التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اللہ کا کلام کرنا

1 min read

جس طرح حضرت موسی سے بات درخت کے ذریعہ ہوئی یا شب معراج حضرت رسالت مآب سے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے لہجہ میں ہوئی  اور ارشاد ہوا کہ چونکہ علی سے زیادہ تجھے کوئی محبوب نہیں لہذا میں کلام کر رہا ہوں لیکن لہجہ علی کا ہے یہ روایت شیعہ و سنی دونو کتب میں موجود ہے مثلا تفسیر البرہان نیا بیع المودۃ وغیرہ پس وہاں وحی بصورت کلام تھی یہاں ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ خداوند کریم ایک جگہ ارشاد فرماتاہے تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض منھم من کلم اللہ ورفع بعضھم درجت واتینا عیسی ابن مریم البینت الآیتہ ان رسولوں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ان میں سے بعض وہ ہیں ج سے اللہ نے کلام کیا اور بعض کے درجات بلند کئے اور عیسی ابن مریم  کو واضح دلیلیں عطا فرمائیں الآیتہ اس آیت میں صاٖف ارشاد ہے کہ بعض رسولوں سے اللہ نے کلام کیا اور ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہے وما کان البشران یکلمہ اللہ الا وحیا اومن وراحجاب اویر سل رسولا یعنی کسی بشر کیلئے سزاوار نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر یا تو بصورت وحی یعنی خواب یا الہام یاپس پردہ جیسے ہتف غیب یا فرشتہ بھیج کر بہر حال یہاں آیت مجیدہ میں کلام کی صاف نفی ہے تو ظاہری طورپر ان دونو آیتوں میں تنا فرما یا جاتاہے اس کا جواب ایک تمہید پر موقوف ہے تاکہ مقصد اچھی طرح واضح ہو جائے

ایک تبصرہ شائع کریں