صدق
یعنی سچائی اور اس
کے تین مراحل ہیں نیت میں سچائی قول میں سچائی اور عمل میں سچائی اور پوراسچاانسان وہہے جو تینوں مراحل میں صادق
ہو کیونکہ نیت میں سچائی ہوگی تو منافقت سے بچ جائے گا قول میں سچائی ہوگی تو جھوٹ سے
بچ جائے گا اور عمل میں سچائی ہوگی توخدا کی نافرمانی سے بچ جائے گا اور زندگی
کی ہر منزل میں صادق وہی ہوسکتاہے
جو معصوم ہو اسی لئے تو خدا نےقرآن
مجید میں عوام الناس کو ایمان
وتقوی ٰ کےساتھ ساتھ صادقین کی صحبت یعنی
اطاعت کا حکم دیا ہے اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام
کا لقب صدیق اکبر ہے
حضرت امام جعفر
صادق علیہ السلام نے فرمایاجس کی زبان سچی
ہوگی اس کا عمل کھرا ہوگا جس کی نیت اچھی ہوگی اس کےرزق میں فراوانی ہوگی اور جو
اپنے اہل خانہ کےساتھ حسن سلوک کرے گا اس کی زندگی طولانی ہوگی
ایک شخص حضرت پیغمؐبر
کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی حضؐور میں گناہ گار ہوں اور
گناہوں سے باز نہیں آسکتا آپ نے فرمایامیری صرف ایک بات کو قبو ل کرلے اس نے عرض کی حضؐر فرمائیے آ پنے فرمایاکہ جھوٹ نہ بولاکرو اس نےوعدہ کیاجھوٹ نہ بولوں گا آپ
نے فرمایا اب چلے جاؤ میری نصیحت پر عمل کرنا اور میری ملاقات کےلئے بھی
وقتافوقتا آتے رہنا اس نے یہ بھی وعدہ کرلیا پس چلاگیا جبگھر میں
پہنچا تو گناہ کےوقت جب گناہ کاارادہ کیاتو فورا خیال پیدا ہواکہ جب حضؐور کے پاس
جاؤں گا اور وہ پوچھیں گے کہ کیاتم نے فلاں
گناہ کیاہے ؟ میں نے جھوٹ نہ
بولنےکا پکا وعدہ کیاہے پس سچ ہی بتانا پڑے گا اور شرمساری ہوگی پس اپنےاوپر زور
ڈال کر اس گناہکو چھوڑ دیا پھر دوسرے گناہ کا وقت آیا تو وہی خیال پیدا ہوا اور
طبیعت پر زور دیکر اسکی بھی ترک کردی
اوعلی ہذالقیاس
چند دنوں میں اس نےتمام گناہوں سے توبہ کرلی اور یہ صرف سچ
بولنے کی ہی برکت ہے