وادئ سلام
بروایت کافی حضرت
امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ
اگر تمہارے سامنے سے پردے اٹھادئیے جائیں
تو تم دیکھو گے کہ مومن گروہ گروہ بن کر بیٹھے آپس میں باتیں کررہے ہوتے ہیں آپ سے
سوال کیاگیا کہ وہ اجسام ہوتے ہیں یاارواح
تو آپ نے فرمایاکہارواح ہوتے ہیں اور مومن جہاں کہیں بھی مرتاہے اس کی روح
کو سلام وادی سلام میں پہنچایا جاتاہے جو جنت
عدن کا ٹکڑا ہے ایک شخس نے حضرت
امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں
عرض کیاکہ میرا بھائی بغداد میں ہے اور میں
وہاں اس کی موت کو پسند نہیں کرتا آپ
نے فرمایافکر مت کرو جہاں بھی مرے
کوئی حرج نہیں مشرق ومغرب میں میں بھی
مومن مرتاہے اسکی روح کو وادئ سلام کونسی
جگہ ہے ؟ تو آپ نے فرمایا ظہر کوفہ (یعنی نجف اشرف کا علاقہ ) ؛؛؛؛وہاں اکٹھے کر
اپس میں باتیں کرتے ہیں ایک روایت میں آپ نے فرمایا جب ؛؛؛نئی
روح انکے پاس پہنچے تو ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ اس کو آرام کرلنے دو
کیونکہ ایک سخت خطرے سے گزر کر آیا ہے پھر
بعد میں پوچھتے ہیں کہ فلاں فلاں کی کیا حالت ہے ؟ تو وہ جواب میں جس کے متعلق کہہ
دے کہ میں اس کو زندہ چھوڑ آیا ہوں تو وہ اس کے لئے نیکی کے خاتمہ کی دعاکرتے
ہیں اور اپنے پاس پہنچنے کی امید رکھتے ہیںٰ اور جس کے متعلق کہدے کہ وہ تو پہلے مرچکا ہے وہ کہتے ہیں کہ وہہلاک
ہوگیا کیونکہ اگرجنتی ہوتا تو یہانتک پہنچ
چکاہوتا
معصوم سےدریافت کیاگیا کہ مومن مرنے کے بعد اپنے گھر
والوں کے پاس بھی آتاہے تو آپ نے فرمایاہاں
سائل نے پوچھا کتنے عرضہ میں ؟ تو آپ نے فرمایاجمعہ کے دن یاہر مہینہ میں ایک دفعہ
یاہر سال میں ایک مرتبہ اور یہ اس کےاعمال کی طاقت پر منحصر ہے