التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

علمائے سلف کی بیش بہا خدمات کا اعتراف

3 min read

تمہید سدید تبا ئید رب مجید

یہاں چند ضروری باتوں کا تذکرہ ضروری ہے جو کسی حد تک مقصود کتا ب سے مرتبط ہیں

عراق و ایران کی سرزمین کو بجا طور پر فخر ہے کہ اس زمین کو جلیل القدر علماء کی تربیت کا شرف ملا زمان آئمہ علیہ السلام سے لے کر آج تک یہ زمین گہوارہ علم چلی آئی دوسرے اکثر ممالک میں بھی کم و بیش علمائے صالحین کا وجود ہر دور میں منصہ شہود پر ظاہر ہوا لیکن عراق و ایران کو جو شرف ملا اور کسی زمین کو حاصل نہ ہو سکا اللہ ان علمائے اعلام رضوان اللہ علیہھم کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت بخشے اور ہمیں ان کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق دے۔

تقسیم سے قبل ہمارے ملک میں لکھنؤ علوم آل محمدؐ کا گہوارہ سمجھا جاتا تھا اور تھا بھی ایسا۔ لکھنؤ کی سر زمین میں بڑے بڑے اعلام پیدا کئے ۔ بے شک اطراف و اکناف مملکت پر اس سر زمین کا ناقابل فراموش احسان ہے لکھنؤ کے علاوہ دوسرے مقامات بھی ہیں جہاں علوم آل محمدؐ کی نشرو اشاعت کا مقدس فریضہ ادا کیا جاتا رہا ہے اور پاکستان کی سر زمین میں پیدا ہونے والے علماء کو انہی مدارس دینیہ سے استفادہ کا شرف حاصل ہے اب تقسیم ملک کے بعد بھی وہ مدارس دینیہ اگرچہ اپنے اپنے مقام پر لوگوں کی تشنگی علوم کو بجھانے میں کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کر رہے لیکن پاکستانیوں کےلئے وہاں سے استفادہ نا ممکن ہو گیا ہے خدا وند کریم نے ان تمام علمائے اعلام کی خدمات کو قبول فرمائے۔

سر زمین پاکستان میں تقسیم ملک سے قبل علامہ سید ابو القاسم لاہور قدہ اور ان کے سپوت علامہ سید علی المعروف حائرہ قدہ سے لسانی و قلمی لحاظ سے قوم و ملت کی تعمیر میں بھت حصہ لیا چنانچہ ان کی متعدد تصانیف آج تک محل استفادہ ہیں قرآن کریم کی تفسیر لوامع النزیل ان کی قابل قدر اور مایہ افتخار خدمت تھی لیکن افسوس کہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکی اور جس حد تک اس کا مسودہ لکھا گیا وہ بھی قوم کی بے قدری کا شکار ہو کر رہ گیا اور آخر کار اس کا اکثر و بیشتر حصہ دریائے راوی کی موجوں کی نذر ہو گیا مولانا سید حشمت علی خیر اللہ پوری قدہ مولانا سید شرف حسین صاحب آف بھکر مولانا سید محبوب علی شاہ قدہ خوشابی مولانا سید طالب حسین شاہ قدہ چکڑالوی مولانا ملک العلماء ملک فیض محمد صاحب قدہ مکھیالوی مولانا خادم علی خان قدہ مولانا محمد حسن صاحب قدہ ٹاٹے پوری اور ان کے علاوہ دیگر علماء سر زمین پاکستان میں پیدا ہوئے اور ان میں سے ہر ایک نے اپنی حیثیت کے مطابق دینی خدمات میں حصہ لیا بعض تقسیم ملک سے پہلے اور اکثر تقسیم ملک کے فوراً بعد عالم فنا سے عالم بقا کی طرف منتقل ہوئے ان میں سے مولا سید محبوب علی شاہ صاحب قدہ اور مولانا سید طالب حسین شاہ قدہ نے جو بیش بہا تدریسی خدمات انجام دیں وہ قابل صد شکر ہیں ۔ ان کے تلامذہ آج تک خدمت ملت بیضا میں مصروف کار ہیں خداوند کریم ان سب کی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں  اپنے نزدیک اعلی علیین میں جگہ عنایت کرے۔  

ایک تبصرہ شائع کریں