شیخ صدوق اعلی اللہ مقامہ نے عقائد میں فرمایا ہے کہ انھما ملکان یہ دونو فرشتے ہین اور معافی الاخبار ہیں انہی سے ایک مضمون کی ایک روایت بھی مروی ہے لیکن علمائے ملت کو اس معنی میں ان سے کافی اختلاف ہے اور قرآن مجید کا فرمان بل ھو قرآن مجید فی لوح محفوظ کہ یہ قرآن مجید لوح محفوظ میں ہے آیت کا ظاہر مرحوم صدوق کی تائید نہیں کرتا اور مشہور یہی ہے کہ لوح ایک نورانی تختی ہے جس پر تمام علوم منقوش ہیں خواہ اس تختی کی جو بھی کیفیت ہے اور خواہ تحریر کسی بھی کیفیت یاطریقہ سے ہو اور قلم کے متعلق بھی ایسا ہی وارد ہے کہ کو پیداکرنے کے بعد حکم دیا گیا کہ لوح پرلکھ تو اس نے کان ومایکون کے علوم لکھ دیئے بہر کیف لوح وقلم کے متعلق اجمالی اعتقاد رکھنا ہی کافی ہے انکی تفصیل کو جاننا غیر ضروری ہے
لوح وقلم کے متعلق عقیدہ
1 min read