التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

غیبت

غیبت

 غیبت

اللہ فرماتا ہے ولا یغتب بعضکم بعضاً ایھب احدکم ان یاکل لحم اخیہ میتاً یعنی تم ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت نوچ کر کھائے ؟ حضرت رسالتمابؐ نے غیبت کرنے اور سننے سے منع فرمایا اس طرح چغلی کھانے اور چغلخور کی بات سننے سے منع فرمیا کہ جنت میں چغلخور داخل نہ ہو گا اور ایسی بات سے منع کیا جو غیر اللہ کی طرف دعوت دے اور غیبت سے بھی منع کیا آپ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی غیبت کرے اس کا روزہ باطل اور اس کا وضو برباد ہو گا اور بروز محشر اس سے جو بد بو نکلے گی وہ مردار کی بد بو سے بھی سخت تر ہو گی کہ اہل محشر کو اس سے اذیت پہنچے گی اور اگر وہ شخص توبہ کئے بغیر مر گیا تو گویا اللہ کے ایک حرام کو حلال کر کے مرا البتہ جو شخص غیبت کو سن کر کھڑا ہو جائے اور غیبت کرنے والے کو ٹوک دے تو خداوند کریم دنیا و آخرت میں اس سے برائی کا ایک ہزار دروزہ روک دے گا اور اگر روک سکنے کے باوجود نہ روکے تو کرنے والے سے اس کا گناہ ستر  گنا زیادہ ہو گا ۔ آپ نے ابو ذر کو خطاب کر کے فرمایا اے ابوذر خبر دار غیبت نہ کرنا کیونکہ غیبت کا گنا زنا سے سخت تر ہے کیونکہ زنا سے توبہ ہو سکتی ہے لیکن غیبت سے توبہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ صاحب حق خود اس کو معاف نہ کرے ۔ اے ابوذر ! مومن کو سب کرنا فسق ہے اور اس  سے لرنا کفر ہے اور اس کا گوشت کھانا اللہ کی معصیت ہے اور مومن کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمتکے برابر ہے اور فرمایا جنت تین آدمیوں پر حرام ہے احسان جتلانے والا، غیبت کرنے والا اور شراب کا عادی حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جناب رسالتمابؐ کا ارشاد ہے المومن من ائتمنہ الومنون علی انفسھم و اموالھم والمسلم من سلم المسلمون من لسانہ دیدہ والمھاجر من ھجر السیات یعنی مومن وہ ہے جس کو دوسرے مومن اپنے نفسوں اور مالوں کا زمین سمجھیں اور مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچے اور مہاجر وہ ہے جو گناہوں کو چھوڑ دے اور مومن پر حرام ہے کہ مومن پر ظلم کرے یا اس کو ذلیل کرے یا اس کی غیبت کرے یا اس کو اچانک دھکا دے دے آپ سے غیبت کا معنی دریافت کیا گیا تو فرمایا غیبت یہ ہے کہ تم کو اس کا جو عیب معلوم ہ اس کو ولگوں کے سامنے ذکر کرو لیکن اگر اس میں عیب نہ ہو اور تم بیان کرو تو اس کو بہتان کہا جاتا ہے آپ نے فرمایا کہ غیبت انسان کے دین کو اس طرح خراب کرتی ہے جس طرح اندر کا گوشت خور زخم انسان کو تباہ کر تا ہے ۔

حجرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا غیبت سے بچو کہ یہ جہنم کے کتوں کی خوراک ہے آپ نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو خیال کرتا ہے کہ میں حلال زادہ ہوں تو وہ جھوٹا ہے اگر مومن کی غیبت کرتا ہے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب تم مومن کا وہ عیب نیان کرو جس کو اللہ نے چھپایا ہوا ہے تو یہ غیبت ہے اور اگر ایسی بات اس کے متعلق بیان کرو جو اس میں نہیں ہے تو یہ بہتان اور اثم مبین ہے جیسا کہ قرآن میں ہے بعض لوگ ایسے ہیں جن کی غیبت جائز ہے

(2)          حضرت رسالتمابؐ نے ارشاد فرمایا جو شخص شریک نماز جماعت نہ ہو اس کی غیبت جائز ہے اور اس کی عدالت ساقط ہے بلکہ اس کی قطع تعلقی ضروری ہے اور جب اس کی شکایت امام تک پہنچے تو امام اس کو حاضر دربار کر کے تنبیہ کرے اور چھوڑ دے اگر پھر وہ ترک جماعت کرے تو اس کے گھر تک جلا دینا جائز ہے (ملحض)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا تین قسم کے آدمیوں کی غیبت جائز ہے

(2) صاحب بدعت (3) امام جائر (4) وہ شخص جو اعلانیہ فاسق ہو (5) آپ نے فرمایا (جس کا مقصد یہ ہے ) کہ مظلوم اپنے اوپر ظلم کرنے والے کی شکایت کر سکتا ہے ۔

علاوہ ازیں علماء نے (6) اس شخص کی غیبت کو جائز قرار دیا ہے جولوگوں میں غلط روایات کی بناء پر گمراہی پھیلانے کے در پے ہو پس اس کی غیبت اس لئے جائز ہے کہ لوگوں کے دلوں سے اس کا وقار ختم ہو جائے تا کہ وہ اس کے گمراہ کن بیانات سے متاثر نہ ہو سکیں (7) ایسے شخص کی غیبت جائز جس کی غیبت اس کی سر زنش کی باعث ہو اور امکان ہو کہ اس طریق کار سے وہ گناہ سے رک جائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں