یہ بات ڈھکی چھپی نہیں بلکہ اظہر من الشمس ہے کہ عقل خدا کی جانب سے بندوں پرپہلا رسول ہے علامہ آل کاشف الغطاءنےاس کی تعریف یہ فرمائی ہے کہ عقل نفس انسانی کی اس قوت کا نام ہے جس کی بدولت حاضر سے غائب کی طرف اورمحسوس غیر محسوس و معقول کی جانب سے انتقال ہو سکے اور یہی قوت انسانی کے مکلف ہونے کا معیار اورحیوانات سے ممتاز ہونے کا دارومدار ہے اورتمام افراد انسانی عام طور پر ایک وقت معلوم اور حدمعین پر پہنچ کر اس نعمت پروردگار کے حامل ہوتے ہیں جس کی نشانی شریعت نے علامات بلوغ کو قرار دیا ہے اور یہیں سے تکالیف شرعیہ کا بوجھ انسان پر رکھ دیا جاتاہے صدرالمتالہین محمد بن ابراہیم شیرازی المعروف ملاصدر اعلی اللہ مقامہ جو علمائے امامیہ میں فن فلسفہ و حکمت میں چوٹی کے ماہر ار مشاہیر میں سے ہیں انہوں نے اس کی تعریف اس طرح فرمائی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ عقل وہ جوہر ہے جوانسان کو حیوانات سے ممتاز کرتا ہے اور اسے علوم نظریہ اور فنون فکریہ کے قبول کرنے کا اہل بناتا ہے یہ جوہر ہر انسان میں ہوتا ہے کند ذہن ہو یا ذہین حتاکہ سویا ہوا غافل اوربے ہوش انسان بھی اس سے خالی نہیں ہوتا جس طرح کسی ذی روح میں زندگی وہ جوہر ہے جس کی بدولت جسم حرکات اختیار یہ اور ادراک حسبہ کے اہل ہوتا ہے اسی طر ح عقل وہ جوہر ہے جس کی بدولت انسان علوم نظریہ کے اہل ہوتا ہے جس طرح شیشہ باقی اجسام سے ایک امتیازی خصوصیات رکھتاہے کہ صورتوں اور رنگوں کی عکاسی کرتاہے اسی طرح جوہر عقل کی بدولت انسان انکشافات کی استعداد کا حامل ہوتاہے انتہی ملحف
علامہ کاشف
العظا ءقدس سرہ نے ان کی عبادت پراس قدر استدراک کیاہے کہ عقل کو شیشے سے تشبیہ
دینے کے بجائے اگر یوں کہا جائے کہ عالم ادراکات و معلومات میں نور عقل کو وہی
حیثیت حاصل ہے جو عالم محسوسات میں نور شمس کو حاصل ہے توزیادہ بہتر و موزوں ہو گا
کیونکہ جس طرح آنکھ ہرمرئی چیز کو عالم محسوسات میں نور شمس کی بدولت دیکھتی ہے
کہ اگر سورج کی روشنی نہ ہوتی توآنکھ کچھ نہ دیکھ پاتی اسی طرح چشم بصیرت عالم
معقولات میں ہر نظری و فکری چیز کا نور عقل کی بدولت ادراک کرتی ہے کہ اگر نور
عقل نہ ہوتا تو بصیرت کی علوم تک ہرگز
رسائی نہ ہو سکتی اورانسان کو باقی حیوانات سے امتیاز اسی نور عقل ہی سے ہے اور
یہی عقل دل کی آنکھ کا سورج اور چشم بصیرت کا نور ہے اور چشم بصیرت نور عقل کے
بغیر علوم و معارف سے اس طرح اندھی ہوتی ہے جس طرح ظاہری بصارت ضو ءشمس کے بغیر
محسوسات سے اندھی ہوتی ہے حدیث قدسی میں
ہے جو تواتر سے منقول ہے اے عقل میں نے کوئی مخلوق تجھ سے زیادہ محبوب تر پیدا
نہیں کی اور تجھے میں نے اپنے محبوب ترین
بندوں میں کامل کیا ہے جزا و سزا کا مدار صرف توہی ہے اور یہاں عقل فطری مراد ہے۔