پس خوشنودی خدا کے حاصل کرنے اور شقادت و آئمہ سے بچنے کے لئے انسان کو ضرورت ہے ایسے ہادی کو جو عقائد حقہ کی صحیح تعلیم تفصیل سے دے سکے اوراولہ و براہین سے ان کی پوری وضاحت کر سکے چونکہ انسانوں میں کلی طور پر وہ قسم کے انسان ہوتے ہیں ایک عقل سلیم اور فہم مستقیم رکھنے والے جو قابل قبول دلائل کو سن کر سر تسلیم خم کر لیا کرتے ہیں اور دوسرے اکھڑ مزاج ہٹ دھرم ضدی او ر کند دماغ لوگ جن پر دلائل و برامین بہت کم اثر انداز ہوتی ہیں لہذا وہ خارق عادت اشیا کے ظہور کوکسی کی صداقت کا معیار سمجھتے ہیں لہذا نبی ورسول میں ان دونوں صفتوں کا ہونا ضروری ہے یعنی صاحب بیان بھی ہوا ور صاحب اعجاز بھی ہو مبدا ءفیض خالق حکیم چونکہ انسانی کمزوریوں کو جانتا ہے لہذا منشائے تخلیق ادھورا رہتا اگر انسان کی معاد کی کامیابی بلکہ دنیا وی وا خروی فلاح کے تفصیلی طر ق کی تفہیم کا وہ خود انتظام نہ فرماتا پس اس نے اپنے کما ل لطف واحسان کے پیش نظریہ مرحلہ خود ہی آسان فرمادیا کہ اپنی جانب سے ایسے ہادی بھیجے جو خود انسانی زندگی میں کامل تھے اورعامتہ الناس کو کامل بننے کی دعوت دیتے تھے انہوں نے انسانوں کو معاشی و اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ منازل آخرت کی فلاح کے اصول اور دستور بھی بتائے اخلاقی معاشرتی اور تمدنی تمام طریقے آسان انداز میں بیان کئے تاکہ حقوق اللہ اور حقوق العباد میں انسان منصفانہ زندگی گذار کر اپنے خالق کی خوشنودی کا پروانہ حاصل کر کے سعادت ابدیہ حاصل کر سکے اورمرنے کے بعد جنت کا حقدار ہو پس اللہ خالق حکیم نے اپنے انبیا کو ہر دو صفتو ں سے نواز کر بھیجا کہ اصول دین کو بیان واضح سے منوا کر سکیں اوربوقت ضرورت معجزہ سے بھی ان کو اپنے مسلک کا قائل کر اسکیں مبدا ی معاد کے یقین کے بعد انسان کو نبی کی ضرورت اور اس کی عدم موجودگی میں اس کے وصی کی ضرورت کا یقین لازمی ہے اوریہی عقائد ہیں جن کو اسلام کی بنیادی اوراساسی حیثیت حاصل ہے اور انہین اصول دین کا نام دیا جاتاہے ان کے علاوہ باقی عقائد سب جزوی حیثیت رکھتے ہیں جو انہی عقائد کی فروع ہیں ۔
ضرورت نبی ورسول
2 min read