التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اشعری عقیدہ میں حسن و قبح کی نفی

2 min read

اعتقادی طور پر تو اشعری بھی اللہ کے عد ل کے ویسے ہی قائل ہیں جس طرح باقی سب مسلمان لیکن جس مسئلہ کی بناپر اشاعرہ کے مذہب میں خدا کے عدل کی نفی لازم آتی ہے وہ حسن و قبح کا انکار ہے یعنی ان کے نزدیک جملہ افعال بالذات نہ اچھے ہیں نہ برے بلکہ ان کو اچھائی یابرائی کسی دوسرے اچھے یابرے اعتبار سے لاحق ہوتی ہے مثلا طبیعت کی موافقت کسی فعل کو اچھا کہلاتا ہے اور نقصان و ضرر کی بدولت دوسرے کو برا کہاجا تاہے اور اسی طرح باقی رسوم کسی فعل کو اچھا سمجھتی ہیں اور کسی کو برا نیز شریعت کا امر کسی فعل کو اچھا بناتاہے اور اسی کی نہی دوسرے کو برا بنا دیتی ہے لیکن اگر ان تمام خارجی امور کو چھوڑ دیں تو افعال سب برابر ہیں پس ذاتی طور پر احسان و ظلم میں ان کے نزدیک کوئی فرق نہیں بلکہ احسان کی خوبی اور ظلم کی برائی خارج کی طرف سے ہے لہذا شریعت نے جن امو رکو واجب و سنت کر دیا وہ حسن بن گئے اور جن کو حرام یامکروہ کہہ دیا وہ فبیح بن گئے اگر شریعت یہ پابندی نہ لگاتی تو دونو فعل ذاتی طور پر برابر تھے اور اللہ کے ا فعال چونکہ ہر قسم کی پابندیوں سے بالاتر ہیں لہذا وہاں حسن و قبح کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا پس وہ جو کرے اچھا ہے اگر وہ چاہیئے کہ کسی عبادت گذار کو دوزخ میں  بھیج دے تو قبیح نہ ہو گا اور کسی فاسق و فاجر کو بہشت دے دے تو بھی قبیح  نہ ہو گا بلکہ وہ جو بھی کرے حسن ہے او ر جس کو نہ کرے یاجس سے روکے وہ قبح کی کسوئی پر پر کھا جائے بلکہ اس کا  فعل یاتر ک حسن و قبح کی کسوئی ہے جو وہ کرے حسن ہے اور جو نہ کرے وہ قبیح ہے جس کا حکم دے وہ اچھا ہے او رجس سے روک دے وہ برا ہے ہمارے نزدیک یہ عقیدہ خدا کے عد ل سے متصادم ہے کیونکہ ان کے عقیدہ سے لازم آتا ہے کہ خدا نیک و بد کا فرق کئے بغیر کسی کو جنت یاجہنم میں اگر بھیج دے تو اس کے فعل کومنافی عدل نہیں کہا جائے گا یعنی اگر وہ چاہے تو کسی نبی یا رسول یا عابد و زاہد کو جہنم  میں اگر بھیج دے اور فرعون جیسے کو جنت دیدے تو یہ سب اس کا عدل ہے گویا یہ لوگ عدل کے منکر نہیں لیکن ان کامسلک عدل کے منافی ہے کیونکہ ان کے مسلک کا لازمہ یہ ہے کہ خدا کے لئے خلاف عدل کرنا بھی عدل ہے  اور اس کا ظلم بھی ظلم نہیں بلکہ وہ جو بھی کرے عدل ہے

ایک تبصرہ شائع کریں