علامہ حسین بخش جاڑا کی تصانیف ، تفسیر انوار النجف، قرآن مجید کی بہترین تفسیر ، لمعۃ الانوار، اس میں شیعہ عقائد ، اصحاب الیمین، شہداء کربلا کے بارے ، مجالس کا مجموعہ، مذہب شیعہ کی حقانیت پر مدلل کتاب ، احباب رسول، کتاب اصحاب رسول کا جواب ، اسلامی سیاست، اصول دین کی تشریح پر مفصل بحث ، امامت و ملوکیت ، خلافت و ملوکیت کا جواب ، معیار شرافت، اخلاقیات ، انوار شرافت، خواتین کے مسائل، انوار شرعیہ، مسائل فقہیہ ، اتحاد بین المسلمین پر مبنی مناظرہ ، نماز امامیہ، شیعہ نما زکا طریقہ اور ضروری مسائل
موجودات عالم میں ادنی سے اعلی تک خداوند کریم نے ہر مخلوق کو ذاتی اور خلقی طور پر کچھ خواص دے رکھے ہیں جو اس کی پہچان کے ذرائع اور اس کی بودو باش کے اسباب ہیں جن کے بغیر نہ وہ پہچانا جاتاہے اور نہ میدان عمل میں قدم رکھ سکتا ہے پس ہر شئیی کا اپنے فطری خواص و افعال کے ساتھ منصہ شہود پر آنا اور باقی رہنا اس کی عادت و فطری ہے جمادات کانہ بڑھنا نباتات کا بڑھنا حیوانات کا بڑھنے کے علاوہ چلنا پھرنا پرندوں کا اڑنا درندوں کا پھاڑنا اور انسانوں کا بولنا وغیرہ یہ سب عادات فطریہ ہیں ان عادات کی تبدیلی دو طرح سے ہوتی ہے ایک کسی سبب سے کہ وہ ایک عادت کو چھوڑ کر کسی سبب یا آلہ کے ذریعے سے غیر مادی فعل کا مظہر بن جائے مثلا کسی تربیت یا آلہ کی وجہ سے درندہ درندگی کو ترک کرے یا انسان سے قوت گویائی مثلا مسلوب ہو جائے تو اس کا معجزہ نہ کہا جائے گا دوسری یہ کہ بغیر آلہ کے تبدیلی ہوپس معجزہ وہ ہے کہ یہ فطری دعادی رفتار کسی خارجی سبب وآلہ کے بغیر منصہ شہود پر تبدیل ہوکر سامنے آئے لہذا درخت کا چلنا بولنا پرندوں کا کلام کرنا اور درندوں کا تابع ہو جانا اور انسانوں میں اڑنے کی طاقت کا پیدا ہونا یا اس قسم کے افعال کا عادی رفتار کو چھوڑ کرظاہر ہونامعجزہ ہے بنا بریں نبات کا بڑھنا معجزہ نہیں بلکہ اس کی عادی رفتار ہے اسی طرح نبی کہ جو فطری خواص دئیے گئے ہیں کہ ان کاپسینہ بھی دیکھا کرتے تھے یہ ان کے ذاتی و عادی خواص تھے معجزہ نہ تھے اگرچہ عام انسان جو اسنکتہ سے غافل ہوں وہ اس کو بھی معجزہ سے تعبیر کر دیا کرتے ہیں پس جو چیز فطرت و عادت یااپنی اختیاری طاقت سے صدور میں آئے وہ معجزہ نہیں ہوتا بلکہ عادی کہا جاتا ہے پس خارق عادت وہی ہو گا جوا پنی ذاتی طاقت سے نہ ہو اورعادی رفتار سے بالاتر ہو او اسے معجزہ کہیں گے اور خدا ان کی دعاوں کومستجاب فرماتے ہوئے اشیا کی عادی رفتار کو بدل دیتا ہے بلکہ بعض اوقات دعا مانگے بغیر بھی خارق عادت امور ان کے ارادوں سے صادر ہوجایا کرتے تھے اور خدا ان کے ارادہ سے تقدیر کو بدل دیتاہے جس طرح بتول معظمہ کے ارادہ سے فرشتہ کادرزی بن کر کپڑے لانا اور امام کے حکم سے تصویر کاشیر بننا وغیرہ تما م معجزوں میں سے معراج جناب رسالت مآب کا بہت بڑا معجزہ ہے لیکن خود نہیں کئے گئے بلکہ قرآن کہنا ہے اسری بعیدہ یعنی خدا لے گیا اور قرآن مجید ایک پائیدار معجزہ ہے لیکن ان کا اپنا کلام نہیں بلکہ خدا کا کلام ہے