مسئلہ توحید
سابقہ مسئلہ اثبات باری کی طرح اگرچہ بد یہیات میں سے نہیں ہے لیکن باوجود غامض
ہونے کے اس لحاظ سے یہ بھی بالکل واضح ہے کہ اس کی مخلوق کی ہر شئیی ببانگ و ہل اس
کی وحدانیت کی نغمہ سرا ہے دور جانے کی ضرورت نہیں یہاں بھی کتاب آفاتی کا مطالعہ
اثبات توحید کےلئے باقابل تردید براہین کو متضمن ہے گردش فلک اور اس کی متوازن
رفتار زمین پر نیر اعظم کے محیر العقول آثار بلکہ کل کائنات میں تفویض کردہ بے
حد و حساب رموز و اسرار سب کے سب اولہ
توحید کےالگ الگ دفتر ہیں نیز جسم انسانی کا ہر حصہ توحید پروردگار کی ہزاروں
دلیلوں کا خزانہ ہے پس عالم اکبر جسے کتاب آفاقی کانام دیا جاتاہے اور عالم اصغر
بدن انسانی جسے کتاب نفسی سے تعبیر کیا جاتاہے ان دونو ں کتابو ں کا ہرہر باب بلکہ
ہرہر ورق اوراس کی ہرہر نظر حتاکہ ہرہر لفظ اور ہر ہر حرف خالق عالم کی عظمت اور
اس کی توحید کی بولتی ہوئی زبانیں ہیں اور ان کی تفصیلات میں سے اقل قلیل کا بیان بھی
مجھ ایسے قلیلالبضاعتہ انسان سے ناممکن ہے البتہ جلائے ایمانی اور غذائے روحانی کے
طور پرمشتے نمونہ از خردار کے طریقہ سےکچھ نہ کچھ بیان کر دینا ضروری ہے ورنہ ہر
ذی ہوش اورصاحب عقل و دانش اگر علائق شہویہ کا بھوت اس کے سر پر سوار نہ ہو تو غور
کے بعد خود خاطر خواہ نتیجہ تک پہنچ سکتاہے ایسی دقیق حکمتیں عجیب صنعتیں تعجب خیز
کارنامے اورعبر ت انگیز کرشمے اسی بدن کے اجزاءاور جسم کے اعضا میں پوشیدہ ہیں جو
سمجھ لینے کے بعد یقین کی پائندگی اور عرفان کی تابندگی کے ضامن ہیں حکمت و صنعتکی
عجیب و غریب جلوہ گری ملاحظہ فرمائیے آنکھ کی رطوبت کا مادہ نمکین کان میں تلخ
منہ میں شیریں اور ناک میں بے ذائقہ ہے حالانکہ یہ سب نہریں ایک ہی سرچشمہ سے
پھوٹتی ہیں لیکن ایک کا اثر دوسری تک سرایت نہیں کرتا نیز اعضا میں سے ہر ایک
اگرچہ جداگانہ فرائض کی انجام دہی کے لئے ہیں لیکن ان میں سے ایک کا تعطل باقی سب کی معطلی کا موجب ہو جاتا ہے
مثلا اگر آپ سر سبز و شاداب باغ میں تشریف لے جائیں جہاں ہر طرح قسم قسم کے میوہ
جات سےلدے ہوئے درخت موجود ہوں تو خدا نخواستہ اگر ہاتھ یا پاوں میں سےکوئی ایک بے
کار ہو جائے یا یہ سالم ہوں اور آنکھ اپنا کام نہ کرے تو پورے کا پورا وجود صرف
حسرت ویاس کی تصویر بن کر رہ جائے گا معلوم ہواکہ ان میں سے ایک اپنے اپنے کام میں دوسروں کےسہارے سے مشغول رہتا ہے
دیکھئے درد سر والے انسان کو چلنا او ربولنا بلکہ دیکھنا حتی کہ کھانا او رپینا
بھی بھاری ہو جاتاہے غرضیکہ جسم کا کوئی حصہ اگر کسی بیماری کی زد میں آجائے تو
وہ باقی پورے جسم کے معطل ہونے کا سبب بن
جاتا ہے اسی طرح یقین کیجئے کہ عالم اکبر کا تمام اعضا ءاگرچہ الگ الگ فرائض کی
بجا آوری پرمامور ہیں لیکن ان میں بھی عالم اصغر کا ساربط و لگاو موجودہےکہ اگر
ایک اپنا کام چھوڑ دے تو پوری کائنات اس سےمتاثر ہو کر نظام عالم کی بربادیکی موجب
ہو جائے گی گویا وجود عالم کےایک عضو کی خرابی پورے عالمی نظام کی خرابی کا سبب ہو
گی پس اس حکمت و تدبیر پر غور کرنے کے بعد اس یقین پر پہنچنا بد یہی ہےکہ اس عام
کون کا خالق مدبر واحد دیکتا ہے جس کا کوئی شریک و سہیم نہیں ورنہ حکم و مصالح میں
اس قدر مضبوطی اورپائیداری مفقود ہوتی اور فسادات کی وجہ سے نظام کی اتم تدبیر
بالکل انقص سے بدل کرموت و فنا کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوتی پس عالمی وجود
اوراس کے کلی لازوال مصالح بذات خود خالق کی قدرت کاملہ اور اس کے لا شریک ہونے کی
بولتی ہوئی زبانیں ہیں ۔
دوسرا باب - توحید باری عزاسمہ
3 min read