ہمارے ہاں نہایت غلط اور غیرت سوز بلکہ ایمان ربا ایک رواج
ہے اور وہ یہ کہ عورت اور مرد کے درمیان خواہ کتنے ہی تعلقات کشیدہ ہوں اور عورت
باہمی اختلاف کی بناء پر خواہ سالہا سال اپنے میکے میں گذار دے تاہم مرد اس کو
طلاق دینا اپنی خود ساختہ غیرت کے خلاف سمجھتے ہیں اور بعض مقامات پر اگرد مرد
طلاق پر آمادہ بھی ہو جائے تو عورت کے میکے والے اس میں اپنی گھٹتی سمجھتے ہوئے
مردکو طلاق نہیں دینے دیتے اور ایسی صورت میں اگر مرد طلاق دیدے تو عورت کے خاندان
اور مرد کے خاندان کے درمیان سخت قسم کی منافرت اور دشمنی پیدا ہو جاتی ہے جو بعض
اوقات ناگفتہ بہ حالات تک پہنچ جاتی ہے حالانکہ اس قسم کی غیرت قرآن کی رو سے بے
غیرتی سے بد تر ہے قرآن کا صاف اور غیر مبہم طور پر کھلے لفظوں یہ حکم موجود ہے کہ
اگر عورت اور مرد میں باہمی مصالحت و مفاہمت کی صورت نہ ہو سکتی ہو تو مرد کےلئے
ضروری ہے کہ اس کو اپنی قید نکاح سے آزاد کر دے تا کہ ہر دو کی زندگی تلف نہ ہو
اور باہمی کشکمش سے کہیں شریعت کی حدود شکنی ان سے نہ ہو اور مرد کا عورت کو
ناموافق حالات میں طلاق دے کر آزاد نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے اور شریعت کی حد شکنی ہے
اور نیز عورت کے خاندان کا دریں حالات مرد کو طلاق سو روکنا ناجائز اور حرام ہے
اور شریعت کی حد شکنی ہے جو کہ گناہ عظیم ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دینا برا نہیں سمجھتے لیکن صرف
عورت کو ایذاء دینے کےلئے یا اس لئے کہ عورت اس کے دشمن خاندان میں شادی کر لے گی
طلاق نہیں دیتے یہ صورت بھی قرآن کی ہدایت کے سرا سر خلاف اور گناہ کبیرہ ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دے دیتے ہیں لیکن عورت کے میکے
عورت کو دوبارہ کہیں شادی کرنے سے روک دیتے ہیں اور اس کی دوبارہ شادی اپنی توہین
سمجھتے ہیں آیات قرآنیہ کے ظاہر سے ان کو اس قسم کی ناجائز حرکات سے باز رہنے کی ہدایت
کی گئی ہے ۔
بہر کیف طلاق کا خدائی ضابطہ گھریلو زندگی کی اصلاح و بہبود
کے لئے انتہائی طور پر قرین عقل ہے اور اگر اسی قانون خداوندی کی صحیح طور پر
استعمال کیا جائے اور اپنی خود ساختہ غیرتوں اور شیطانی جذباتی خیالات کو خدا کی
تعلیم کردہ غیرت اور قرآن اصلاحی ہدایات کے ماتحت اپنی قوت ایمانی کے ذریعہ کچل کر
شاہراہ شریعت پر گامزن ہونے کی جرات کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان کی گھریلو
زندگی پر کیف اور خوشگوار نہ ہو ۔ مردوں نے اپنے غلط رویے سے عورتوں کے لئے
حیوانیت کی سی بد ترین اور تاریک زندگی تجویز کر کے ایک طرف قرآنی ہدایات کی خلاف
ورزی کی ہے اور دوسری طرف عورتوں کو مردوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقعہ دیا ہے
جس کے نتائج اور خطرناک ہیں۔
خداوند کریم تمام مومنین کو قرآن و شریعت کے احکام و ضوابط
پر چلنے کی توفیق دے تا کہ ہر قسم کے بد نتائج سے محفوظ ہو کر دنیاوی و اخروی
زندگی کو سنوار سکیں۔
ناجائز رواج
ہمارے ہاں نہایت غلط اور غیرت سوز بلکہ ایمان ربا ایک رواج ہے اور وہ یہ کہ عورت اور مرد کے درمیان خواہ کتنے ہی تعلقات کشیدہ ہوں اور ۔۔۔
2 min read