التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ناجائز رواج

ہمارے ہاں نہایت غلط اور غیرت سوز بلکہ ایمان ربا ایک رواج ہے اور وہ یہ کہ عورت اور مرد کے درمیان خواہ کتنے ہی تعلقات کشیدہ ہوں اور ۔۔۔
2 min read

ہمارے ہاں نہایت غلط اور غیرت سوز بلکہ ایمان ربا ایک رواج ہے اور وہ یہ کہ عورت اور مرد کے درمیان خواہ کتنے ہی تعلقات کشیدہ ہوں اور عورت باہمی اختلاف کی بناء پر خواہ سالہا سال اپنے میکے میں گذار دے تاہم مرد اس کو طلاق دینا اپنی خود ساختہ غیرت کے خلاف سمجھتے ہیں اور بعض مقامات پر اگرد مرد طلاق پر آمادہ بھی ہو جائے تو عورت کے میکے والے اس میں اپنی گھٹتی سمجھتے ہوئے مردکو طلاق نہیں دینے دیتے اور ایسی صورت میں اگر مرد طلاق دیدے تو عورت کے خاندان اور مرد کے خاندان کے درمیان سخت قسم کی منافرت اور دشمنی پیدا ہو جاتی ہے جو بعض اوقات ناگفتہ بہ حالات تک پہنچ جاتی ہے حالانکہ اس قسم کی غیرت قرآن کی رو سے بے غیرتی سے بد تر ہے قرآن کا صاف اور غیر مبہم طور پر کھلے لفظوں یہ حکم موجود ہے کہ اگر عورت اور مرد میں باہمی مصالحت و مفاہمت کی صورت نہ ہو سکتی ہو تو مرد کےلئے ضروری ہے کہ اس کو اپنی قید نکاح سے آزاد کر دے تا کہ ہر دو کی زندگی تلف نہ ہو اور باہمی کشکمش سے کہیں شریعت کی حدود شکنی ان سے نہ ہو اور مرد کا عورت کو ناموافق حالات میں طلاق دے کر آزاد نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے اور شریعت کی حد شکنی ہے اور نیز عورت کے خاندان کا دریں حالات مرد کو طلاق سو روکنا ناجائز اور حرام ہے اور شریعت کی حد شکنی ہے جو کہ گناہ عظیم ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دینا برا نہیں سمجھتے لیکن صرف عورت کو ایذاء دینے کےلئے یا اس لئے کہ عورت اس کے دشمن خاندان میں شادی کر لے گی طلاق نہیں دیتے یہ صورت بھی قرآن کی ہدایت کے سرا سر خلاف اور گناہ کبیرہ ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دے دیتے ہیں لیکن عورت کے میکے عورت کو دوبارہ کہیں شادی کرنے سے روک دیتے ہیں اور اس کی دوبارہ شادی اپنی توہین سمجھتے ہیں آیات قرآنیہ کے ظاہر سے ان کو اس قسم کی ناجائز حرکات سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
بہر کیف طلاق کا خدائی ضابطہ گھریلو زندگی کی اصلاح و بہبود کے لئے انتہائی طور پر قرین عقل ہے اور اگر اسی قانون خداوندی کی صحیح طور پر استعمال کیا جائے اور اپنی خود ساختہ غیرتوں اور شیطانی جذباتی خیالات کو خدا کی تعلیم کردہ غیرت اور قرآن اصلاحی ہدایات کے ماتحت اپنی قوت ایمانی کے ذریعہ کچل کر شاہراہ شریعت پر گامزن ہونے کی جرات کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان کی گھریلو زندگی پر کیف اور خوشگوار نہ ہو ۔ مردوں نے اپنے غلط رویے سے عورتوں کے لئے حیوانیت کی سی بد ترین اور تاریک زندگی تجویز کر کے ایک طرف قرآنی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے اور دوسری طرف عورتوں کو مردوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقعہ دیا ہے جس کے نتائج اور خطرناک ہیں۔
خداوند کریم تمام مومنین کو قرآن و شریعت کے احکام و ضوابط پر چلنے کی توفیق دے تا کہ ہر قسم کے بد نتائج سے محفوظ ہو کر دنیاوی و اخروی زندگی کو سنوار سکیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں