1. مرد کی ساخت خشونت آمیز ہے لہذا سخت ڈیوٹی اس کے لئے شایان شان ہے اور اس کے برعکس عورت کی وضع قطع میں نزاکت کارفرما ہے لہذا معاشرہ میں آسان ذمہ داریوں کے لئے وہ موزوں ہے ۔
2. مرد کا جسم قوت و توانائی کا مظہر ہے
لہذا اپنے حقوق کی پاسداری کے لئے مرد میدان اور سپاہی بن کر حفاظتی اقدامات کرنا
اس کےلئے مناسب ہے اور اس کے برعکس عورت
میں کمزور اس کی خصوصیات میں داخل ہے لہذا اپنی چار دیواری کے اندر رہ کر امور
خانہ کی بجا آوری اس کی صنفی وضع کے مناسب اور اس کی جسمانی ساخت کے لئے موزوں تر
ہے ۔
3. مرد کا دل و گردہ مضبوط ہوتا ہے پس وہ
مصائب و آلام کے طوفان کا کوہ گراں بن کر مقابلہ کر سکتا ہے لیکن اس کے برعکس عورت
نرم دل ہوا کرتی ہے جو معمولی سے معمولی سختی و مصیبت کو برداشت کرنے سے قاصر ہوتی
ہے ۔
4. اسی طرح مرد کی قوت مفکرہ سے بلند کر دار
کے ساتھ اسے تسخیر موجودات کے لئے آگے بڑھاتی ہے اور عورت کی قوت مفکرہ اسے آرائش
تک محدود رکھتی ہے ۔
5. نیز مرد میں خوداری ، خود اعتمادی اور احساس
برتری کا جوہر اس کا فطری نشان ہے لیکن بخلاف اس کے عورت ان صفات سے یکسر محروم ہے
بلکہ عورت کی صنفی پوزیشن ان صفات کے منافی ہے ۔
6. اس قسم کے بے حد و حساب فطری امتیازات
ہیں جو زن و مرد کی خصوصیات کے مطالعہ سے ان کے درمیان باہمی تفاوت کی نشاندہی
کرتے ہیں اور اگر نفسی صفات کا جائزہ لیا جائے تو آپ حد یقین تک پہنچ جائیں گے کہ
بعض صفات جو مردوں کے لئے باعث کمال ہوتے ہیں وہ عورتوں میں نقص شمار ہوتے ہیں اور
اس کے بر عکس بعض ایسے صفات ہیں جو مردوں میں باعث نقص سمجھے جاتے ہیں اور عورتوں
میں وہ موجب کمال ہوتے ہیں کیونکہ فطری طور پر عورت و مرد میں کمال و نقص کا معیار
الگ الگ ہے البتہ بعض مردوں میں ان کے شایان شان صفات کا فقدان اور نامناسب
رجحانات کا وجود یا بعض عورتوں میں مردوں کی طرح بعض صفات کمال کا ظہور ان کے
باہمی صنفی تفاوت پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
7. پس انہی فطری اقدار کے تفاوت کی بناء پر
معاشرتی زندگی میں عورت کے لئے محکومیت مناسب اور مرد کے لئے حاکمیت زیبا ہے ۔ مرد
کےلئے کسب معاش کے لئے تگ و دو مناسب اور عورت کے لئے امور خانہ داری زیبا ہے اور
مرد کے لئے دشمن کے دفاع کے لئے اپنے حقوق کی نگہداری اور اپنے اموال کی حفاظت کی
خاطر بیرونی طاقتوں سے نبرد آزمائی شایان شان اور عورت کے لئے اپنے مرد کی اطاعت
کے طور پر گھر میں رہتے ہوئے گھر کی زیبائش اور بچوں کی پرورش زیبا ہے۔ پس مرد کا
چار دیواری کے باہر اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونا اس کا فطری فریضہ ہے اور
عورت کے لئے گھر کی چار دیواری کے اندر اپنی پردہ داری کو قائم رکھتے ہوئے مرد کی
خوشنودی کے لئے کوشاں رہنا اس کی فطری ذمہ داری ہے۔