التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

آپ کی خلقت نوری

4 min read

اس کتاب میں اس قدر تفاصیل  میں جانا میرے عہدے سے خارج ہے لیکن وہ لوگ جو رسول اورآئمہ طاہرین علیہم السلام کو اپنے نفسوں پر قیاس کرتے ہیں ان کے افادہ کے لئے اور مخلص لوگو ں کی زیادتی ایمان کے لئے ایک روایت  درج کرتا  ہوں حالانکہ اس سلسلہ میں اگر روایت کع جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کیتاب بھی شاید کافی نہ ہو سکے بروایت امائی شیخ کتاب مصباح الانوار سے منقول ہے حضور نے اپنے چچا عباس سے خطاب فرمایا جب اس نے کہا تھا کہ میں علی ؑ حسن ؑ حسینؑ و فاطمہؑ اور اآپ سب ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں اآپ ہنس پڑے اور فرمایا ہی درست ہے کہ ظاہری خلقت میں ہم ایک درخت سے ہیں لیکن اآئے عم خدا نے مجھے اور علی و فاطمہ کو حسن و حسین کو خلقت اآدم سے قبل خلق فرمایا جب کہ نہ گنبد اآسمان کی بناء تھی نہ فرش تھا نہ ظلمت و نور کا وجود تھا اور نہ جنت و نار کی تخلیق تھی نہ سورج کی ضیا پاشی تھی اور نہ چاند کی چاندنی تھی عباس نے تفصیل دریافت کی تو اآپ نے فرمایاجب اللہ نے ہماری تخلیق کا ارادہ کیا تو نور کہ پیدا کیا اور پھر روح کہ خلق فرمایا اور ان دونوں کو اآپس میں ملا دیا پس مجھے اور علی کو اور فاطمہ و حسن و حسین کو اس سے پیدا کیا اس وقت ہم ہی تسبیح گزار تھےجب کہ تسبیح نہ تھی یعنی تسبیح کرنے والا کوئی نہ تھا ہم ہی تقدیس کرنے والے تھے جب کہ تقدیس نہ تھی پھر جب باقی مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو میرے نور سے عرش کو پیدا کیا پس عرش کا نور میرے نور سے ہے۔ اور میرا نور عرش سے افضل ہے پھر علی کے نور سے ملائکہ کو پیدا کیاپس ملائکہ کا نور علی کہ نور سے ہے اور علی کا نور اللہ کو نور سے ہے۔ لہذا ملائکہ کے نور سے علی کا نور افضل ہےپھر زمین و اآسمان کو فاطمہ کہ نور سے پیدا کیا لہذا زمین و اآسمان فاطمہ کہ نور سے ہیں پس فاطمہ کا نور زمین و آسمان کے نور سے افضل ہے پھر حسن کے نور سے شمس و قمر پیدا ہوئےتو شمس و قمر کا نور حسن کے نور سے ہے اور حسن کا نور خدا کے نور سے ہےاور حسن شمس و قمر سے افضل ہے پھر حسین کہ نور سے جنت و حورالعین کو پیدا کیا تو جنت و حور العین کا نور حسین کہ نور سے اور حسین کا اللہ کے نور سے ہے پس حسین جنت و حور العین سے افضل سے ہے پھر ظلمات کو حکم دیا کہ چھا جائیں چنانچہ اآسمانوں پر تایکی چھا گئی اور ملائکہ تسبیح و تقدیس کے ذریعے بارگاہ رب العزت میں بصد عجز و نیاز عرض گزار ہوئے اآئے ہمارے اللہ و سید جب سے تو نے ہمیں خلق فرمایا اور ان پاک انوار کو معرفت عطا فرمائی اآج تک ہم نے ایسی مصیبت نہیں دیکھی پس ان انوار کے صدقہ سے ہماری اس ظلمت کو دور فرما چنانچہ خدا نے نور فاطمہ سے ایک قندیل نور کو زیر عرش آویزاں کیا جس سے آسمان و زمین منور ہو گئے اور اسی لئے اس  کو زہرا کہا جاتا ہے ملائکہ نے عرض کی آئے پرور دگار یہ نور زاہر کس کا ہے جس نے زمین و آسمان منور ہو گئے ہیں تو جواب ملا یہ نور میں نے اپنے جلال سے خلق فرمایا میری کنیز میرے حبیب کی دختر میرے ولی کی زوجہ اور میرے برگزیدہ آئمہ کی ماں ہے یہ اس کا نور ہے۔ تمہیں گواہ کر کے کہتا ہوں آئے ملائکہ تمہاری تمام تسبیح و تقدیس کا ثواب اس پاک بی بی اور قیامت تک اس کے شیعہ اور محب لوگوں کے لئے ہو گا پس جب آپ یہاں تک پہنچے تو عباس اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے اور حضرت علی کی پیشانی کا بوسہ لے کر عرض کرنے لگے یا علی خدا کی قسم خدا اور قیامت ہر یقین رکھنے والوں کے لئے تو ہی حجت بالغہ ہےاسی طرح حضرت ابراہیم ؑ نے سیر ملکوت میں یہی انوار دیکھے اور پوچھا تو ارشاد ہوا یہ علی کے شیعوں کے نور ہیں ۔ ہم نے یہ روایت تفسیر انوار النجف جلد 5 234 صفحہ پر مفصلا ذکر کی ہےبہر کیف ان کی خلقت نوری کے متعلق روایات حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں اول ما خلق اللہ نوری نیز انا و علی من نور وحد اور اس کی قسم کی دیگر حدشیں کتب فریقین میں موجود ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں