وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى ٱلْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِٱلْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ((104 وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ تَفَرَّقُوا۟ وَٱخْتَلَفُوا۟ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْبَيِّنَـٰتُ ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ((105 يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَـٰنِكُمْ فَذُوقُوا۟ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ((106 وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱبْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِى رَحْمَةِ ٱللَّهِ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ((107 تِلْكَ ءَايَـٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۗ وَمَا ٱللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعَـٰلَمِينَ((108وَلِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ((109
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
نیزامام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر انبیاء کا طریق اورنیک لوگوں کاراستہ ہے اوریہ وہ اہم فریضہ ہے جس سے تمام فرائض کا قیام ہوتا ہے اسی سے مذہب محفوظ کسب حلال مظالم رواورزمین اباد ہوتی ہے الخبر نیز آپ نے فرمایا کہ حضرت شعیب علیہ السلام پر و ہی ہوئی کہ میں تیری قوم کے ایک لاکھ چوبیس ہزار بدکاروں کو بمع ساٹھ ہزار نیکوں کے معذب کرنے والاہوں آپ نے عرض کی بدکار تو خیر لیکن نیکوں کا کیاقصور ہے توارشاد ہوا وہ اس لئے کہ یہ ان سے کراہت نہ کرتے تھے اوران کے فعل سے چشم پوشی کرتے تھے
مجمع البیان میں جناب رسالتماب سے مروی ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن
المنکر کو ترک کرو گے تو خداتم پر ظلم
بادشاہ کومسلط کرے گا جو نہ بڑوں کی عزت کرے گا اورنہ چھوٹوں پر رحم کھائے گا اس
وقت نیکوں کی عدا قبول نہ ہوگی مدد طلب کرو گے لیکن مددنہ کئے جاو گے فریاد کروگے
لیکن فریاد رسی نہ ہوگی اوراستغفار کروگے تو بخشش
نہ ہوگی ورحذیفہ سے مروی ہے کہ
لوگوں پر ایسازمانہ ائے گاکہ امربالمعروف
اورنہی عن المنکر کرنے والے مومن سے لوگ گدھے کے مردے کو زیادہ محبوب رکھیں
گے
اماالذین اسودت بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد مطلق کافر ہیں دوسراقول یہ
یہ ہے مراد بدعت ایجاد کرنے والے اورخواہش پرست ہیں
تیسراقول یہ ہے کہ اس سے مراد مرتدا لوگ ہیں جو اسلام
سے پھر گئے جناب رسالتماب سے مروی ہے کہ میں بروزمحشر حوض کوثر پر کھڑا ہوں گا کہ بعض
لوگوں کودور کیا جائے گا پس میں کہوں گا
کہ یہ تو میرے صحابی ہیں اس وقت
جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کونسی بدعات کی
ہیں یہلوگ آپ کے بعد مرتدہوگئے تھے چنانچہ
کتب صحاح اہل سنت سے بھی یہی مروی ہے جیسا کہ ہم نے مقدمہ تفسیر انوارالنجف
میں باحوالہ نقل کیاہے ص۱۵۳؛۲۵۴
واماالذین ابیضت تفسیر صافی میں
تفسیر قمی سے مروی ہے ابوذ رؓ کہتاہے کہ
رسالتماب نے فرمایا کہ میری امت بروزمحشر پانچ علم لے کرمیرے پاس پہنچے گی
پہلاعلم میری امت کے گوسالہ کا ہوگا میں ان سے ثقلین کے متعلق باز پرس کروں گا تو وہ کہیں گے کہ ثقل
اکبر کی ہم نے تحریف کی تھی اوراس کوپشت
کے پیچھے ڈال دی اتھا ورثقل اصغر کو آپنی دشمنی وبغض کا نشانہ بنایا تھا وراس پر
ظلم کیاتھآپس میں کہوں گا جاو جہنم روسیاہ
اورپیاسے ہوکر پھر فرعون امت کا علم مجھ پروارد
ہوگا ان سے بھی ہیں ثقلین کی بابت
سوال کروں گا وہکہیں گے کہ ثقل اکبر کو ہم نے بدل ڈالا تھا اوراسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اس کی مخالفت کی اورثقل اصغر سے لڑائی
ودشمنی کی تھی تو میں کہوں گا جاو روسیاہ اورپیاسے ہوکر تیسرے نمبر پر میری امت کے
سامری کا جھنڈا مجھ پروار د ہوگا اورمیں وہی سوال دہراوں گا وہکہیں گے ثقل اکبر کو
چھوڑدیا تھا اوراس کی نافرمانی کی تھی
اورثقل اصغر کو ذلیل ورسوا کیا تھا ان
کوبھی میں کہوں گا جاو جہنم روسیاہ ہو کر اورپیا سے ہوکر
پھر ذواللہ یہ کاجھنڈا تمام خوارج کی ہمراہی میں مجھ پروارد ہوگا اوران سے بھی وہی سوال کروں گا تو وہ کہیں گے ثقل اکبر کو ہم ٹکڑے تکڑے کرکے اس سے بہزار ہوگئے تھے اورثقل اصغر سے لڑے تھے اوران کو قتل کیا تھا پس ان کو بھی کہوں گاجاو جہنم روسیاہ ہو کر اورپیاسے ہوکر سب سے اخر میں امام المتقین سیدالوصین یعنی حضرت علی بن ابی طالب کا جھندا فضامیں لہراتا ہوا پہنچے گا اورمیں وہی سوال دہراوں گا تو یہ لوگ جواب دیں گے ہم نے ثقل اکبر کی اطاعت کی تھی اورظقل اصغر سے تولاومحبت کرتے ہوئے ان کی نصرت کی تھی یہانتک کہ ہم نے آپنے خون کااخری قطرہ ان کی نصرت میں قربان کردیا تھا پس میں کہوں گا حوض کوثر سے سیراب ہو کرنورانی وسفید چہروں کے ساتھ جنت خلد میں چلے جاو اس کے بعد آپ نے یہی ایت تلاوت فرمائی۔