صدقہ جاریہ
صدقہ جاریہ کے افراد میں سے معصوم نے چند چیزوں کو بطور مثال کے پیش فرمایا ہے جو حاضرین مجلس کے مزاج کے موافق تھیں دور حاضر میں جو صدقپ جارئی سب سے اہم ہے وہ مدارس دینیہ کا قیام ہے کیونکہ جب تک وہ مدرسے قائم رہیں گے اور ان میں مونین کی اولاد پڑھتی رہے گی یاجس قدر نفوس انسانیہ اس سےفیض پاتے رہیں گے ان سب کا ثواب ان لوگوں کے نامہ اعمال میں درج ہوتارہے گا جو ان مدارس کے بانی یامحرک یا اس میں حسب حیثیت حصہ دینے والا ہوں گے اسی طرح مساجد کی تعمیر کرنا یا امام کوٹ بنوانا بھی ایک بہت پڑا صدقہ جاریہ ہے کہ جب تک اس میں نماز پڑھی جاتی رہے گی یا مولا مظلوم کربلا کی عزاداری کا سلسلہ جاری رہیگا بانی اور معاونین کے اعمال میں نیکیاں درج ہوتی رہیں گی ایک حدیث میں گذرچکا ہے اگر کوئی عالم دین ایک ایسا ورقہ چھوڑجائے جس میں علم درج ہو تو جب تک اس ورقہ سے استفادہ ہوتارہے گا اس عالم کے نامہ اعمال میں نیکیاں بڑھتی رہیں گی پس عالم دین کے لئے سب سے بڑا صدقہ یہ ہے کہ ایسی کتابیں لکھے جن میں احیائے مذہب اوراقامہ سنت نبوی کے علاوہ محمدؐ وآل محمد علیہم اسلام کے علوم ومآثر کی ترویج ہو تاکہ آنے والی نسلیں ان سے استفادہ کرکے اپنے صحیح مذہب کو پہچانتے ہوئے معصومین کے اسوا حسنہ پر گامزن ہونے کی سعادت حاصل کریں اور دشمنان دین کے شکوک وشبہات کاجواب دینے کے قابل ہوسکیں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہمیں مدارس دینیہ کے بنانے کی سعادت بخشی ایک درسہ دینیہ مقام جاڑا ضلع ڈیرہ اسمعیل خان میں ہے جس کا نام باب النجف ہے جس سے سینکڑوں طلبہ فیض یاب ہوچکے ہیں اور دوسرامدرسہ
دینیہ جو دریا خان میں ابھی قائم کیاہے جس کا نام درس
گاہ امامیہ رکھا ہے خداوندکریم مومنین کو اس مدارس کی امداد کی توفیق
عطافرمائے اس کےعلاوہ خدانے تصنیف وتالیف
کی سعادت بھی مرحمت فرمائی چنانچہ باقی
تصنیفات کے علاوہ قرآن مجید کی مکمل تفسیر لکھ چکا ہوں اور مومنین ملک
کے گوشہ گوشہ میں اس سے استفادہ کی سعادت
حاصل کررہے ہیں تفسیر کی کل چودہ جلدیں ہیں بعض جلدوں کا پہلا ایڈیشن ختم ہوچکا ہے
اور دوسرا چھپنے والا ہے تفسیر کا نام انوارالنجف
فی اسرار المصحف ہے خداوندکریم سے دعا ہے کہ میری اس تفسیر کو صدقہ جاریہ قرار دے اور اسکا ثواب میرے والدین کی روحوں کو پہنچائے جن کی ہمت پیہم اور پرخلوس دعاؤں سے
میں اس منزل کو پہنچاہوں