التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، ذکر قیامت

7 min read

وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى ٱلْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِٱلْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ((104 وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ تَفَرَّقُوا۟ وَٱخْتَلَفُوا۟ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْبَيِّنَـٰتُ ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ((105 يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَـٰنِكُمْ فَذُوقُوا۟ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ((106 وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱبْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِى رَحْمَةِ ٱللَّهِ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ((107 تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۗ وَمَا ٱللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعَـٰلَمِينَ((108وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ((109

 اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو خیر کی طرف دعوت دے نیکی کا امر کرین اور برائی سے روکیں اور وہی ہیں فلاح پانے والے (104) اور نہ ہو جاؤ ان لوگوں کی طرح جنہوں  نے پارٹی بازی اور اختلاف کیا بعد اس کے کہ ان کے پاس دلیلیں پہنچ چکین اور ایسے لوگوں کے لئے بہت بڑا عذاب ہے (105) (یاد کرو) جس دن سفید ہوں گے بعض، منہ اور سیاہ ہوں گے  (بعض ) منہ ۔ پس وہ لوگ کو سیاہ ہوں گے ان کے منہ (آنکھ کہا جائیگا) کیا تم نے کفر کیا بعد ایمان لانے کے ؟ لہذا چکھو عذاب کو ۔ بوجہ اس کے کہ تم کفر کرتے تھے (106) اور وہ لوگ کہ سفید ہوں گے ان کے چہرے تو وہ اللہ کی رحمت میں ہونگے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے (107) یہ اللہ کی آیات ہیں جن کی ہم آپ پر تلاوت ساتھ حق کے کرتے ہیں اور نہیں خدا ارادہ کرتا ظلم کا جہان والوں پر (108) اور اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمینوں کے اندر ہے اور اللہ کی طرف تمام امور کی بازگشت ہو گی (109) 

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر

 وَ لْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃبعض روایات  میں امۃ کی جگہ ائمتہ  ہے جیساکہ مجمع البیان  میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  سے منقول ہے اورتفسیر صافی میں بروایت کافی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ سے دریافت کیا گیا کہ کیاامر بالمعروف اورنہی عن المنکر تمام امت پر واجب ہے تو آپ نے فرمایا انہیں پھرسوال کیا گیا کہ یہ کیسے تو آپ نے فرمایا کہ یہ عہدہ اس شخص کا ہے جو صاحب طاقت ہو جس کے حکم کی اطاعت کی جاتی ہو اورمعروف اورمنکر کا عالم  بھی ہو ایسے شخص  پر یہ فریضہ عائد نہیں ہوتا جو کمزور ہواوراسے خود بھی سمجھ نہ ہو کہ کہاں سے کہاں جارہاہے اس کے بعد آپ نے یہی  ایت تلاوت فرمائی اورفرمایاکہ یہ امر خاص ہے عام نہیں جس طرح دوسرے مقام پر ارشاد خداوندی ہے و من قوم موسی امتہ یھدون پ۹  الخ وہاں یہ نہیں فرمایا کہ علی امتہ موسی یعنی حضرت موسی کی قوم میں سے بعض مخصوص اورچند ادمیوں کا یہ عہدہ تھا نہ کہ ساری قوم کااورامتہ کالفظ جس طرح ایک پر اطلاق ہوتا ہے اسی طرح زیادہ پر اطلاق ہوتا ہے چنانچہ حضرت ابرہیم کوبھی امت کہا گیا ہے اوراس زمانہ میں اگر ایک شخص کے جپاس نہ قوت ہے نہ قبیلہ اورنہ اس کی بات کی لوگوں میں وقعت ہے تو ایسے شخص پ یہ فریضہ عائد نہ ہوگا پھر آپ سے اس حدیث  کا مطلب دریافت  کیا گیا کہ جناب  رسالتماب نے فرمایا ان افضل الجھاد کلمتہ  عد ل عندامام جائز کہ ظالم بادشاہ کے سامنے  حق بات کہنا بہترین جہاد ہے تو آپ نے فرمایا کہ اسصورت میں ہے جب اس کی بات قبول کی جاتی ہو اوروہ خود معروف اورمنکر کو بھی پہچانتا ہوورنہ واجب نہ ہونیز آپ نے فرمایا کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا مورد مومن ہوتا ہے جو نصیحت قبول کرے یاجاہل جو علم حاصل کرے صاحب تلوار وتازیانہ اس کامحل نہیں ہوا کرتا تفسیر قمی سے منقول ہے کہ حضرت محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ اس ایت کامصداق ال محمد اوران کے اطاعت گذار ہیں حضرت امیرالمومنین نہج البلاغہ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ منکر سے روکو اورخود بھی رک جاو کیونکہ روکنے کا حکم رکنے کے بعد ہوتا ہے اورخداکی لعنت ہے ان لوگوں پر جو دوسروں کو نیکی کاحکم دیتے ہیں اورخود نہیں کرتے اورلوگوں کوبرائی سے روکتے ہیں اورخود نہیں روکتے  بروایت تہذیب جناب رسالتماب  سے مروی ہے کہ لوگ جب تک امربالمعروف اورنہی عن المنکر کافریضہ ادا کرتے  رہیں گے اورنیکی پر ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہیں گے تو ان میں خیر وبرکت رہے گی ورنہ برکت ختم ہوجائے گی بعض بر بعض مسلط ہوں گے اورزمین وسمان میں ان کاکوئی ناصر نہ رہے گا

نیزامام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر انبیاء کا طریق اورنیک لوگوں کاراستہ  ہے اوریہ وہ اہم فریضہ ہے جس سے تمام فرائض کا قیام ہوتا ہے اسی سے مذہب محفوظ کسب حلال مظالم رواورزمین اباد ہوتی ہے الخبر نیز آپ نے فرمایا کہ حضرت شعیب علیہ السلام پر و ہی ہوئی کہ میں تیری قوم  کے ایک لاکھ چوبیس ہزار بدکاروں کو بمع ساٹھ ہزار نیکوں  کے معذب کرنے والاہوں آپ نے عرض کی بدکار تو خیر لیکن نیکوں کا کیاقصور ہے  توارشاد ہوا وہ اس لئے  کہ یہ ان سے کراہت نہ کرتے تھے  اوران کے فعل سے چشم پوشی کرتے تھے

مجمع البیان میں جناب رسالتماب سے مروی ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر  کو ترک کرو گے تو خداتم پر ظلم بادشاہ کومسلط کرے گا جو نہ بڑوں کی عزت کرے گا اورنہ چھوٹوں پر رحم کھائے گا اس وقت نیکوں کی عدا قبول نہ ہوگی مدد طلب کرو گے لیکن مددنہ کئے جاو گے فریاد کروگے لیکن فریاد رسی نہ ہوگی  اوراستغفار  کروگے تو بخشش  نہ ہوگی ورحذیفہ  سے مروی ہے کہ لوگوں پر ایسازمانہ ائے گاکہ امربالمعروف   اورنہی عن المنکر کرنے والے مومن سے لوگ گدھے کے مردے کو زیادہ محبوب رکھیں گے

اماالذین اسودت   بعض کہتے  ہیں کہ اس سے مراد مطلق کافر ہیں دوسراقول یہ یہ ہے مراد بدعت ایجاد کرنے والے اورخواہش پرست ہیں

تیسراقول یہ ہے کہ اس سے مراد مرتدا لوگ ہیں  جو اسلام  سے پھر گئے جناب رسالتماب سے مروی ہے  کہ میں بروزمحشر حوض کوثر پر کھڑا ہوں گا کہ بعض لوگوں کودور کیا جائے گا پس میں کہوں گا  کہ یہ تو میرے صحابی ہیں اس وقت  جواب ملے گا  کہ آپ کو معلوم  نہیں کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کونسی بدعات کی ہیں یہلوگ آپ کے بعد مرتدہوگئے تھے چنانچہ  کتب صحاح اہل سنت سے بھی یہی مروی ہے جیسا کہ ہم نے مقدمہ تفسیر انوارالنجف میں باحوالہ نقل کیاہے  ص۱۵۳؛۲۵۴

واماالذین ابیضت  تفسیر صافی میں تفسیر قمی سے مروی ہے ابوذ رؓ  کہتاہے کہ رسالتماب  نے فرمایا کہ میری امت  بروزمحشر پانچ علم لے کرمیرے پاس پہنچے گی پہلاعلم میری امت کے گوسالہ کا ہوگا میں ان سے ثقلین  کے متعلق باز پرس کروں گا تو وہ کہیں گے کہ ثقل اکبر کی ہم نے تحریف کی تھی  اوراس کوپشت کے پیچھے ڈال دی اتھا ورثقل اصغر کو آپنی دشمنی وبغض کا نشانہ بنایا تھا وراس پر ظلم کیاتھآپس میں کہوں گا  جاو جہنم روسیاہ اورپیاسے ہوکر پھر فرعون امت کا علم مجھ پروارد  ہوگا  ان سے بھی ہیں ثقلین کی بابت سوال کروں گا وہکہیں گے کہ ثقل اکبر کو ہم نے بدل ڈالا تھا  اوراسے ٹکڑے ٹکڑے  کرکے اس کی مخالفت کی اورثقل اصغر سے لڑائی ودشمنی کی تھی تو میں کہوں گا جاو روسیاہ اورپیاسے ہوکر تیسرے نمبر پر میری امت کے سامری کا جھنڈا مجھ پروار د ہوگا اورمیں وہی سوال دہراوں گا وہکہیں گے ثقل اکبر کو چھوڑدیا تھا  اوراس کی نافرمانی کی تھی اورثقل اصغر کو ذلیل  ورسوا کیا تھا ان کوبھی  میں کہوں گا جاو جہنم  روسیاہ ہو کر اورپیا سے ہوکر

پھر ذواللہ  یہ کاجھنڈا تمام خوارج کی ہمراہی میں مجھ پروارد ہوگا اوران سے بھی وہی سوال کروں گا تو وہ کہیں گے ثقل اکبر کو ہم ٹکڑے تکڑے کرکے اس سے بہزار ہوگئے تھے اورثقل اصغر سے لڑے تھے اوران کو قتل کیا تھا پس ان کو بھی کہوں گاجاو جہنم  روسیاہ ہو کر اورپیاسے ہوکر سب سے اخر میں امام المتقین سیدالوصین یعنی حضرت علی  بن ابی طالب کا جھندا فضامیں لہراتا ہوا پہنچے گا اورمیں وہی سوال دہراوں گا  تو یہ لوگ جواب دیں گے ہم نے ثقل اکبر کی اطاعت کی تھی  اورظقل اصغر سے تولاومحبت کرتے ہوئے ان کی نصرت کی تھی یہانتک  کہ ہم نے آپنے خون کااخری قطرہ ان کی نصرت میں قربان کردیا تھا پس میں کہوں گا حوض کوثر سے سیراب ہو کرنورانی وسفید چہروں کے ساتھ جنت خلد میں چلے جاو اس کے بعد آپ نے یہی ایت تلاوت فرمائی۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں