التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

مسئلہ تقلید | masla taqleed

تفصیل مذکور سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ زبان غیبت امام میں جن علماء سے ... | مسئلہ تقلید | masla taqleed

مسئلہ تقلید | masla taqleed

مسئلہ تقلید | masla taqleed
تفصیل  مذکور سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ زبان غیبت امام میں جن علماء سے عوام الناس  کو ہدایت حاصل کرنے کی ضرورت  ہے وہ ہر شیعہ عالم نہیں بلکہ ایسا عالم ہو جس کی شکل  یاد خداکو تازہ  کرے اور جس کے کردار سے سیرت محؐمد  وآل محمؐد  کی جھلک نظر آتی ہو لیکن  ایسے علماء جن کا ظاہر کچھ  ہو اور باطن  کچھ  ہو جوظاہر میں محؐمد  وآل محمؐد  کےفضائل  کو بیان کریں اور باطن کے لحاظ سے ان  ان کے روحانی فیوضات وبرکات اور عملی رجحانات سے بالکل  بے بہرہ ہوں  جن کا مطمح نگاہ صرف  مال ودولت کو اکٹھاکرنا ہو جومقام تقاریر میں ہوں  تو اس قدر خلوص کا مظاہرہ کریںکہ عوام انہیں سچ مچ  نائب امام سمجھنے لگ جائیں  لیکن جب نجی ومعاشرتی وخانگی  معاملات میں ان کو دیکھاجائے تو بدترین کردار کا مظاہرہ کرنے والے ہوں جو ازراہ تکبر کسی دوسرے شریف انسان کو انسان سمجھنا بھی بار ظاطر سمجھتے ہوں جن کا ظاہر اتفاق  واتحاد ہو اور باطن  اختلاف وانتشار  ہو جو لوگوں کو بجائے مومن  کے صرف کافر کہنااور مشرک کہنا ہی اپنا طرۃ امتیاز  سمجھیں جو روشاوامراء کی کاسہ لیسی  میں اپنے ارتقاء کا راز مضمر سمجھتے ہوں

خلاصہ یہ کہ جن کے اعمال وافعال سابق  روایت کے مطابق یہودی  علماء کی طرز زندگی کی عکاسی کرتے ہوں  ایسوں سے بے زاری اختیار کرنا ضروری ہے اور جن علماء کی سیرت وصورت ظاہرو باطن اور خلوت وجلوت نیابت امام کا نمونہ پیش کرنے والی ہو ان سے تمام شعبہ ہائے زنگی  میں ہدایات لینا ضروری اور ان ہی کی تقلید کرنا واجب ہے

تقلید کا مطلب صرف ضروری مسائل میں فتوی حاصل کرلینے تک محدود نہیں بلکہ پورے شوؤن زندگی میں ان کی سیرت کو مشعل راہ  بناکر حقیقی انسانیت  کی منازل ارتقاء  کو طے کرکے  اوج کمال تک پہنچنے کی کوشش کرنا ہے جس کی بناء پر انسان  کو تاج کرامت کااہل  قرار دیاگیا ہے اور افواج جہل جنکا پہلے ذکرکیاجاچکاہے ان سے نبرد آزماہونے کےلئے  عقل کی تربیت ایسے حق پرست عالم دین کی زیر ہدایت ہوجوخود کسی حد تک اس جہاد اکبر میں  فاتحانہ حیثیت رکھتا ہو اسی بناء پر معصوم نے فرمایا  من کان من الفقھاء الخبر

یعنی فقہاء میں سے جو شخص اپنے نفس کی نگہبانی کرنے والا  اپنے دین کا محافظ اپنی خواہش نفس کا مخالف اور اپنے مولاکا اطاعت گزار  ہو عوام کےلئے ضروری ہے کہ اس کی تقلید کریں اور اس کے بعد فرمایاکہ اس قسم کے علماء شیعوں میں بہت کم ہیں

 اس میں شک  کرنے کی گنجائش نہیں کہ عالم دین جومجتہد ہو اس کی تقلید کے بغٰر اعمال کی اصلاح ومقبولیت مشکل ہے اس لئے مجتہد ین  کے عملیہ جات میں  یہ مسئلہ سرعنوان ہواکرتاہے  کہ عام انسان کا عمل کسی مجتہد کی تقلید کے بغیر باطل وعاطل ہے  یہ ضروری نہیں  کہ دنیا بھر  کے شیعہ صرف ایک ہی مجتہد کی تقلید کریں جو سب سے اعلم ہو جس کے چندوجوہ ہیں

1            اگر صرف  ایک مجتہد  کی تقلید واجب ہوتو دوردارزکے مومنین کےلئے پیش آمدہ مسائل میں کافی مشکلات کا سامناہوگا

2              صرف ایک مجتہد حالات حاضرہ کے ماتحت اورپھیلی ہوئی ضرورت کے پیش نظر تمام عالمی لوگوں کے مسائل حل نہیں کرسکتا

3             شریعت چونکہ سہلہ ہے لہذا خدا نہیں چاہتاکہ تمام انسانوں کی ضروریات کو صرف  ایک انسان کے حوالہ کردے

4            قرآن مجید میں ہر قوم سے متعدد لوگوں کو فقی بن کر پلٹے اور قوموں کو ہدایت کرنے  کی تلقینہے

5            آئمہ  معصومیؐن  نے اپنے دور زندگی میں دور دراز کےلوگوں کےلئے مقامی فقہاء  کی طرف رجوعکرنے کا حکم فرمایا

6            اگر ایک اعلم کی تقلید کو واجب قرار دیاجائے تو اعلم کی تشخیص کون کرے گا جبکہ علماء پوری روئے زمین پر پھیلے  ہوئے ہیں

7            اگر ایک جگہ بھی سب علمائ کے اکٹھے ہونے کی صورت نکل ائے  تب بھی تشخیص اعلم غیر ممکن ہے بہرکیف ہر مومن اپنی وسعت وسہولت کے پیش نظر ایسے عالم دین کی تقلید کرے جو اس سے قریب تر ہو ہاں اگر قریب والے عالم میں وہ صفات میسر نہیں جو ہادی کےلئے  ضروری  ہیں تو پھر دور والے کی طرف رجوع کرے جو ان صفات کا حامل ہو

عالم دین جس میں مندرجہ ذیل شرائط پائی جائیں  اس کی تقلید ضروری ہے شرائط کی تفصیل یہہے

 1 قرآن  وحدیث سے مسائل فقیہ کا استنباطکرنے کی اہلیت وملکہ  رکھتاہوں

2 عاقل وبالغ ہو دیوانے اور نابالغ کی تقلید نہیں ہوسکتی

3 حلال زادہ ہو یعنی صحیح نکاح سے پیداہوا ہو

4 عقائد صحیحہ رکھتا ہو تو حید وعدل ونبوت وامامت وقیامت  کے متعلق اس کے عقائد  پر لغزش نہ ہو

5 عمل کے اعتبار سےعام انسانوں سے امتیاز رکھتاہوں  عادات بد سے پرہیز کرتا ہو اور عادات خیر سے متصف ہو

6  ایسے مباح امور بھی نہ بجالاتا ہو جو مروت وشرافت کےخلاف سمجھتے جاتے ہو

7مر د ہو کیونکہ عورت کی تقلید جائز نہیں ہے

8            تقلید اس مجتہد کی کی جائے گی  جو زندہ ہو کیونکہ ابتداء میت کی تقلید جائز نہیں ہے

ایک تبصرہ شائع کریں