التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

شبہ جبر کا بطلان

3 min read

بجائے اس کے کہ اس مسئلہ کو ہم ادھر ادھر پھیلا کر درد سر کا باعث بنا دیں ایک سیدھے سادھے انداز میں اسے واضح کرتے ہیں اگر آپ اپنے وجدان و دانش کی طرف دھیان فرمائیں تو مسئلہ بالکل واضح ہو جائے گا آپ سے صادر ہونے والا فعل جو اپنے ارادہ اور اختیار سے بجا لاتے ہیں آپ صحیح معنوں میں اس کےکرنے یا نہ کرنے پر برابر قادر ہو اکرتےہیں اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ اس فعل کی برائی کو جانتے ہوئے اور اس کو چھوڑنے کے فوائد کو سمجھتے ہوئے بھی مقتضائے خواہش یا غلبہ شہوت یاکسی کے جبر و اکراہ  کی بدولت اسے کر گذرتے ہیں حضرت امیر علیہ السلام کا فرمان ہےکہ کتنی عقول ہیں جو خواہش نفس کی قید میں اس  کے سامنے سرنگوں ہیں بہر کیف کوئی فعل کرتے ہوئے اس کے نہ کرنے پر قادر ہونے کا اختیار کہا جاتاہے یعنی یہ کہ فعل اس کی قدرت علم ارادہ سےہوا ہے اور یہ اس کے منافی نہیں کہ تمام امور اللہ کی طر ف سے ہیں بے شک انسان کا وجود اور اس کے جملہ اعراض اللہ کی جانب سے ہیں لیکن اس نے انسان کو بنایا ہی ایسا ہے کہ اپنی مرضی و اختیار سے ہر طرح کا تصرف کر سکے جس طرح کوئی مالک اپنی ملکیت میں اوربادشاہ اپنی مملکت میں کیا کرتے ہے خدا کی جس طرح عطا کردہ قوت کے ماتحت ہم کسی کام کو بجا لانے کی قوت کے ماتحت ہم  اس کو ترک بھی کر سکتے ہیں مثلا جس طاقت کے ماتحت ہاتھ کھول سکتے ہیں اسی طاقت کی بدولت ہاتھ باندھ بھی سکتےہیں وعلی ہذا القیاس البتہ اتنا فرق ضرور ہے کہ بعض کاموں میں ایک پہلو آسان اور دوسرا مشکل بھی ہو اکرتا  ہے کسی کام کا نہ کرنے سے آسان ہوتا ہے تاہم انسان کے اختیار میں کوئی فرق نہیں پڑتا خواہ آسان پہلو کو اختیار کرے یا مشکل پہلو کو اختیار کرے مثال کے طور پر چور کے لئے اپنے بستر پر سوتے رہنا آسان ہے لیکن بوقت شب  تاریکی میں گھر سے نکل کر آرام کو ترک کر کے خطر ناک مقام میں گھسنا نقب لگانا دیواریں پھلانگنا اور گرفتاری کے خوف سے ہمکنار ہونا کس قدر مشکل امور ہیں لیکن وہ حرص و ہوس خواہش نفیس نا عاقبت اندیشی اور وسوسہ شیطانی کی بنا پر مشکل اور صعب ترین جانب کو اختیار کرتا ہے اور آسان کو چھوڑ دیتا ہے اسی طرح عابد سب بیدار سردی کی تکلیفیں برداشت کر کے ٹھنڈے پانی سےوضو کرنے کے بعد مسجد میں عبادت خدا بجا لاتا ہے اور یہ کام بستر پر آرام کی نیند سونے سے بدر جہا مشکل ہے لیکن کچھ محرکات ہیں جوا سے مشکل کام پر آمادہ کرتے ہیں بہر کیف کسی سبب یا محرک کی بدولت  اختیار کے دو پہلووں میں سے  ایک کو ترجیح دی جاتی ہے اور جب یہ ثابت ہو گیا کہ انسان اپنے اختیار میں آزاد ہے مثبت پہلو کواختیار کر ے یا منفی کو آسان پہلو پر عمل کرے یا مشکل پہلو پر تو جبرکا شبہ باطل ہو گیااور حسن و قبح عقلی ثابت ہو گیا کیونکہ اپنے اختیار سے صادر ہونے والا ہر فعل عقل کی ملائمت یا منافرت سے خالی نہیں ہو سکتا پس یا حسن ہو گا یا قبیح

ایک تبصرہ شائع کریں