التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نماز تہجد کی فضیلت

وافی میں کافی سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ مومن کے لئے تین چیزیں باعث فکر ہیں۔

1.     آخر شب میں نماز

2.     لوگوں کے مال سے بے نیاز ہونا

3.     ولایت امام حق جو اہل بیت سے ہو۔

کتاب تہذیب سے مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جن گھروں میں نماز شب میں تلاوت قرآنی ہوتی ہے وہ اہل سما کے لئے اس طرح چمکتے ہیں جس طرح طرح اہل زمین کےلئے ستارے چکمتے ہیں نیز آپ سے منقول ہے کہ مومن کا شرف ہے نماز شب پڑنا اور مومن کی عزت ہے لوگوں کی ناموس سے ہاتھ روکنا نیز اپ نے نماز شب کی تین خاصیتیں بیان فرمائی ہیں۔

1.     چہرہ کو روشن کرتی ہے۔

2.     منہ کی بو کو پاکیزہ کرتی ہے۔

3.     رزق کو بڑھاتی ہے۔

اس کے علاوہ متعدد روایات میں ہے کہ نماز شب وسعت رزق کی موجب ہے جناب رسالتمآبؐ نے ابوذر کو فرمایا کہ جس کا خاتمہ نماز شب سے ہو اس کے لئے جنت واجب ہے حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے نماز شب کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نےفرمایا کہ جو شخص اللہ کے ثواب کی خاطر پورے خلوص کے ساتھ رات کا دسواں حصہ نماز شب پڑھے تو خدا و ملائکہ کو حکم فرماتا ہے کہ اس رات میں اگنے والی تمام انگوریوں، پتوں اور درختوں کی تعداد کے برابر اس کے نامہ اعمال میں اس کی حسنات درج کرو اور اگر رات کا نواں حصہ عبادت کرے تو خدا اس کی دعائیں قبول فرماتا ہے اور بروز محشر اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور جو شخص رات کا آٹھواں حصہ عبادت میں بسر کرے تو اس کو ایک شہید کا ثواب عطا ہو گا اور اس کو اپنی اہل بیت میں شفاعت کا حق دیا جائے گا اور جو شخص رات کا ساتواں حصہ پڑھے تو جب وہ قبر سے محشور ہو گا اس کا منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہو گا اور پر امن پل صراط سے عبور کرے گا اور جو شخص رات کا چھٹا حصہ عبادت میں بسر کرے وہ اولین کی فہرست میں شمار ہو گا اور اس کے گزشتہ گناہ معاف کئے جائیں گے اور جو رات کا پانچواں حصہ عبادت کرے اسے حضرت ابراہیم خلیلؑ کے بالمقابل قبہ نور عطا ہو گا اور جو رات کو چوتھائی حصہ عبادت کرے وہ نجات پانے والی پہلی جماعت میں ہو گی اور تیز ہوا کی طرح پل صراط سے عبور کر جائے گا اور جنت میں بلا حساب پہنچے گا۔ اور جو شخص تہائی رات عبادت کدا میں مصروف رہے تو اس کی منزلت قرب پر تمام ملائکہ رشک کریں گے اور اسے اختیار دیا جائے گا کہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازہ سے چاہے گزرے اور جو شخص نصف شب عبادت میں گزارے تو اس کو اس قدر ثواب ملے گا کہ ہزار گنا اس زمین سے زیادہ سونا بھی اس جگہ کو پر نہ کرے گا اور اولاد اسمٰعیل میں سے ستر غلاموں کو آزاد کرنے سے بھی اس کو ثواب زیادہ ہو گا اور جو شخص دو تہائی رات عبادت میں بسر کرے تو ریگ صحرا کے دانوں سے بھی اس کی نیکیاں زیادہ ہوں گی اور اس کی ہر نیکی اور کوہ احد سے دس گنا زیادہ وزنی ہوگی اور جو شخص تمام رات نماز میں تلاوت قرآن کے ساتھ گزارے دے اور رکوع سجود اور ذکر میں مصروف رہے تو وہ گناہوں سے اسطرح پا ک کیا جائے گا جس طرح نوزائیدہ بچہ اور تمام خلق خدا کے برابر اس کی نیکیاں لکھی جائیں گی اور اسی قدر اس کو درجات عطا ہوں گے اس کو قبر نورانی ہو گی ، حسد و کینہ اس کے دل سے دور کیا جائے گا

عذاب قبر سے محفوظ ہو گا جہنم سے آزادی کا پروانہ اس کو دیا جائے گا امن پانے والوں میں مبعوث ہو گا اور اللہ فرشتوں سے خطاب فرمائے گا کہ دیکھو میرے اس بندے نے میری ہی رضا مندی کی خاطر رات آنکھوں سے گزار دی پس اس کی جگہ جنت الفردوس میں تیار کرو جس میں اس کےلئے ایک ہزار شہر ہونگے کہ ہر شہر میں اس کےلئے وہ تمام سامان موجود ہو گا جو سرور قلب اور خنکی چشم کا باعث ہو گا جو اب تک کسی فرد بشر کے دل میں بھی نہ گزار ہو گا اور میرا قرب اور کرامت اس کے علاوہ ہے (وافی)

تفسیر صافی میں بروایت خصال مذکور ہے حضرت رسالتمابؐ نے حضرت علیؑ کو جو وصیتیں فرمائیں ایک یہ بھی تھی ۔ اے علیؑ دنیا میں مومن کی خوشی تین چیزوں میں ہے۔

1.     بھائیوں کی ملاقات

2.     روزہ سے افطاری

3.     پچھلی رات کو نماز تہجد پڑھنا۔

بروایت علل الشرائح حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا نماز تہجد کو لازمی پڑھا کرو کہ یہ تمہارے پیغمبر کی سنت اور نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور یہ جسموں سے تھکان اور کوفت دور کرنے کا ایک ذریعہ ہے اور حضرت سجاد سے دریافت کیا گیا کہ رات کو تہجد پڑھنے والوں کے چہرے نورانی کیوں ہوتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا اس لئے کہ وہ اللہ سے تنہائی میں ملاقات کرتے ہیں ؟ خدا ان کو نور عطا فرماتا ہے ایک روایت میں میں نے کہیں دیکھا ہے کہ نماز تہجد فشار قبر سے محفوظ ہونے کا ذریعہ ہے بروایت تہذیب امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے جس طرح مال و اولاد دنیا میں انسان کی زینت ہیں اسی طرح پچھلی رات کی آٹھ رکعت نماز انسان کےلئے آخرت کی زینت ہے ۔

مسئلہ: نماز تہجد کا وقت نصف شب کے بعد شروع ہو کر طلوع صبح صادق تک رہتا ہے نوجوان آدمی جو پچھلی رات نہ اٹھ سکتا ہوتو نصف شب سے پہلے پڑھ کر سو سکتا ہے اگر دیر سے اٹھے اور طلوع صبح سے چار رکعت کا وقت باقی ہوتو نماز تہجد مختصر طور پر پڑھ سکتا ہے اگر کچھ حصہ نماز صبح کے وقت میں آ جائے گا تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر وقت اس مقدار سے کم باقی ہو تو نماز صبح ادا کر لینے کے بعد نماز تہجد قضا کی نیت سے پڑھ سکتا ہے۔

مسئلہ: نماز تہجد کا معروف طریقہ یہ ہے پہلے آٹھ رکعت نماز کی نیت سے پڑھے پہلی دو رکعت اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورہ قل یایھا الکفرون اور دوسری رکعت میں سورہ قل  ھو واللہ احد پڑھے اور اگر کسی کو سورہ قل یاایھا الکفرون یاد نہ ہوتو سورہ قل پڑھ سکتا ہے اس کے بعد چھ رکعتیں دو دو رکعت کر کے پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد کے بعد کوئی ایک سورہ پڑھے لیکن سورہ قل بہتر ہے دوسری رکعت میں دعائے قنوت مستحب ہے پھر دو رکعت نماز شفع پڑھے اس میں دعائے قنوت کی ضرورت نہیں ۔ بہتر ہے پہلی رکعت میں سورہ الناس اور دوسری میں سورہ فلق پڑھے اور سلام پڑھنے کے بعد اٹھ کھڑا ہو اور ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے ادا کرے اس میں الحمد کے بعد تین بار سورہ توحید اور دعائے قنوت میں کلمات فرج پڑھے اس ے بعد ہر جائز دعا پڑھ سکتا ہے کم از کم چالیس مومنوں کےلئے دعا خیر کرے منقول ہے کہ جو شخص غائبانہ طور پر چالیس مومنوں کےلئے دعا کرے خدا اس کی دعا کو مستجاب کرتا ہے بالخصوص اپنے والدین اور اکابرین اور استاتذہ کو فراموش نہ کرے اور جن لوگوں کے اس پر حقوق ہیں ان کا نام لے کر ان کےلئے دعائے مغفرت  کرے جس قدر ہو سکے گریہ کر کے خدا سے اپنے گناہوں کی مغفرت کی بھی دعا کرے اور خداوند کریم سے معافی کی گڑ گڑا کر درخواست کرے اور اس مقام پر منقول دعائیں بہت زیادہ ہیں بہر کیف ہر شخص اپنی مرضی کی دعا مانگ سکتا ہے بشرطیکہ جائز ہو اور دعا میں عربی زبان کی پابندی بھی نہیں ہے اور کم از کم دفعہ استغفار پڑھے کیونکہ روایت میں ہے کہ حضرت رسول کریم ؐ ستر مرتبہ استغفار پڑھا کرتے تھے اور امام زین العابدین علیہ السلام تین سے دفعہ العفو پڑھا کرتے تھے کلمات فرج یہ ہیں۔

لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم لا الہ الا اللہ العلی العظیم سبحن اللہ رب السموت السبع و رب الارضین السبع وما فیھن وما بینھن و رب العرش العظیم۔

مسئلہ وتر کی دعائے قنوت میں چالیس آدمیوں کےلئے دعا کرے ان کو نام بنام ذکر کرے مثلاً کہے اللھم اغفر لفلان و فلاں وغیرہ اور فلاں کی جگہ مومن کا نام لے پھر داد حرف عطف کے ساتھ نام لیتا جائے یہاں تک کہ چالیس پورے ہو جائیں اور اگر تندرستی بیماراں کےلئے دعا مانگنی ہو تو کہے اللھم اشف فلاں و فلاں اگر دوسری حاجات دینیہ و دنیاویہ کےلئے دعا کرنی ہوتو کہے اللھم اقض حوائج فلاں و فلاں وغیرہ مردوں ، عورتوں اور مردوں زندوں سب کو دعا میں شامل کر سکتا ہے۔

مسئلہ: اگر دن کو روزہ رکھنا ہو اور وتر کی حالت میں پیاس محسوس ہو اور یہ بھی خطرہ ہو کہ تماز وتر کے ختم کرنے تک سحری کا وقت ختم ہو جائے گا تو ایسی صورت میں بجائے وتر کو مختصر کرنے کے نماز کی حالت میں پانی پی سکتا ہے بشرطیکہ قبلہ کی طرف پشت نہ کرے اور کوئی دوسرا فعل مبطل بجا نہ لائے پس پانی تک چل کرجانا اور پی لینامعاف ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں