التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

خلاصتہ الکلام

2 min read

وہ تمام علمائے اعلام جنہوں نے علوم آل محمد اورمعالم مذہب اہل بیت کی نشر و اشاعت میں قلمی سخنی یا تدریسی طورپر کم و بیش حصہ لیا خواہ وہ کسی سر زمین کی پیداوار ہوں ان کی محنت و کاوش قابل قدر ہے اور لائق داد ستائش ہے  شکر اللہ سعیھم ہم انہی لوگوں کے انوار علمیہ سے اقتباس کرنے والے ہیں اور ان کے فیوض عرفانیہ سے استفادہ کرنے والے ہیں ان کی  تحقیقات و بیانات کا مطالعہ ہماری جلائے ذہن کا باعث ہے اور انہی کی تصنیفات ہمارے معلومات کا مآخذ ہیں بیشک ان کی کدو کا وش اور محنت و کوشش کا معیار بہت بلند ہے خداوند کریم ان کو اور ان کے آباءکو  اس کا صلہ عطا فرمائے انہوں نے مذہب کے چہرہ پراغیار کی جانب سے اڑائے ہوئے گردو غبار کو اپنی تحقیق و تدقیق اور خلوص محنت و ہمت کے چھینٹوں سے دھو دیا حتی کہ کسی کے لئے مجال مقال باقی نہ رہی اور نہ کسی مطلب میں محل اشکال باقی رہا

عربی و فارسی زبان میں بہت کتابیں لکھی گئیں جن میں اصول وعقائد مذہب جعفریہ پر سیر حاصل بحثیں اور تبصرے کئے گئے علماءاعلام نےاپنی اپنی وسعت کے لحاظ سے اس اہم موضوع کی وضاحت میں کوئی دقیقہ نہ چھوڑا لیکن اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب معرض وجود میں نہ آسکی جس کی عبارتیں مضبوطی و پختگی کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہوں جس کا طرز بیان پر کشش اورسلامت جاذب طبع ہواس میں سوال و جواب کا لہجہ ایسا پر پیچ نہ ہو جس کو کافی غوروخوض اورانتہائی ذہنی تگ و دو کے بعد صرف کوئی ایک آدھ انسان ہی سمجھ سکے اوراس  قدر مختصر نہ ہو کہ عقدہ لایخل اور معمہ حل طلب بن جائے یا خواص کی طبع آزمائی کا محل بن جائے اور طول بلا طائل بھی نہ ہو کہ طبعیتں منتہائے مقصد تک پہنچے بغیر اکتا کر مایوسی کا شکار ہو جائیں پس ایک بین بین راستہ ضروری ہے جو تشنگان علوم کے لئےعملی پیاس بجھانے کا کفیل ہواور سادہ ضمیر انسانوں کے لئے سادہ بیانی سے مطلب کے چہرہ کو صاف و ستھرا پیش کرنے کا ضامن ہو تاکہ ہر پڑھا لکھا توجہ کرنے کے بعد اس میں مطالعہ کرکے اپنے دینی مسائل کا حل تلاش کر سکےبلکہ دین کی حقیقت کو پہچان سکے بہر کیف مرض کا علاج مریض کی مزاج شناسی سے ہوتو زیادہ موثر ہوتا ہے مریض کا فائدہ بھی اسی میں ہے اورمعالج کانفع بھی اسی کے اندر ہے شکوک و شبہات کا میدان اگرچہ وسیع تر ہے لیکن ہمیں اپنے بیان میں اس حد تک رہنا چاہیے جہاں تک عقیدہ مذہب کی بھی خاصی وضاحت ہو سکے اس سےآگے قدم بڑھانا اضطراب و تشویش کے سوا اور کچھ نہیں خداوند کریم ہمیں سمجھنے اورسمجھانے  کی توفیق مرحمت فرمائے

ایک تبصرہ شائع کریں