حسد ہے اور پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ حسد کے ہو جانے میں
انسان مجبور ہے کیونکہ حسد کو انسان اپنی مرضی سے نہیں لاتا بلکہ وہ خود آ جاتا ہے
لہذا صرف حسد کرنا گناہ نہیں بلکہ حسد پر عمل کرنا گناہ ہے اور حاسد جو بھی ہو
خواہ فقیہ ہو یا غیر فقیہ اپنے حسد کی آگ میں خود جلتا ہے اور اس کےلئے یہی سزا کیا کم ہے؟ خلاصۃ یہ کہ
حسد بری صفت ہے اور خواہش نفس کی آوارگی کا ہی کرشمہ ہے پس انسان پر اپنے نفس کا
حق ہے کہ اس کو اس بیماری سے دور رکھے۔