”انَّمَا یُرِیْدُ اللہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْراً“ آیہ مجیدہ کے متعلق ابن حجر مکی نے صواعق محرقہ میں کہاہے کہ اکثر مفسرین اس بات کے قائل ہیں کہ یہ حضرت علیؑ فاطمہؑ حسن ؑ وحسینؑ کے حق میں نازل ہوئی مسلم نے باب فضائل اہل بیت میں حضرت عائشہ سے روایت کی ہے کہ جناب رسالتمآب نے حسنین ؑ علیؑ وفاطمہؑ کوردا کے اندر اکٹھا کرکے آیت تطہیر پڑھی سیوطی نے درمنثور میں بھی اس کو نقل کیاہے حاکم نے مستدرک میں اس حدیث کو نقل کرکے اسے صحیح علی شرط البخاری قرار دیاہے نیز ترمزی میں باب مناقب اہل بیتؑ میں عمر بن ابی سلمہ سے مروی ہے کہ جب آیت تطہیر نازل ہوئی تو اس وقت جناب رسالتمآبؐ ام سلمہ کے گھر میں تشریف فرماتھے پس علیؑ فاطمہؑ اور حسنؑ وحسینؑ علیہم السلام کو جمع کرکے ان پر چادر ڈال دی اور دعامانگی اللھم ھؤلآء اھل بیتی فاذھب عنھم الرجس وطھر ھم تطھیر مستدرک ترمزی اور مسند احمد میں انس سے مروی ہے کہ ا س کے چھ ماہ بعد تک جناب رسالتمآبؐ جب صبح کی نماز کے لئے مسجد کو تشریف لے جاتے تھے تو دروازہ فاطمہؑ سے گزرتے ہوئے ایہ تطہیر کی تلاوت کرتے تھے بہر کیف اس باب کی تمام احادیث کو جمع کرنے کےلئے ایک ضخیم کتاب کی ضرورت ہے اور علماء نے صرف اسی حدیث پر مستقل کتابیں لکھی ہیں بعض لوگوں نے اہل بیتؑ اطہار کے فضائل پر پردہ ڈالنے کے لئے ازواج کو اس کے اندر لانے کی کوشش کی ہے لیکن روایت کے تواتر نے ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا اور ظاہر ہے کہ ہر وہ فعل جو منشائے خداوندی کے خلاف ہو وہ رجس سے ہے اور منشائے ایزدی کے مطابق ہووہ طہارت ہے تو آیت مجیدہ میں علیؑ وبتولؑ وحسنین شریفین علیہ ما سلام کی عصمت کا واضھ اعلان ہے اور چونکہ خدا کی جانب سے امت پر اولیٰ بالتصرف وہی ہوسکتاہے جو معصوم ہواور امت محمدؐیہ میں انکے علاوہ کوئی دوسرا معصوم نہیں ہے پس آیت مجیدہ علیؑ کی خلافت بلافصل کی دلیل ہے
ایت تطہیر
2 min read