ہجرت
تقریبا تیرہ برس مکہ میں اسلامی تبلیغ فرمائی اور حضرت ابوطالب نے پہلے اعلان رسالت سے لے کر تادم زیست قدم قدم پر لمحہ بہ لمحہ حضؐور کی پشت پناہی اور نگہبانی کا فریضہ ادا فرمایا اور ان کی زندگی تک کسی قریشی کو حضور کی ایزارسائی کی جرات نہ ہوسکی پس یہ وہ مومن کامل انسان ہیں جن کے ایمان کی تجلیات نے حضؐور رسالتمآب کو دن بدن آگے بڑھنے کی دعوت دی حتاّ کہ عرب بجائے خود دنیا کے گوشہ گوشہ میں اسلام کا جھنڈالہرانے لگا اور جس طرح مردوں میں سے حضرت ابوطالب نے حضؐور کی تبلیغات کےلئے مردانہ حیثیت سے راستہ ہموار کیا اسی طرح عورتوں میں سے جناب خدیجہ طاہرہ نے اپنی حیثیت سے اسلامی تبلیغ میں واضح کردار ادا فرمایا پس جہاں ابوطالب کا قوت بازو اور رعب ودبدبہ صنا دید قریش کو متاثر کرتاتھا وہاں جناب خدیجہ کی زرودولت غریب طبقہ کی فاقہ شکنی اور تالیف قلبی کا موجب بن کر ان کو السامی تعلیمات سے وابستگی پر آمادہ کرتی تھی پس یہ کہنابجا اور درست ہے کہ مکہ میں شجرہ اسلام کی آبیاری حضرت ابوطالب اور جناب خدیجہ کی ہی موہون منت ہے جب ایک ہی سال میں ان دونو کا انتقال ہوا تو بحکم پروردگار آپ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی مدینہ میں تقریبادس برس اسلامی تبلیغ میں مصروف رہے آپ کی زندگی کے تمام جہاد (وغزوات ) مدینہ میں ہی پیش آئے پس کل تئیس برس تقریبا اعلان نبوت کے بعد زندہ رہے