التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

امامت

امامت

امامت

سلسلہ تبلیغ کو جاری رکھنے اور بند گان خدا تک احکام خداوندی پہنچانے کےلئے ضروری ہے کہ نبی  کے چلے جانے کے بعد اس کاکوئی ایساجانشین ہو جس کو اللہ کی جانب سے نیابت  نبی  کا عہد ہ عطاہوتاکہ نبی کے بعد پوری امت کی صحیح رہبری کرتے ہوئے اللہ کی طرف سے  نمائندگی کی ذمہ داری کو نبھاسکے  پس اسی صورت میں بندوں پر امام حجت  بھی ہوگی اور لطف خداوندی کافیض عالم بھی ہوگی

پس نائب نبی یعنی امام کےلئے ضروری  ہے کہ نبوت کےعلاوہ باقی ان تمام صفات  کاحامل  ہو جو نبی میں موجود تھے اور چونکہ امت کے افراد کسی کے صفات ظاہرہ کو توکسی حدتک جان سکتے ہیں لیکن صفات  باطنہ تک دسترس  ناممکن ہے لہذا جس طرح نبی کا چننااور بنانا  امت کاکام نہیں بلکہ خدا خودہی چنتا اور بناتاہے اسی طرح نبی کے بعد ہونے والے  جانشین یعنی امام امت کا انتخاب  بھی امت کےہاتھ میں نہیں بلکہ امام کو بھی اللہ ہی منتخب کرتاہے اور نبی کاکام ہے کہ اپنی زندگی میں اس کا اعلان فرمادے اور پھر ہر امام اپنے سے بعد میں واے والے امام پر نص کرتارہے گا ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجتہ الوداع سے واپسی پر مقام غدیر پر حاجیوں کے جم غفیر میں حضرت علی علیہ السلام  کو اپناجانشین نامزد فرمایا  اور اللہ کا اعلان سنایا اس جلسہ عامہ میں تقریبا اسلامی  دنیا کےہر گوشہ سے نمائندگان  قوم شریک تھے جن پر صحابہ کی مقدس لفظ کا انطباق ہوتاہے شرکا جلسہ کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار کےلگ بھگ تھی پس پالان ہائے شترکے مثالی اور تاریخی سٹیج پر ایک عظیم شان  تقریر کے دوران  میں آپ نے حجرت علؑی کو منبر پر اپنے پاس کھڑا کیا اور انکے بازو سے پکڑ کر اس قدر بلند کیاکہ حاضرینجلسہ نے دیکھا اور پہچانا پس آپ نے فرمایا من کنت مولا ہ فعلی مولاہ  یعنی جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا علی مولا ہے  اس اعلان کے بعد صحابہ کوام نے حضرت علؑی  کو پیغامات تہنیت  ومبارک باد پیش  کئے  اور علؑی کے ہاتھ پر بیعت بھی کی اور یہ حدیث سنی وشیعہ تواریخ میں تواتر  کا درجہ رکھتی ہے

حضرت علی علیہ السلام نے اپنے بعد  کے لئے امام حسن کی امامت کا اعلان فرمایا اور پھر ہر امام بعد والے امام کےلئے نص کرتے رہے اور حضرت پیغمبر علیہ السلام کے بعد امت اسلامیہ میں بنص کرتے رہے  اور حضرت پیغمبر علیہ السلام  کے بعد امت  اسلامیہ  میں نص پیغمبر اماموں  کی تعداد بارہ ہے جو سب کے سب آل رسول بنتے ہیں

 

1  پہلا امام حضرت علی علیہ السلام

 2 دوسرا امام حضرت حسن علیہ السلام

3  تیسرا امام حضرت حسین علیہ السلام

4  چوتھا امام حضرت علی بن المتین زین العادین

5  پانچوں امام حضرت محمد باقر علیہ السلام

6  چھٹا امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام

 7  ساتواں امام حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام

 8  آٹھواں امام حضرت علی رضا علیہ السلام

 9  نواں امام حضرت محمد تقی  علیہ سلام

 10  دسواں امام حضرت علی نقی علیہ السلام

11  گیارہواں امام حضرت حسن عسکری علیہ السلام

12  بارہواں امام حضرت ولی العصرصاحت زمان مہدی

پس یہ بارہ امام پیغمبر  کے بعد امت اسلامیہ میں حجت خدا ہیں اور سب کےسب معصوم  ہیں اور حضرت محمد مصطؐفےٰ کے جانشین برحق ہیں اس لئے  گذشتہ تمام انبیاء سے افضل واکمل  ہیں بلکہ خدا کی پوری خدائی میں حضرت محمد مصطفؐےٰ کے بعد تمام کائنات نوری وخاکی وعرشی وفرشی اور علوی وسفلی سے برتر اور اشرف ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں