قذف کا معنی ہے بد کاری کی تہمت لگانا اگر کوئی کسی پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت لگائے تو اس کو ثبوت کے لئے چار عادل گواہ پیش کرنے ہوں گے جو عینی شہادت دیں گے ورنہ تہمت لگانے والے کو اسی کوڑوں کی سزا دی جائے گی اور گواہ اگر چار سے کم ہوں تو ہر ایک کو اسی اسی کوڑوں کی سزا ملے گی آیت میں حکم عورت پر تہمت لگانے کا ہے لیکن مرد بھی اس میں شریک ہیں پس اگر کوئی شخص کسی مرد پر مفعولیت یا فاعلیت لواطہ یا زنا کی تہمت لگائے تو اس کی سزا بھی اسی کوڑے ہے اور آیت کا ملاک اس کو شامل ہے ۔
مسئلہ : مرد عورت پر تہمت لگائے یا عورت مرد پر تہمت لگائے
دونوں صورتوں میں سزا ایک ہے۔
مسئلہ: نابالغ لڑکا یا لڑکی یا دیوانہ کسی پر تہمت لگائے تو
اس کو سزا نہ دی جائیگی
مسئلہ: تہمت لگانے والا آزاد ہو یا غلام اسی کوڑوں کی سزا
ہو گی ۔ عندالامامیہ (مجمع)
مسئلہ: تفسیر صافی میں ہے حضرت امیر المومنین علیہ السلام
نے فرمایا تہمت تین صورتوں سے ہوتی ہے۔
o
ایک شخص دوسرے پر
زنا کی تہمت لگائے۔
o
کسی کی مان کو
زانیہ کہے۔
o
کسی کو اپنے باپ
کے علاوہ کسی دوسرے کا بیٹا کہہ کر بلائے۔
ان تینوں صورتوں میں تہمت لگانے والے کو اسی کوڑوں کی سزا
دی جائے گی امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی شخص دوسرے کو زانیہ کا
بیٹا کہ کر خطاب کرے اور اس کی ماں زندہ ہو پس وہ اپنے حق کا مطالبہ کرے تو تہمت
لگانے والے کو مذکورہ سزا ملے گی اور اگر وہ گھر سے باہر گئی ہوتی ہوتو اس کی
واپسی کا انتظار کیا جائے گا پس اگر واپسی پر اس نے حق طلب کیا تو ملزم مذکور کو
مذکورہ سزا دی جائے گی اور اگر مر چکی ہو اور اس کی برائی معلوم نہ ہو تب بھی تہمت
لگانے والے کو سزا دی جائے گی ۔
مسئلہ: آپ نے فرمایا اگر ایک جماعت پر تہمت لگائے پس وہ سب کے سب مل کر اس کو پکڑ
لائیں تو ایک سزا دی جائے گی۔
مسئلہ: جناب رسالتمابؐ سے مروی ہے کہ تہمت لگانے والوں کو
کوڑے لگاتے وقت سوائے ردا کے باقی کپڑے نہ اتارے جائیں گے۔
مسئلہ: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اگر چند
آدمیوں پر جملہ کہ کر تہمت لگائے اور نام کسی کا نہ لے تو ایک سزا اس کو ملے گی
لیکن اگر الگ الگ نام لے تو الگ الگ سزا ملے گی۔
مسئلہ: حضورؐ سے مروی ہے کہ زانی کی مار شرابی سے سخت ہونی
چاہیے اور تہمت لگانے والے کی مار تعزیر سے سخت ہونی چاہیے اور امام موسیٰ کاظم
علیہ السلام سے مروی ہے کہ تہمت لگانے والے کو کوڑے نہ بہت سخت کر کے مارے جائیں
اور نہ نرم بلکہ متوسط انداز سے اس کو سزا دی جائے۔
مسئلہ: تہمت لگانے والے پر اسی کوڑے کی حد بھی جاری ہو گی
اور آئندہ کے لئے اس کی گواہی بھی کسی
عدالت میں قبول نہ ہوگی کیونکہ قرآن نے اس کو فاسق کہا ہے اور فاسق کی گواہی قبول
نہیں ہوتی البتہ اگر توبہ کر لے تو فسق کا نام تو اس سے ہٹ جائے لیکن پھر بھی اس
کی گواہی کے قبول ہونے میں اختلاف ہے اور قرآن کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس
کی شہادت قبول نہیں ہونی چاہیے کیونکہ صاف ارشاد ہے ۔۔۔ کی شہادت ابدا قبول نہ
کرو۔