التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حقوق المومنین

حقوق المومنین

حقوق المومنین

حضرت امیر المومنین  علیہ السلام  سے منقول ہے کہ جناب رسالتمآب  نے فرمایاایک مسلمان کے دوسرے مسلمان مومن پر تیس حقوق واجب ہیں جن کو اداکرنا ضروری ہے مگر یہ کہ وہ معاف کردے  1مومن کی لغزش پر پردہ  ڈالنا اور اسے معاف کردینا  2مومن کی بہتی ہوئی آنسو پر رحم کرنا3 اس کی غلطی کو صاف کرنا 4 اس کی غیبت  کو رد کرنا 5 اس کی خیر خواہی کرتے رہنا 6 اس کیدوستی کو برقراررکھنا 7 اس کے عہد کی رعایت کرنا  8اس کی بیمارپرسی کرنا  9 اس کی نماز جنازہ میں حاضر ہونا  10  اس کی دعوت کو قبول کرنا  11 اس کے ہدئیے  کو قبول کرنا 12 اسکو احسان کا بدلہ دینا 13 اس کے احسان کا شکریہ اداکرنا 14ضروری امور میں اس کی مدد کرنا 15  اس کی ناموس کی حفاظت کرنا 16 اس کی پیش آمدہ حاجت کو پورا کرنا 17 اس کے سوال کی قدر کرنا  18 اگر وہ چھینک دے تو اس کو رحم کی دعاکرنا یعنی کہے یرحمک اللہ 19اس کی گمشہ چیز کو ڈھونڈ نے  میں حمایت کرنا 20  اس کےسلام کا جواب دینا 21  اس کےساتھ بات پاکیزہ کرنا  22 اس کےساتھ نیکی کرنا 23  اس کی قسم کی تصدیق کرنا 24 اس کےدوست کو اپنا دوست سمجھنا اور اس کےساتھ دشمنی نہ کرنا 25 26 ظالم ومظلوم ہونے میں اس کی مدد کرنا ظالم ہونے کی صورت میں مدد کا مقصد  یہ  ہے کہ اس کو ظلم سے روکے اور مظلوم ہو نے کی صورت میں مدد کا مقصد یہ ہے ظالم کو اس سے روکے اور حتی الامکان اس کو اپنا حق دلوائے 27کسی مصیبت کے وقت اس کو چھوڑ نہ جائے 28 اسکو رسوا نہ کرے 29  جس خیر کو اپنے لئے پسند کرتاہے اس کے لئے بھی وہی پسند کرے  30 جس شر سے خود بچنا چاہتا ہے  اسکو بھی اس سے بچائے پھر آپ نے فرمای اکہ اگر ان حقوق میں سے کسی مومن نے اپنے مومن بھائی کی حق تلفی کی تو روز قیامت اسکا جوابدہ ہوگا  اور اس کے خلاف فیصلہ سنایاجایئگا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  سے مروی ہے کہ حجور نے فرمایا جس شخص میں چھ خصلتیں  ہوں وہ بروز محشر اللہ کی رحمت کے سامنے  اور اصحاب الیمین  میں سے ہوگا ان میں سے ایک ہے کہ دوسرے مسلمان بھائی کے لئے وہی پسند کرے  جو اپنے عزیز ترین قریبیوں کے لئے پسند کرتاہے  اور دوسرے مسلمان بھائیوں  کے لئے ایسی چیز پسند نہکرے  جو اپنے عزیز ترین رشتہ داروں  کے لئے پسند نہیں  کرتا اور اس کےساتھ خالص دوستی رکھے سلسلہ کلام کوجاری رکھتے ہوئے آپ نے آخر  میں فرمایاکہ جب وہ اس منزلت  پر پہنچے گا تو اس کو اس کا پورا پورا احساس ہوگا  پس وہ اس کی خوشی میں خوش ہوگا اور اس کی غمی میں شریک غم ہوگا پس اگر اس کے غم واندہ کو دور کرنے کا اس کے پاس کوئی علاج ہوگا تو کرے گا ورنہ اس کے حق میں دعائے خیر سے بخل نہکرے گا

آپ نے فرمایا ایک مومن کے دوسرے مومن پرسات قسم کے حقوق واجب ہیں  1اس کی آنکھوں  میں مومن کی عزت ہو 2دل میں اس کی محبت ہو  3 مال میں اس کی ہمدردی ہو  4 اس کی غیبت کو حرام سمجھے 5 اس کی بیمار پرسی کرے 6 اگر مرجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرے 7 اور اس کے مرنے کے بعد  اسکا ذکر خیر کرے

 

 حضرت امیر المومنین  علیہ السلام  نے فرمایاکہ اپنے مومن بھائی کی محبت پر بھروسہ کرکے اس کے حقوق  کو ضائع  نہکرو کیونکہ وہ بھائی بھائی نہیں جو بھائی کی حق تلفی کرے

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا مومن کامومن پر حق یہ ہے  1بھوکا ہو تو اسے کھانا کھلائے  2لباس نہ رکھتا ہو تو اس کی تن پوشی کا سامان کرے  3 اگر وہ مصیبت زدہ ہو تو  اسکی ہر ممکن امداد کرے  4 اگر وہ مقروض ہوتو اس کے قرضے ادا کرے  5 اور اگر مرجائے تو اس کی اولاد وعیال کی خبرگیری کرے

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  نے فرمایاایک مسلمان کو دورے مسلمان کے لئے آنکھ یاآئینہ  یادلیل کی حیثیت  سے ہونا جایئے  کہ نہ اس سے خیانت کرے نہ اس کو دھوکادے نہ اس پر ظلم کرے نہ اس سے بھوٹ  بولے اور نہ اس کی غیبت کرے

ایک حدیث میں ہے نہ اس کے ساتھ فریب کرے اور نہ اس کو محروم کرے اور ایک حدیث میں ہے نہ اس کے ساتھ وعدہ خلافی کرے آپ نے فرمایاکہ ایک مسلم کے دوسرے مسلم پر بہت حقوق ہیں مثلا یہ اس کے لئے جائز نہیں کہ خود شکم پر ہوکر کھائے اور پہلو میں اس کا بھائی بھوکا موجود ہو خود ٹھنڈے شربت پی رہا ہو اور پیاسا بھائی پانی کے لئے ترس رہا ہو اور خود لباس پہنے  ہوئے ہو اور بھائی کی تن عریانی کا احساس نہ کرے

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  نے فرمایاایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کم ازکم سات حقوق واجب ہیں

1            اس کے لئے وہی چاہو جو اپنے لئے چاہتے  ہو اور اس کے لئے ناپسند کر وجو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو

2            مومن  کی ناراضگی سے بچو اور اس کی رضا مندی حاصل کرو اور اس کاحکم مان لو

3            اپنی جان مال زبان ہاتھ اور پاؤں سے اس کی ہر ممکن مدد کرو

4             اس کے لئے آنکھ دلیل اور آئینہ  بن کررہو

5            ایسا نہ کرو کہ تم کھاؤ اور وہ بھوکا رہے تم پئیو  اور وہ پیاسارہے اور تم پہنو اور وہ برہنہ رہے

6            اگر تمہاےپاس خادم ہو اور اس کے  پاس خادم نہ ہوتو تم پر واجب ہے کہ اپنے خادم کو بھیج دو تاکہ اس کے کپڑے دھوئے اس کےسامنے کھانا حاضر کرے اور اس کا بسترہ بھی بچھاہو

7             اسکی قسم کو پورا کرو اس کی دعوت کو قبول کرو اس کی بیمار پرسی کرو اگر مرجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرو اگر اس کی کوئی حاجت ہو تو اس کے

کہنے  سے پہلے اسکو پوراکرو

 حضرت رسالتمآب  سے منقول ہے کہ جب ایک مومن دوسرے مومن  کے پاس جائے  اور میزبان اس آنے والے کے اکرام میں اپنی خدمت  پیش کرے  تو اس کی نجوشی قبول کرنے چائیے  اور ٹھکرانا نہیں چاہیئے کیونکہ  اکرام کا ٹھکرانا گدھے کا کام ہے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ شخص  حضرت امیرالمومنین علیہ السلام  کے پاس حاضر ہوئے  تو آپ  نے ان دونو کےسامنے گدے رکھے  ان میں سے ایک تو  اس پر بیٹھ گیا لیکن دوسرے شخص نے اس پر بیٹھنے سے انکار کیا آپ نے فرمایا اس پر بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے تمہارا اکرام کیاہے اور اکرام کو ٹھکرانا گدھوں کا کام  ہے مری ہے کہ  ایک مرتبہ دوشخص  حضرت امیر المومنین  علیہ السلام  کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے ان دونو کے سامنے گدے رکھے  ان میں سے ایک بیٹھ گیا لیکن دوسرے شخص نے اس پر بیٹھنے سے انکار کیا آپ نے فرمایا اس پر بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے تمہارا اکرام کیاہے اوراکرام کو ٹھکرانا گدھوں کا کام ہے

ایک تبصرہ شائع کریں