التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نفخ صور

نفخ صور

 نفخ صور

خداوندکریم نے اس عالم کی تخلیق  کےساتھ اس کی انتہاء کی بھی ایک حد مقرر کی ہے لیکن جس طرح اس کی ابتداء ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ ابتداء  کی تاریخ کونسی ہے کیونکہ زمانہ اور زمانیات کا تعین کائنات  عالم  کی ابتداء کے بعد  ہوا ہے پس جس طرح اس کی ابتداء کا تعین ناممکن ہے اسی طرح اس کی انتہا کی تاریخ کا تعین بھی ناممکن ہے اور خداوندکریم  جس طرح اس عالم کی ابتداء کو جانتاہے  اسی طرح اس کی انتہاکو بھی وہی جانتاہے کیونکہ  وہ اسکی ابتداء سے پہلے بھی ہے اور اس کی انتہاء کے بعد بھی ہے یعنی ازلی بھی ہے اور سرمدی بھی ہے اورجسطرح  کسی بھی انسان کو نہ اپنی موت کا وقت معلوم ہے اور نہ کسی دوسرے انسان کی موت کا وقت جانتاہے بلکہ کسی نبات وحیوان کیموت کے وقت  کا بھی تعین کسی کے پاس نہیں ہے بلکہ اپنےہاتھ سے بنائی ہوئی کسی صنعت کی صحیح اور فکس گارنٹی  بھی کوئی کاریگر  نہیں دے سکتا مثلا راج نہیں بتاسکتاکہ میری بنائی ہوئی دیوار  کی مدت وعمر کیاہے گھڑی ساز نہیں بتاسکتا کہ میری بنائی ہوئی گھڑی کی فکس اور صحیح  عمر کیاہے وعلی  ہذالقیاس  حالانکہیہ یقین ہےکہ ان مصنوعات کی بقاکی کوئی نہ کوئ حد ضروری ہے جس طرح کہ ہرذی روح کی حیات کی حدمقرر ہے تو جب انسان انتہائی کمال حاصل  کرنے کےباوجود بھی موجودات عالم کی کسی  بھی جزائی کی انتہاء کا  تعین نہیں کرسکتا تو پوری کائنات کی انتہاء کا تعین وہ کیسے کرسکتاہے

پس یہ پورا علم جس طرح ازلی نہیں اسی طرح یہ سرمدی وابدی  بھی نہیں کیونکہ حادث کی شان یہی ہے پس ماننا پڑتاہے کہ اس عالم کی فنا کا ایک دن ضرور آئے گا  جبکہ تمام عالم ایک مرتبہ آغوش عدم میں  جادم لے گا لیکن اس دن کا تعین سوائے غلام الغیوب  خالق کے اور کسی کو نہیں ہے

شریعت مقدسہ نے اس فناکونفح صور کا نتیجہ قرار دیاہے یعنی بحکم پروردگار حضرت اسرافیل صور پھونکے گا  اور سب ذی روح بیک وقت موت کی نیند سوجائیں گے مضمون روایات  کےماتحت پہلے زمین والے فناہوں گے پھر اہل سماپر فناآئے گی حتاکہ جبرئیل میکائیل عزرائیل بھی مرجائیں گے اور اسرافیل بھی بحکم پروردگار موت کا ذائقہ  چکھے گا اور زمین وآسمان پر بھی فناآئے گی پس ایک لمبی مدت تک سناٹا چھایارہے گا  اور اس مدت  کو بھی سوائے خداکے کوئی نہیں جانتا پس ایک نداگونچے گی لمن الملک  الیوم  یعنی دنیا میں اپنی ملکیتوں کے دعوی کرنے والوں کو سرزنش کے طور پر خطاب ہوگاکہ بتاؤ اب ملک کس کا ہے  تو ندائے  غیبی خود اسکا جواب دے گی للہ الواحد القھار   یعنی سب ملک حقیقتا  اس اللہ کا ہے جو واحد اور قہار  ہے (یہ سوال وجواب  زبان تکوین  سے ہی ہوں گے ) پھر ایک مدت  کے بعد جس کو اللہ ہی جانتاہے دوبارہ اسرافیل اٹھایاجائے گا اور وہ پھر دوسری دفعہ نفخ صور  کرے گا پس تمام مردہ زندہ ہوجائیں گے اور یہی حشر ونشر  ہوگا اور اسی روز کو روز قیامت کہاجاتاہے

ایک تبصرہ شائع کریں