التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اسلام میں عورت کا حق وراثت

تمام انسانوں پر اور بالخصوص صنف نازک قوم نساء پر اسلام کا احسان عظیم ہے کہ اس نے مردوں کی طرح عورتوں کو وراثت کا حقدار قرار دیا ورنہ ...
2 min read

تمام انسانوں پر اور بالخصوص صنف نازک قوم نساء پر اسلام کا احسان عظیم ہے کہ اس نے مردوں کی طرح عورتوں کو وراثت کا حقدار قرار دیا ورنہ قبل از اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ روم، یونان و ہند و دیگر اکثر ممالک میں عورت کو وراثت کا حق دار نہیں سمجھا جاتا تھا تا کہ ان کے حصے کی جائیداد دوسرے قبائل میں منتقل نہ ہونے پائے ایران کی جاہلی رسومات جداگانہ تھیں ان میں محارم کے ساتھ نکاح کرنا بھی مرسوم تھا اور شوہر کی محبوب ترین بیوی کو بیٹے کی طرح جائیداد کا وارث سمجھا جاتا تھا اور دوسریوں کو محروم قرار دیا جاتا تھا اسی طرح شادی شدہ لڑکیوں کو محروم اور کنواری لڑکیوں کو لڑکوں سے نصف حصہ کا وارث کیا جاتا تھا اور قبل از اسلام عربوں میں عورت کو قطعاً وراثت نہیں دی جاتی تھی (میزان)
اسلام نے عورت کے وقار کو بلند کیا اور انسانی تمدن میں اس کو مردوں کے برابر ٹھہرایا البتہ مرد کو عورت کا دوگنا حصہ دیا لیکن عور ت کے جملہ اخراجات کا بوجھ بھی اسلام نے مرد کے سر پر رکھ دیا گویا ہر مرد کا حصہ دوہرا ہے تو اخراجات میں عورت بھی اس کے ساتھ برابر کی شریک ہے اور عورت کا اپنا حصہ وراثت مخصوص اسی کا ہے اس میں مرد شریک نہیں ہے پس ملکیت اور تصرف دونو کا اگر لحاظ رکھا جائے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ملکیت میں مرد کا حصہ دوگنا ہے اور تصرف میں عورت کا حق دوگنا ہے کیونکہ عورت مرد کے حصہ میں بھی تصرف کا حق رکھتی ہے اور اپنے حصہ میں بھی اس کو بلا شریک تصرف کا حق حاصل ہے پس اس لحاظ سے دونوں میں مساوات قائم ہو گئی۔
ایک طرف معاشرتی نظم ونسق کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے مرد کو حق حکومت دیکر اس کا حق ملکیت دوگنا کر دیا تو دوسری طرف عورت کا حق تصرف دوگنا مقرر کر دیا۔ کیونکہ عورت و مرد کتاب انسانیت کے دو اہم باب ہیں پس تمدنی زندگی میں ان کا باہمی توازن برقرار رکھنے کے لئے اپنے حکیمانہ تدبر سے ان کے حقوق کی حد بندی کر دی ایک طرف عورت پر اطاعت شوہر کا فریضہ عائد کر دیا اور دوسری طرف مرد پر اس کی نگہداری رہائشی انتظام اور خوردنوش کی ذمہ داری عائد کر دی اسی طرح ازدواجی تعلقات کو جوڑنے کے لئے مرد پر عورت کے لئے حق مہر ضروری قرار دیا تا کہ دو اجنبی دلوں میں باہمی کشش کے لئے ایک رابطہ پیدا ہو جائے پس مرد کو چاہیے کہ عورت کے حقوق کی پاسداری کرے اور عورت کو چاہیے کہ مرد کے حقوق کی پامالی نہ کرے تا کہ ان کا خانوادہ پر سکون ہو اور ان کا دنیاوی گھر رشک جنت بن جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں