التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

عصمت انبیا علہیم السلام

4 min read

مذہب شیعہ کاعقیدہ یہ ہے کہ آدم سے لے کر حضرت محمد مصطفی ﷺ تک تما م انبیا جمیع خصال حمیدہ کے لحاظ سے اپنی اپنی امتوں کے جمیع افراد سےاکمل و اشرف تھے علمی و عملی فیضلت کے علاوہ وہ اپنے جملہ اقوال و افعال و احوال میں بچپنے سےدم آخر تک قبل از شریعت و بعد از بعثت تمام گناہان صغائرو کبائرسے معصوم تھے اور علمائے اعلام نے بہت کافی دلیلیں ذکر فرمائی ہیں حتی کہ اس موضوع پر مستقل کتابین بھی لکھی جا چکی ہیں ہم نے آسان اور عام فہم انداز سے چند دلیلوں کا ذکر مناسب سمجھا ہے تاکہ استفادہ میں آسانی ہو اور ہر شخص مطلب کی تہہ تک بآسانی پہنچ سکے

·        اگر نبی معصوم نہ ہوتوا س کی تبلیغ قابل قبول نہ ہو گی کیونکہ عصمت کے بغیر اس کی ہر بات میں جھوٹ کا احتمال ہو گا

·        نبی کےلئے دعوی نبوت کا اثبات بغیر عصمت کے محال ہے کیونکہ اگراس سے گناہوں کا سرزد ہو ناجائز ہوتو من جملہ گناہوں کے ایک جھوٹ بھی ہے جب اس کی ہر بات میں جھوٹ کااحتمال ہوگاتو دعوی نبوت میں بھی یہی احتمال رہے گا لہذا اس کی نبوت ثابت نہ ہوسکے گی

·        اگر نبی گنہگار ہویعنی اپنے تمام اقوال و افعال میں اللہ کا فرمانبردار نہ ہوتو عام رعایا پر اس کی تبلیغ کا اثر کچھ نہ ہو گا بلکہ اس کی بات باعث تضحیک ہو گی

·        جو شخص عامل نہ ہو لوگوں کےدلوں سےا س کا وقار اٹھ جاتاہے پواس کی بات کا اثر نہیں رہتالہذا ایسے شخص کو نبی بنانا مضحکہ خیز ہو گا

·        بعثت انبیا کی غر ض اصلاح ہےتو جو شخص خود گنہگار ہواس کو لوگوں کی اصلاح سے پہلے اپنی اصلاح کی ضرورت ہو گی اب اس کی اصلاح یا تو امت کرے گی حالانکہ یہ ناممکن ہے کیونکہ وہ اس جیسے خطا کار ہیں  یا کوئی اور نبی آئے گا اور وہ بھی اگر معصوم نہ ہو تو اس کے لئے کوئی اور نبی لانا پڑے گا وعلی ہذا لقیاس یہ سلسلہ ختم نہ ہو گا

·        اگر نبی معصوم نہ ہو او رگنہگار ہو تو باقی امت جیسا ہو گا پھرا س صورت میں اس کو نبی بنانا ترجیح بلا مرحج ہو گی جو عدل کے منافی ہے

·        اگر نبی خو د گنہگار ہو تو ا س کے لئے عین ممکن ہے کہ امت کےساتھ شریک گناہ ہو جائے اور یہ مصلحت خدا وندی کے خلاف ہے

·        اگر گناہ گار  ہو گا تو امت کے اختلافی مسائل میں اس کے عدل پر اعتماد نہ ہو گا بلکہ ظلم کا امکان رہے گا اور یہ تمدنی اصلاح کے منافی ہے

·        جس نے بعد میں لوگوں کو منع کرنا ہو اگر وہ بعثت ست پہلے خود کرتارہے توامت اس کی بات کو قبول نہ کرے گی اور لوگ کہیں گے کہ کل تک تو وہ خود یہ کام کرتا رہا ہے ا ب ہمیں روکنے کا اس کو کیا حق ہے؟

·        جو شخص گنا ہ کرتا ہو خواہ گناہ صغیر ہ ہی ہو اور وہ بھی قبل از بعثت سہی تاہم اس کا مقصدیہ ہے کہ اس کی طبیعت میں گناہوں کی طر ف اقدام کی جرات موجود ہے پس ایسے شخص سے بعد میں بھی گناہ کا امکان ہو سکتا ہے لہذا اس کے موعظہ کااثر نہ رہے گا اور لوگوں کے دلوں میں اس کا وقار نہ ہو گا نیز اس کی  بات مضحکہ خیز بن جائے گی لہذا ایسے شخص کا نبی بنانا مصلحت خدا وندی کے خلاف ہے

میں نے اس مقام پر دس دلیلوں پر اکتفا کی ہے اور انبیا کی وعصمت کے اثبات میں اسی قدر کافی ودانی ہے پس ثابت ہو گا کہ انبیا سب کے سب صغیر ہ کبیرا گناہوں سے قبل از بعثت و بعد از بعثیت پاک وپاکیزہ تھے ہم نے ضرورت دین ضرورت نبوت اور دیگر مختلف عناوین کے ماتحت بھی یہ ثابت کیا ہے کہ اصلاح معاشرہ کے لئے خدائی قوانین کے ساتھ ساتھ ایک خدائی نمائندہ بھی ضروری ہے یعنی اسلامی قوانین کے ہمراہ خدا کی جانب سے نبی کی ضرورت بھی ہے جو اس قانون کا علم رکھتا ہے اور اس کا مبتلغ و مروج ہو تو ایسے شخص کا معصوم ہونا عقلا ضروری  ہو جاتا ہے پس اس کے لیے مزید اولہ تلاش کرنے کی ضرورت ہی نہیں اور خدا کی شان سے بعید ہے کہ ایک  غلط کار انسان کو دوسرے غلط کاروں کی اصلاح کا علمبردار بنا دے

پس جب نبی کا معصوم ہونا قطعی  دلیلوں سے ثابت ہو گا تو قرآن کی آیتیں صرف تائید مطلب   کے لئے ہی ہیں اور ارشادی حیثیت رکھتی ہیں جیسے کہ فرمایا میں نے ان کو چن لیا یایہ کہ وہ میرے بر گزیدہ بندے ہیں یا یہ کہ ہم نے اپنے  رسولوں میں سے بعض کو بعض پر ٖفضیلت دی ہے یا یہ کہ وہ میرے مخلص ہیں وعلی ہذا القیاس اوربایں ہمہ اس قطعی ثبوت کے بعد اگر  کہیں ایسے واقعات مل جائیں جو ظاہر ا ان کی عصمت کے منافی ہوں تو اگر وہ روایت متواترہ سے ثابت ہوں یا قرآن میں موجود ہوں جن کو رد نہ کیا جا سکتا ہو تو اس کی تاویل واجب  ہے جس طرح خدا کے تجسم کے بطلان کے بعد قرآن میں واقع ہونے والے الفاظ ید ساق اور وجہ وغیرہ کی تاویل کی جاتی ہے اور انبیا علہیم السلام کے متعلق چونکہ قرآن کی بعض آیات سے اشتباہات واقع ہوتے ہیں لہذا ان کی معقول او ر اچھے طریقہ سے تاویل کرنی چاہئیے اور سب نبیوں میں سے حضرت آدم ؑ پر کئے جانے والے شہبات نہایت سخت ہیں ان کے متعلق ہم نے اپنی تفسیر انوارلنجف کے مقدمہ میں اور تفسیر کی دوسری جلد اور چھٹی جلد میں مفصل توضیحات عقلی و نقلی طریقہ سے پیش کر نے کی کوشش کی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں