التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

رضابقضاء

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حدیث قدسی میں اللہ فرمایا ہے کہ مومن انسان کو میں جس حالت میں پلٹاتاہوں اس میں اس کے لئے بھلائی کو مضم

رضابقضاء

 حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حدیث قدسی میں اللہ فرمایا ہے کہ مومن انسان کو میں جس حالت میں پلٹاتاہوں اس میں اس کے لئے بھلائی کو مضمر کرتا ہو لہذا اسکو بھی چاہئے  کہ میری قضا( فیصلہ ) پر راضی رہے اور میری دی ہوئی مصیبت پر صبر کرے  اور میری نعمات کا شکر ادا کرے پس اے محمؐد  میں اس کا نام  صدیقین کی فہرست  میںدرج کردوں گا حضرت رسالتمآبؐ  جبرئیل کےساتھ باتیں کررہے تھے توآپ نے جبرئیل سے  دریافت  کیاکہ راضی ہونے  کاکیا معنی ہے توجبرئیل  نے جواب دیا کہ راضی وہ  ہے جو اپنے آقا ومولا کےفیصلہ پر ناراض نہ ہوخواہ اسے دنیاملے نہ ملے اور اپنے نفس کےلئے تھوڑی نیکی پر رضا مند نہ ہو

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  سے مروی ہے کہ حضرت رسالتمآبؐ نے ہوجانے والے کام کے  متعلق کبھی نہیں کہاتھا کہ کاش ایسا ہوتا  

حضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام  نےفرمایاکہ صبر ورضا  اطاعت پروردگار کی چوٹی  ہیں  پس جو شخص اللہ کے فیصلے پر راضی ہوجائے اور صبر کرے خواہ وہ فیصلہ اس کی پسند کاہو یا ناپسندکا ہوتو خدا وندکریم  اس کا نتیجہ اس شخص کےلئے  ایسا کرے جو اس کے حق میں اچھا ہوگا

حضرت امام محمدباقر علیہ السلام  نے فرمایااللہ کی مخلوق پر اللہ کی طرف سے یہ حق ہے کہ وہ اللہ  کےفیصلے کےسامنے سرتسلیم خم کرلیں پس جو شخص اللہ کےفیصلے پر ناراض ہوگا تب بھی فیصلہ  توہوچکا لیکن اس کو صبرورضاپر ملنے والااجر ضائع ہوجائےگا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  نے فرمایا  کہ مرد مسلم کےلئے اللہ جو بھی فیصلہ کرے وہ اس کے حق میں اچھا  ہی ہواکرتاہے  اگر وہ اس کے حق میں قینچیوں سے کترے  جانے کا فیصلہ کرے تو بھی ٹھیک ہے اور اگر اس کے حق میں مشرق تامغرب  کی حکومت  کا فیصلہ کرے تو بھی درست ہے

 آپ نے فرمایا لوگوں  میں سب سے بڑا  عالم  وہ ہے جو سب سےزیادہ اللہ کی رضا کے سامنے سرجھکانے والاہو

 آپ سے سوال کیاگیاکہ مومن کےایمان کا پتہ کس سے چلتاہے تو آپنے فرمایا خوشی وغمی کی حالت میں تسلیم ورضا سے پتہ چلتاہے

 حضرت امام موسیٰ کاظم  علیہ السلام  نے فرمایا عقلمند انسان کو چائیے  کہ اللہ سے پہنچنے  والے رزق کی تاخیر کو محسوس نہ کرے اور اس کےفیصلہ پر بدظنی نہ کرے

 حضرت امیرالمومنین  علیہ السلام  نے فرمایا اے لوگو میں تم سے دوچیزوںکے متعلق  خطرہ رکھتا ہوں اتباع  الھوی اور طول الامل کیونکہ اتباع الھویٰ ( یعنی خواہش نفس کی پیروی )

 حق سے برگشتہ کردیتی ہے اور طول الامل (یعنی لمبی امیدیں )اخرت  کو فراموش کوادیتی ہیں

اس میں شک نہیں کہ یہ دونو چیزیں ہی تو انسان کو اللہ کےفیصلہ پر رضا مند ہونے سے روکتی ہیں

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام  نے فرمایا کہ جناب رسالتمآب  کا ارشاد ہے جو شخص  لوگوں کی رضا مندی کی خاطر اللہ کو ناراض کرے گا تو لوگوں  میں سے اس کی تعریف کرنے والے  بھی اس کی ندمت کریں گے  لیکن اسکے برعکس اگر لوگوں کی ناراضگی کو برداشت  کرکے خداکی خوشنودی  کی طرف قدم بڑھائے گا  توخداوندکریم  اسکو ہر دشمن کیدشمنی  اور ہر حاسد  کے حسد اورہر سرکش کی سرکشی سے محفوظ رکھے گا  اور خود اس کا ناضر ومدد گار  ہوگا  آپ  نے فرمایا مخلوق  (خواہ ماں باہی کیوں  نہ ہو ) کی اطاعت سے  اگر اللہ  کی نافرمانی لازم آئے   تو مخلوق کی اطاعت حرام ہے اسی لئے  تو حکم ہے کہ والدین کی اطارت اولاد پر فرض ہے لیکن جب والدین  ایساحکم دیں  جس پر عمل کرنے سے اللہ کی نافرمانی لازم آتی ہو تو ایسے مقامات پر والدین کی اطاعت کا حکم ساقط  ہے کیونکہ اللہ کی اطاعت ہر ہر اطاعت سے مقدم ہے چنانچہ  امام علی رضا علیہ السلام  نے مامون  کو ایک خط لکھا تھا  جس میں آپ نے تحریر فرمایاتھا کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی اطاعت واجب ہے اگر چہ وہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں لیکن جہاں انکی اطاعت میں خالق کی نافرمانی لازم آتی ہو وہاں  ان کی اطاعت ساقط ہے  پس ایسے مقامات پر نہ ان کی اطاعت  جائز ہے اور نہ کسی دوسرے انسان کی (خواہ کتنا ہی عظیم کیوں نہ ہو) کیونکہ لاطعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق

ایک تبصرہ شائع کریں