کافرکی موت
روایت سابقہ میں ہے کہ
جب کافر مرنے لگتاہے تو حضرت علیؑ کہتے
ہیں یارسوؐل اللہ یہ ہم اہل بیت سے بغض رکھتاتھا اورحضرت رسوؐل خدا جبریل سے کہتے ہیں اور جبریل
ملک الموت سےکہہ کر اس کی موت کی سختی کی
سفارش کرتاہے پس ملک الموت مرنے والے کی قریب آکر پوچھتاہے کہ کیاتو نے آزادی
کاپروانہ اور امان مانہ حاصل کرلیاہے یعنی
عصمت کبریٰ کے ساتھ تونے تمسک پکڑا تھا ؟ تو وہ جواب میں کہتاہے کہ نہیں پس ملک
اموت کہتاہے اے دشمن خدا تجھے اللہ کےغضب
عذاب اور آتش جہنم کی بشارت ہوکیونکہ تجھے جس چیز کا ڈر تھا اب تو اس میں گرفتار
ہوچکاہے پس اس کی روح کو سختی سے قبض
کرتاہے پھر تین سوشیاطین اس کے منہ پر
تھوکتے ہیں اور جب قبر میں رکھاجاتاہے تو اس کی طرف دوزخ کا دروازہ کھول دیا
جاتاہے کہ اس کی بدبو اور گرمی سے قبر پر ہوجاتی ہے الخیر ملخصا