التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

شوہر کی اطاعت

وسائل میں ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ایک دفعہ حضرت پیغمبر کے زمانہ میں ایک انصاری صحابی روانہ سفر ہوا تو اس نے اپنی بیوی کو حکم ...
2 min read

وسائل میں ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ایک دفعہ حضرت پیغمبر کے زمانہ میں ایک انصاری صحابی روانہ سفر ہوا تو اس نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ میری واپسی تک گھر سے باہر قدم نہ رکھے چنانچہ اس کے چلے جانے کے بعد اس عورت کا باپ ہو گیا تو اس عورت نے حضرت نبی کریمؐ کی بارگاہ میں کسی کو بھیجا تا کہ اس کے لئے اپنے والد کی عیادت کی اجازت حاصل کی جائے حضورؐ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ میں اجازت نہیں دیتا اور اس عورت سے کہو کہ گھر میں بیٹھی رہو اور شوہر کی اطاعت کو ترک نہ کرو چنانچہ اس کا باپ سخت بیمار ہو گیا تو عورت نے دوبارہ آدمی بھیجا لیکن حضورؐ نے پھر بھی وہی جواب دیا کہ گھر سے نہ نکلے اور شوہر کی فرمانبرداری کو نہ چھوڑے آخر کار  اس کا باپ مر گیا پھر اس نے پیغمبرؐ کی خدمت میں کسی کو روانہ کیا اور صورت حال کی اطلاع دی لیکن حضورؐ نے پھر بھی اس کو اپنے گھر کی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہ دی اور فرمایا تم پر واجب ہے گھر میں بیٹھو اور شوہر کی اطاعت کو برقرار رکھو پس جب اس کا باپ دفن ہو گیا تو جناب رسالتمابؐ نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ تیری شوہر کی فرمانبرداری کے صلہ میں خداوند کریمؐ نے تیرے باپ کے تمام گناہ بخش دیئے ہیں ایک مرتبہ حضرت پیغمبرؐ نے اپنے وعظ میں فرمایا اے گروہ نساء ! تم اپنے مخصوص مال زیور وغیرہ سے صدقہ دیا کرو اگرچہ معمولی ہی کیوں نہ ہو؟ کیونکہ تمہاری اکثریت دوزخ کا ایندھن ہو گی تمہاری عادت ہے لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی اچھی صحبت کی قدر نہیں کرتی ہو بلکہ اس کا انکار کر دیتی ہو تو ایک عورت نے عرض کی یا رسولؐ اللہ! ہم مائیں ہیں ہم حمل اٹھانے والی ہیں، ہم دودھ پلانے والی ہیں ، کیا ہم میں سے شریف بیٹیاں نہیں ؟ کیا ہم میں سے شریف بہنیں نہیں ؟ آپ نے فرمایا اس میں کوئی شک نہیں کہ تم حمل کا بوجھ اٹھانے والی بھی ہو ، مائیں بھی ہو اور دوھ پلانے والی رحم کرنے والی بھی ہو لیکن اگر تم اپنے شوہر کو اذیت دینے والی عادت نہ ہوتی تو تم میں نماز پڑھنے والی کوئی بھی عورت دوزخ میں نہ جاتی دوسری روایت میں آپ نے فرمایا تم میں سے سب اچھائیوں کے باوجود جو بڑا عیب ہے وہ یہ کہ تم اپنے شوہروں کے حقوق کا کوئی لحاظ نہیں کرتیں اور ایک تیسری روایت میں ہے آپ نے فرمایا (تمہاری خوبیاں اور معاشرہ میں تمہاری خدمات نہایت قابل قدر ہیں ) کاش کہ تم اپنے شوہروں کے لئے باعث اذیت اور ان کی ذہنی کوفت کی باعث نہ بنتیں تو تم اس قابل تھیں کہ تمہیں کہا جاتا بغیر حساب و کتاب کے جنت میں چلی جاؤ۔

ایک تبصرہ شائع کریں