التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

دور حاضرمیں مذہب کے مصائب

کون ذی ہوش نہیں جانتا اور کس ذی شعور سے یہ بات مخفی ہے کہ دشمنا ن اسلام ہمیشہ ہمیشہ کبھی چھپ کراور کبھی کھل کر ہر آن و لمحہ میں اپنی پوری ۔۔۔
5 min read
کون ذی ہوش نہیں جانتا اور کس ذی شعور سے یہ بات مخفی ہے کہ دشمنا ن اسلام ہمیشہ ہمیشہ کبھی چھپ کراور کبھی کھل کر ہر آن و لمحہ میں اپنی پوری جدو جہد اور انتہائی تگ و دو سے ہدم اسلام کے لئے خطر ناک اورمہلک ترین حربے استعمال کرتے رہے اور اس کو مٹانے گھٹانے اس کی خوشنما صورت کو مسخ کرنے اوراس کے پاکیزہ چہرہ کو واٖغدار کرنے کے لئے کیاکیا تدبیریں اورکون کون سے ہتھکنڈے پروئے کار لاتے رہے حتی کہ اقوام عالم کی نگاہوں میں اسلام اور مشرق کا عنوان انظار و انکار کی آما جگاہ بن گیااور اسلام دشمن ذہنیت کی کدو کاوش کا انحصار بلکہ اس کی گردش فکر کا یہی ایک مسئلہ محور بن گیا اور ان کی مآل خواہش اورنتیجہ کوشش صر ف یہ ہے کہ اسلام پر فتح حاصل ہواور صفحہ ہستی سے اس کے اثرات کا پوری طرح قلع قمع ہو جائے تمام سیاستیں نمائشیں زیبائشیں آرائشیں ترقیاں عیاریاں عیاشیاں حیلہ سازیاں اورقلا بازیاں صرف اسلام کے طائر قدسی کو اپنی مضبوط گرفت میں لانے کے خوشنما اور دلربا جال ہیں تاکہ روح اسلام کو اسلامی ڈھانچے سےالگ کر دیا جائے اورلا دینیت کو اس مقدس ڈھانچے کی روح رواں قرار دیا جائے اور اس کا نام رکھ لیااور انسان کی فطری آزادی پس اس مقصد کے حصول کے لئے مکر و فریب دھوکا و غدر جبرو تشدد اور استبداد و غلبہ بلکہ ہر ممکن حریہ کو معرض استعمال میں لایا گیا اقلام کی روانی مقررین کی زور بیانی جاہ و منزلت کی نوید مسرت کتابوں کی بھر مار اخبارات و رسائل میں نشر و اشاعت کابے پایاں سلسلہ مال ودولت کاطمع حسن عشرت کالالچ کہیں تعنت کبھی اظہار خلوص کبھی امداد فلوس غرضیکہ متعدد طرق و وسائل حتی کہ روحانی قوتیں مذہبی فوجیں اور ان کے ساتھ ساتھ ظاہر ی طاقتیں بری و بحری اور فضائی سروسیں نیز اسباب قہر و غلبہ سلطنت کی دھونسیں سازشیں انجمنیں کا نفرنسیں محبتیں و دستیاں نرمیاں سہل انگاریاں خیر خواہیاں اوررواواریاں غرضیکہ گوناگوں ذرائع کو بروئے کار لایا جا رہا ہے اور اسی کا نام ہے آج کل کامیاب سیاست اور اس سب مدارات کا محور صرف ایک ہے اور وہ یہ ہے کہ اسلام کو ختم کر دیا جائے اور مسلمان کہلانے والے روح اسلام سے خالی ہو کر لا دینیت کی زندگی کو انسانیت کا کمال سمجھتے رہیں تاکہ اہل مشرق کی انفرادی حیثیت اور بنیادی طاقت مفلوج ہو کر رہ جائے اور مسلمان ہمیشہ کے لئے اہل مغرب کے ہاتھ میں ایک کھلونا اور آلہ کار بن کر غلامانہ ذہنیت کو اپنا حق آزادی کہتے ہوئے اتراتے رہیں پس اس طرح وہ اسلام دشمنی کی دلوں میں سلگتی ہوئی آ تش غضب کو اسلام حقیقی کے خون سے ٹھنڈا کرنے کے درپے ہیں یقین سمجھئے کہ اہل اسلام کی تعلیمات اسلامیہ سے نفرت و بغاوت اسی قسم کی ناپاک کو ششوں اورسازشوں کے نتیجہ میں ہے حتاکہ آج کل اسلام کےدعویدار ظاہر و باطن اورقول و عمل میں اسلام سے بر سر پیکار ہیں چنانچہ خود مسلمان اپنی شکل و صورت میں غیر اسلامی رنگ اوراپنی سیرت و کردار میں غیر اسلامی ڈھنگ اپناتے ہوئے شرماتے نہیں بلکہ اتراتے ہیں اور عملی طور پر اسلامی بنیادوں کو کمزور کرتے اور اس کے روشن فانوس کو بجھا نے کے درپے نظر آتے ہیں یہ مصیبت بلکہ متعدی مرض ہمہ گیر سرایت کرتی جارہی ہے اور یہ ایسی پر خطر ہے کہ بغیر قوت ربانی اور امداد غیبی کے نہ تو اس کی مہلک امواج بلکہ مسلح افواج کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور نہ اس سے روگردانی کرکے نجات حاصل کی جا سکتی ہے یقین جانیئے کہ مغربیت کی روح نے وجود مشرق بلکہ پورے عالم اسلام میں سرایت کرکے شعور شرافت احساس غیرت اور روح حمیت کو پوری طرح ان سے سلب کر لیا ہے جس کے نتیجے میں خود اہل اسلام اسلامی شعائر کا تمسخر اڑاتے اور دین والے دینی تعلیمات سے جی چراتے نظر آتے ہیں اور اپنی کتاب قرآن کا بلا جھجھک مذاق اڑاتے اور دین والے دینی تعلیمات خیالات کا مجموعہ سمجھتے ہیں مغربی سیاست کی روح اور اس کی ظاہر ی رنگینوں نے اہل اسلام کی عقول و اذہان کواس طرح مغلوب و مسحور بلکہ ایسا اندھا و بہرہ کیا ہے کہ مغربیت زدہ مسلمان سے اگر تبادلہ خیال کا موقعہ ملے تو وہ اپنے تئیں حمایت دین اورنصرت اسلام کا دیوانہ ظاہر کرے گا جب وہ اپنے جذبات اسلامی کا اظہار کرے گا تو وہ معلوم ہو گا کہ اس کی رگ و پے میں اسلامی تعلیمات کا بہت گہرا اثر ہے لیکن جب آپ میدان عمل میں اس کو دیکھیں گے تو معلوم ہو گا وہ سرسے پیر تک اسلام سے بالکل بیگانہ بلکہ تعلیمات اسلامیہ کا کھلا دشمن ہے اس کے خیالات مغربی نظریات کا آئینہ اس کی وضع و قطع مٖغربیت کی پیداوار میلان و رجحان میں مغربیت کا اثر شکل ان جیسی لباس ان جیسا گفتار ان جیسی کردار ان جیسا حتی کہ ڈھونڈنے سے آپ کو اس میں اسلام کا ایک نشان تک نہ ملے گا اور اس کا پورا وجود مغربیت کا نعرہ لگاتانظر آئے گا باطن کو تو صرف اللہ ہی بہتر جانتاہے اوریہ صرف کورانہ تقلید اور جہل مرکب کا ہی نتیجہ ہے جو دنیاوی مز خرفات اور اس کےدل آ ویز پھندوں کی بدولت اسے نصیب ہوئی جس کے دھوکے سے وہ حقیقت و واقعیت کو کھو بیٹھا یہ روح فرساواقعات اور ہو شرباحالات مقام بحث نہیں کیونکہ سب کا آنکھوں دیکھا معاملہ ہے جو ہر صاحب ضمیر انسان کےدل کو خون کے آنسو رلاتا ہے دور سابق کا مسلمان جن واقعات کو پیشین گوئی کی زبان سے سن کر محو حیرت رہ جاتا تھا آج کا مسلمان ان واقعات سے دو چار ہے بلکہ خو د انہی حرکات و عادات کا مرتکب ہے جن سے اسلام سر بگر یبان ہے اورغالبا دور سابق کا مسلمان جو کچھ سن کر برداشت نہ کر سکتا تھا اگر آج دیکھتا تو یقینا فر ط غم سے اس کا دل فیل ہو جاتا یہ ہے وہ درد مند دل کی فریاد جو علامہ حسین مرحوم آل کاشف الغظانے مقدمہ دین و اسلام میں درج فرمائی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں