التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اندھیر گردی کی حد

2 min read

اس سے زیاد ہ اندھیرا ور کیا ہو گا کہ چور چوری کرنے کے باوجود  مالک کو کہے کہ تو چور ہے اور دیکھنے والے بیک آواز چور کی دیانت اور صداقت کی داد دیں اور مالک کو کوسنے لگ جائیں خدا کی قسم یہاں دین کی یہی کیفیت ہے وہ علمائے عاملین جنہوں نےتحصیل علوم دینیہ میں اپنے قیمتی متاع زندگی کو قربان کر دیا اور جوانی کی بہاریں اس پر نثار کر کے رکھ دیں اور علوم دینیہ کے شغف کی بدولت ہی انہیں جوانی کے پر کیف دور کر خیر باد کہنے کی توفیق عطا ہوئی ان کا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑا ہے جو دین کے مبادی سے بھی غافل ہیں انہیں نہیں پتہ کہ دین کس شئے کانام ہے اوردین کے اصول و فروع کی حقیقت کیا ہے نہ دین کا پتہ نہ دین کے لانے والے کی سوانح حیات کا علم اور نہ دین کے محا فظین کی فرمائشات سےدلچسپی اور بایں ہمہ ہمچو ما دیگرے نیست کی رٹ  ہے دین کے ہر مسئلہ کو مسخ کر نے کے باوجود تسلیم کا دعوی ہے اصولا و عملا مذہب کے احکام کواپنے عمل کے باوجود دیندار اور مذہب پرست ہونے کا اعلان ہے اور اہل بیت کے احکام کو اپنے عمل سے رد کر نے کے باوجود ان کی وکالت کا دعوی او مصیبت بالائے مصیبت یہ کہ بے علم اپنے تئیں عالم کہلوا کر شرماتا نہیں بلکہ علماءکو شرمسار کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بد عمل اپنی بد عملی پر نادم نہیں ہوتا بلکہ عمل کر نے والوں کو چیلنج کرتاہے او رعلما ءاگر زبان وقلم سے کلمہ حقہ کی تبلیغ کی جرات کریں اور دین کی دہائی دیں تو دین سے اصولا و عملا جو طبقہ باغی ہو چکا ہے بلکہ اعلانیہ فسق و فجور جن کا معمول زندگی ہے وہ کھلے مجمع میں منبروں پر چلا چلا کر علمائے عاملین کا تمسخر اڑا کر اپنی مذہب پر ستی کا اعلان کرتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے اس زمانہ کے پر سکون انتہائی مہلک و خطر ناک ذہنی انقلاب نے اس ضر ب المثل کو روز روشن کی طرح ایک واضح حقیقت بنا دیا چنانچہ بے دین دین والوں کو ڈانٹ کر کہتے ہیں کہ ہم ہی دین دار ہیں اور تم دین کے دشمن ہو او سننے والے ان کی بے دینی سے واقف ہونے کے باوجود کے باوجود ان سے الگ ہیں آج اعلانیہ طور پر جاہل عالم کو سکھانے کے درپے ہیں بے دین کی  متدین کو دین کا درس دینے کے لئے بے تاب ہیں بد عمل صاحب عمل کے لئے اصلاح کی دعوت لئے پھرتے ہیں خدا کی قسم اقوام عالم میں کہیں اور کسی دور میں یہ مثال نہ ملے گی کہ جاہل نے عالم کے علم کا محاسبہ کیاہو اور جن لوگوں کو عقیدہ کا معنی تک نہیں آتا وہ بھی ببانگ و ہل کہتے ہیں کہ علما ءکو عقیدہ ہم سے سیکھنا چاہیئے۔

ایک تبصرہ شائع کریں