نفخ صور
خداوندکریم نے اس عالم
کی تخلیق کےساتھ اس کی انتہاء کی بھی ایک
حد مقرر کی ہے لیکن جس طرح اس کی ابتداء ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ ابتداء کی تاریخ کونسی ہے کیونکہ زمانہ اور زمانیات کا
تعین کائنات عالم کی ابتداء کے بعد ہوا ہے پس جس طرح اس کی ابتداء کا تعین ناممکن
ہے اسی طرح اس کی انتہا کی تاریخ کا تعین بھی ناممکن ہے اور خداوندکریم جس طرح اس عالم کی ابتداء کو جانتاہے اسی طرح اس کی انتہاکو بھی وہی جانتاہے
کیونکہ وہ اسکی ابتداء سے پہلے بھی ہے اور
اس کی انتہاء کے بعد بھی ہے یعنی ازلی بھی ہے اور سرمدی بھی ہے اورجسطرح کسی بھی انسان کو نہ اپنی موت کا وقت معلوم ہے
اور نہ کسی دوسرے انسان کی موت کا وقت جانتاہے بلکہ کسی نبات وحیوان کیموت کے
وقت کا بھی تعین کسی کے پاس نہیں ہے بلکہ
اپنےہاتھ سے بنائی ہوئی کسی صنعت کی صحیح اور فکس گارنٹی بھی کوئی کاریگر نہیں دے سکتا مثلا راج نہیں بتاسکتاکہ میری
بنائی ہوئی دیوار کی مدت وعمر کیاہے گھڑی
ساز نہیں بتاسکتا کہ میری بنائی ہوئی گھڑی کی فکس اور صحیح عمر کیاہے وعلی ہذالقیاس
حالانکہیہ یقین ہےکہ ان مصنوعات کی بقاکی کوئی نہ کوئ حد ضروری ہے جس طرح
کہ ہرذی روح کی حیات کی حدمقرر ہے تو جب انسان انتہائی کمال حاصل کرنے کےباوجود بھی موجودات عالم کی کسی بھی جزائی کی انتہاء کا تعین نہیں کرسکتا تو پوری کائنات کی انتہاء کا
تعین وہ کیسے کرسکتاہے
پس یہ پورا علم جس طرح
ازلی نہیں اسی طرح یہ سرمدی وابدی بھی
نہیں کیونکہ حادث کی شان یہی ہے پس ماننا پڑتاہے کہ اس عالم کی فنا کا ایک دن ضرور
آئے گا جبکہ تمام عالم ایک مرتبہ آغوش عدم
میں جادم لے گا لیکن اس دن کا تعین سوائے
غلام الغیوب خالق کے اور کسی کو نہیں ہے
شریعت مقدسہ نے اس
فناکونفح صور کا نتیجہ قرار دیاہے یعنی بحکم پروردگار حضرت اسرافیل صور پھونکے
گا اور سب ذی روح بیک وقت موت کی نیند
سوجائیں گے مضمون روایات کےماتحت پہلے
زمین والے فناہوں گے پھر اہل سماپر فناآئے گی حتاکہ جبرئیل میکائیل عزرائیل بھی
مرجائیں گے اور اسرافیل بھی بحکم پروردگار موت کا ذائقہ چکھے گا اور زمین وآسمان پر بھی فناآئے گی پس
ایک لمبی مدت تک سناٹا چھایارہے گا اور اس
مدت کو بھی سوائے خداکے کوئی نہیں جانتا
پس ایک نداگونچے گی لمن الملک الیوم یعنی دنیا میں اپنی ملکیتوں کے دعوی کرنے والوں
کو سرزنش کے طور پر خطاب ہوگاکہ بتاؤ اب ملک کس کا ہے تو ندائے
غیبی خود اسکا جواب دے گی للہ الواحد القھار یعنی سب ملک حقیقتا اس اللہ کا ہے جو واحد اور قہار ہے (یہ سوال وجواب زبان تکوین
سے ہی ہوں گے ) پھر ایک مدت کے بعد
جس کو اللہ ہی جانتاہے دوبارہ اسرافیل اٹھایاجائے گا اور وہ پھر دوسری دفعہ نفخ
صور کرے گا پس تمام مردہ زندہ ہوجائیں گے
اور یہی حشر ونشر ہوگا اور اسی روز کو روز
قیامت کہاجاتاہے