التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

موت کے وقت عمل کی حاضری

موت کے وقت عمل کی حاضری

بروایت کافی حضرت امیرالمومنین  علیہ السلام  سےمنقول ہے کہ مرتے وقت انسان کے سامنے تین چیزوں کی مثال کولایا جاتاہے

1            مال کی مثال کو اس کےسامنے لایاجاتاہے  تو مرنے والا اپنے مال کو دیکھ کر حسرت بھرے لہجے سے کہتاہے میں نے  تجھے بڑی محبت وپیار سے جمع کیاتھا کیااب تو میری مددکرسکتاہے ؟تو جواب ملتاہے کہ مجھ سے تو صرف کفن ہی لے سکتاہے اوربس

2             پھر حسرت بھری نگاہوں سے اپنی اولاد کی مثال کو دیکھتا ہے کہ میں تمہارا محافظ  اور دوست تھا اب تم میری کیامدد کرسکتے ہو تو جواب ملتاہے کہ ہم قبر تک تیرے ساتھی ہیں اور دفن  کرکے ہم واپس آجائیں گے

3            تیسرا نمبر پر عمل کی مثال اس کےسامنے آتی ہے تو نہایت یاس وناامیدی سے  اس کی طرف متوجہ ہوکر کہتاہے کہ بخدا میں تم سے گریز کرتاتھا  اور تم میرے اوپر ایک بار گراں تھے  لیکن اب اس عالم وحشت میں ہیں حاجتمند ہوں تو تم  میرے ساتھ کیاسلوک  کرو گے عمل  کی طرف سے جواب ملتاہے کہ قبر وحشر میں تیرے ساتھی ہیں اور تجھے کسی بھی حالت میں چھوڑ  کر نہ جائیں گے پس مومن اور خدادوست انسان کے لئے عمل نہایت خوبصورت  پاکیزہ اور دلکش منظر  ہیں پیش ہوکر اسے دارالامان جنت النعیم  کی خوشخبری  سناتاہے پس انسان دریافت کرے گاکہ تو کون ہے؟ تو جواب دے گا میں تیرا نیک عمل ہوں تو نے اب دنیا سے منتقل ہوکر جنت کی طرف جانا ہے پس مومن  اپنے غاسل اور ٹھانے والوں کو جانتاہے اور جب قبر میں داخل ہوتاہے تو دوفرشتے اس سے سوالات کرتے ہیں اور وہ صحیح  جواب دیتاہے پس اس کی قبر کو حدنگاہ تک وسیع کردیتے ہیں اور اس کےسامنے جنت کا دروازہ کھول دیتے ہیں  لیکن غیر مومن کےلئے عمل نہایت بری شکل میں پیش ہوکر اس کو دوزخ کی بشارت دیتا ہے اور قبر میں جب فرشتے اس سےسوال کرتے ہیں تو وہ لاجواب ہوتاہے پس اس کےسامنے جہنم کا دروازہ کھول دیتے ہیں  پس تاروز قیامت سانپ اور بچھو اس کو ڈستے رہتے ہیں اور وہ معذب رہتاہے ہم نےروایت میں اختصار سے ترجمہ پیش کیاہے

ایک تبصرہ شائع کریں