التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

غیر شائستہ عادات

غیر شائستہ عادات

غیر شائستہ عادات

یہاں ایسی صفات کا بیان ہو گا جو اچھی نہیں ہیں خواہ ان کو شریعیت کی زبان میں حرام کہا جائے یا مکروہ سے تعبیر کیا جائے چونکہ احادیث ان کو ذکر کیا گیا ہے لہذا ہو سکتا ہے کہ بعض مقامات پر تکرار ہو جائے ۔

حضرت رسالتمآبؐ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کی خبر دوں جو بد ترین انسان ہیں ؟ لوگوں نے عرض کی حضورؐ! فرمائیے تو آپ نے ارشاد فرمایا (1) بہتان لگانے والا (2) زبان دراز (3) بد کردار (4) اکیلا بیٹھ کر کھانے والا (5) اپنی عطا سے مستحقین کو محروم کرنے والا (6) اپنے اہل و عیال کو لوگوں کا دست نگر کرنے والا۔

بہتان

یعنی کسی میں عیب نہ ہو پس اس میں عیب ثابت کر کے لوگوں میں اس کی نشر و اشاعت کرے نہایت بد ترین عادت ہے ۔

زبان دراز

یعنی منہ پھٹ ہو اور کسی عزت دار کی عزت کی پرواہ کئے بغیر اس کو اپنی زبان درازی کا نشانہ بنائے۔

بد کردار

روایت میں لفظ فحاش آیا ہے جس کا ترجمہ ہم نے بد کردار کیا ہے ۔

اکیلا کھانے والا

یعنی بخیل جو اپنے دستر خوان پر مہمان کا آنا پسند نہ کرنے اور یہ معنی بھی مراد ہو سکتا ہے کہ ازراہ تکبر دستر خوان پر اکیلا کھانا کھائے اوراسی تکبر کی نفی کے لئے ہی حکم ہے کہ مومن مل کر کھانا کھائیں اور امیر و غریب کا فرق نہ کریں۔ بہر صورت اکیلا کھانا خواہ بخل کا نتیجہ یا تکبر کی صورت میں ہو بری عادت ہے لیکن اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوں اور ساتھ مل کر کھانے والا کوئی نہ ہو تو ایسی صورت میں اکیلا کھانا ممنوع نہیں ہے ۔

مانع الرفد

اپنی عطا سے لوگوں کو یعنی مستحقین کو محروم کرنے والا خواہ فضول خرچی میں کتناہی روپیہ اڑا دے یہ بری صفت ہے ۔

اپنی عیال پر بخل بھی صفت بد ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے دربدر ہو کر سوال کرتے پھریں

حضرت رسالتمآبؐ نے ارشاد فرمایا کہ آئندہ زمانہ میں ایسے لوگ پیداہوں گے حورنگ برنگے عمدہ کھانے کھائیں گے اعلٰی سواریوں پر سوار ہوں گے جس طرح عورت پانے شوہر کے لئے بناؤ سنگھار کرتی ہے اسی طرح بناؤ سنگھار کریں گے اور عورتوں کی طرح بے حیائی کا مظاہرہ کریں گے اور جابر و ظالم بادشاہوں کا سا طرز عمل اختیار کریں گے ایسے لوگ اس امت کے منافقین ہوں گے جو ہوٹلوں میں بیٹھ کر مے نوشی کریں گے ، گوٹیوں سے کھلیں گے ، شہوت رانی کریں گے ، تارک جماعت ہوں گے ، نماز عشاء کے بغیر شام کو سو جائیں گے اور روزے نہ رکھیں گے اور انہی کے متعلق ارشاد خداوندی ہے فخلف من بعد ھم خلف اضاعواالصلوٰۃ و اتبعوا الشھوات فسوف یلقون غیا یعنی ان (نیک لوگوں ) کے پیچھے ایسے پس ماندگان آئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور شہوتوں کی اتباع کی پس وہ پائیں گے اس کا انجام بد (سورہ مریم پ 16) آپ نے فرمایا تین قسم کے آدمی جنت میں داخل نہ ہوں گے (1) شرابی (2) جادوگر (3) قاطع الرحم۔

آپ نے حضرت علی علیہ السلام  کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا یا علیؑ جنت کے مکانات سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بن ہیں لیکن اس میں شرابی چغلخور ، دیوث، شرطی، مخنث، گورکن عشار، قاطع الرحم اور قدری داخل نہ ہوں گے ۔

چغل خور سے مراد وہ شخص ہے جو ادھر کی بات ادھر اور ادھر کی ادھر بیان کر کے دو مومنوں کو ایک دوسرے سے بد ظن کر کے ان میں دشمنی کا بیج بو دے ۔

دیوث سے مراد وہ شخص ہے جس کی بیوی زانیہ ہو اور جاننے کے باوجود نہ اس کو طلاق دے اور نہ اس کو تنبیہ کرے بلکہ اس کے فعل پر راضی رہے ۔

شرطی ، ظالم حکمران کے ظلم میں اعانت کرنے والے لوگ اس جگہ مراد ہیں۔

مخنث ۔  وہ جو بد کار عورتوں کی طرح مردوں کو فعل بد کے لئے اپنی طرف بلائے ۔

گورکن جو مردہ لوگوں کی قبریں کھود کر ان کے کفنوں کا کاروبار کرے ۔

عشار۔ جو ناجائز طور پر لوگوں سے ٹیکس وصول کرے ۔

قاطع الرحم جو اپنے رشتہ داروں سے میل جول اور رشتہ ناطہ اور لین دین ختم کر کے ان سے علیحدگی اختیار کرے ۔

قدری جو اچھے اور برے تمام افعال کو اللہ کی طرف منسوب کرے ۔

یا علؑی اس امت کے دس قسم کے لوگ کافر ہیں۔

1۔ قتات اس کا معنی چغل خور ہے یا وہ انسان جو دوسروں کی باتوں کو چوری چوری سننے کے لئے کان بڑھائے ۔

ساحر یعنی جادو گر

دیواث اس کا معنی گذر چکا ہے یعنی بے غیرت

عورتوں کے ساتھ دبر  سے مجامعت کرنے والا۔

حیوانوں سے بد فعلی کرنے والا۔

اپنی ماں، بہن ، ماسی اور پھوپھی (غرضیکہ وہ عورتیں جن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے) سے زنا کرنے والا۔

فتنہ اور فساد کی آگ کو بھڑکانے والا۔

مسلمانوں کے خلاف کافروں کے پاس اسلحہ حرب و ضرب فروخت کرنے والا۔

زکواٰۃ واجبہ کا ادا نہ کرنے والا۔

حج کی طاقت رکھنے کے باوجود حج نہ کرنے والا ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسالتمآبؐ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بد ترین انسانوں کی خبر دوں تو لوگوں نے عرض کی۔ ہاں! یا رسولؐ اللہ! بیان فرمائیے تو آپ نے فرمایا بد ترین وہ ہے جو اپنی عطا سے لوگوں کو محروم کرے اور اپنے غلام کو زدو کوب کرے اور اپنا کھانا اکیلا کھائے (ان کی وضاحت ہو چکی ہے) پھر فرمایا ان سے زیادہ بد ترین وہ ہیں جن کی اچھائی (خیر) کی امید نہ کی جا سکے اور جن کے شر (ایذاء) سے محفوظ رہا جائے اور پھر فرمایا ان سے بھی بد ترین وہ ہیں جو فحش گو اور بد زبان ہوں کہ جب مومنوں کا ان کے سامنے ذکر ہوتو مومنوں پر لعنت کریں اور جب مومنین ان کا نام سنیں تو وہ ان پرلعنت بھیجیں آپ نے فرمایا پانچ قسم کے لوگ ہیں جن پر میری اور ہر نبی کی لعنت ہے (1) اللہ کی کتاب میں زیادتی کرنے والا (2) میری سنت کو ترک کرنے والا (3) اللہ کی قدر جھٹلانے والا (4) میری عترت کےلئے جس چیز کو اللہ نے حرام کیا اس کو حلال سمجھنے والا (یعنی اہلبیت کی اہانت کرنے والا) (5) مال مے کو حلال کر جان کر خود ہضم کر جانے والا۔

آپ نے فرمایا مجھے جبریل نے اطلاع دی ہے کہ جنت کی خوشبو ایک ہزار برس کی مسافت سے سونگھی جائے گی لیکن سات قسم کے آدمی جنت کی خوشبو تک نہ سونگھ سکیں گے (1) والدین کا نافرمان (2) قطع رحمی کرنے والا (3) بوڑھا زانی (4) ازراہ تکبر چادر کو زمین پر گھسیٹ کر چلنے والا (5) فتنہ باز (6) احسان کر کے جتلانے والا (7) دنیا کا لالچی جو دنیا کو جمع کرنے سے سیر نہ ہوتا ہے ۔

حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں اخبرنی جبریل ریح الجنۃ توجد من مسیرۃ الف عام و ما یجد ھا عاق ولا قاطع رحم ولا شیخ زان ولا جار از ارہ خیلاء وفتان ولا منان ولا جعظری قیل وما الجعظری قال الذی لایشبع من الدنیا اور دوسری حدیث میں تین لفظوں کا اضافہ ہے اور وہ یہ ہیں کہ فرمایا ولا جیوف یعنی گورکن ولا زنوف یعنی مخنث ولا جواظ والا الجعظری اور جواظ کے کئی معنی کئے گئے ہیں موٹا تازہ، متکبر، بہت بولنے والا، شر کی طرف قدم بڑھانے والا، کاہل و سست اور بہت کھانے والا وغیرہ ایک حدیث میں ہے آپ نے فرمایا سب سے پہلے اللہ کی نافرمانی چھ چیزوں میں ہوئی حب دنیا حب ریاست حب طعام، حب نوم، حب راحت اور حب نساء۔

آپ نے فرمایا جس انسان میں تین خصلتوں میں سے ایک پائی جائے وہ منافق ہے خواہ روزہ دار اور نمازی ہی کیوں نہ ہو اور اپنے آپ کو مسلم ہی کیوں نہ سمجھتا ہو (1) جب امانت دی جائے تو اس میں خیانت کرے (2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (3) جب وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے آپ نے فرمایا مجھ سے دور ترین انسان یہ ہیں ، بدکار، بے حیا، بے شرم، بخیل ، متکبر، کینہ ور، حاسد، سنگدل، جوہر نیکی کی امید سے دور ہو اور شر (برائی) کی امید اس سے وابستہ ہو آپ نے اپنی پوری امت کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اے میری امت ، خداوند کریم کو تمہاری چوبیس عادتیں ناپسند ہیں اور وہ تمہیں ان عادات سے منع فرماتا ہے (1) نماز پڑھتے ہوئے عبث کام کرنا (مثلاً سر یا ڈاڑھی کو کھجلاتے رہنا) (2) صدقہ دینے کے بعد اس شخص پر احسان جتلانا جس شخص کو صدقہ دیا گیا (3) قبرستان میں جا کر قبروں کے درمیان کھڑے ہو کر ہنسنا (4) لوگوں کو گھروں میں جھانکنا (5) عورتوں کی شرمگاہ کو دیکھنا اور آپ نے فرمایا اس چیز کا انجام نابینا ہوتا ہے (6) اپنی عورت سے مجامعت کرتے وقت باتیں کرنا اور اس کا انجام گونگا ہونا ہے (7) عشاء کی نماز سے پہلے سو جانا (8) نماز عشاء کے بعد باتیں کرنا (9) زیر آسمان چارد کے بغیر غسل کرنا (10) زیر آسمان مجامعت کرنا (11) نہر میں چادر کے بغیر کود پڑنا اور فرمایا کہ نہروں میں بھی ملائکہ آباد و سکونت پذیر ہوا کرتے ہیں (12) حمام میں بغیر چادر کے داخل ہونا (13) اذان اور اقامت کے درمیان نماز صبح میں تا اختتام نماز باتیں کرنا (14) تلاطم و طوفان کے دوران دریا و سمندر کا سفر کرنا (15) وہ چھت جس کے ارد گرد بندس نہ ہو اس پر سونا (16) گھر میں اکیلا سونا  (17) ماہواری کے دوران میں عورت سے ہمبستری کرنا اگر اس کے نتیجہ میں بچہ مجذوم یا مبروص پیدا ہو تو اپنے نفس کو ہی ملامت کرے (18) احتلام ہونے کے بعد غسل کئے بغیر عورت سے ہمبستری کرنا اگر اس کے نتیجہ میں بچہ دیوانہ پیدا ہوتو اپنے نفس کو ہی ملامت کرے (19) جذام کی بیماری والے سے باتیں کرنا جبکہ درمیانی فاصلہ ذراع سے کم ہو آپ نے فرمایا جذام والے انسان سے اس طرح دور بھاگو جس طرح شیر سے بھاگا جاتا ہے (20) نہر جاری کے کنارے پر پیشاب کرنا (21) پھل دار درخت کے نیچے پاخانہ کرنا جبکہ اس کا پھل آ چکا ہو (22) کھڑے ہو کر جوتا پہننا (23) تاریک مکان میں چراغ کے بغیر داخل ہونا (24) نماز پرھتے ہوئے (سجدہ کے مقام میں ) پھونکنا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک روایت میں چار قسم کے آدمیوں کو شریک شیطان قرار دیا ہے ۔

·        وہ شخص جو اس بات کی پرواہ نہ کرے کہ میں نے کیا کہا ہے اور لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں۔

·        جو شخص گناہ کرے اور اس بات کی پرواہ نہ کرے کہ مجھے گناہ کرتے ہوئے لوگ دیکھ رہے ہیں۔

·        جو شخص اپنے مومن بھائی کا گلہ کرے درحالیکہ ان کے درمیان دشمنی بھی کوئی نہ ہو۔

·        جو شخص حرام کاری اور زنا کی محبت میں از خود رفتہ ہو جائے۔

ایک آدمی نے آپ سے سوال کہ ایک شخص جو امر ولایت کو مانتا ہے لیکن اس کے عادات یہ ہیں بات کرے تو جھوٹ بولتا ہے وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور امانت دی جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے آپ نے فرمایا ایسا شخص کافر تو نہیں البتہ کفر کے قریب قریب ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں