التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نورو بشر

2 min read

جب دہابیون نے پیغمبر کی شان اقدس میں گستاخانہ لہجہ استعما ل کیا اور انہیں اپنے جیسا کہہ کر عبرت اسلامی کو للکار کر تو جذباتی لوگ اس نعرہ کی تاب بر داشت نہ لاتے ہوئے آپے سے باہر ہو گئے اور انہوں نے حضور کے کمالات نبوت کو وہبی کہتے کہتے ان کی بشری حیثیت کا سرے سے انکار کردیا بعضوں نے تو الو ہیت و ربوہیت کی مسند پر جاکر بٹھا دیا اور بعضوں نے کہا کہ وہ تو بشیر ہیں نہ جن  نہ ملک ان سب سے افضل ہیں پس وہ نور ہیں قرآن کی زبان دے خدا کہتا ہے قل انما انا بشر مثلکم اے محمد کہہ دو میں تم جیسابشر ہوں کہ مجھے وحی ہوتی ہے یعنی کمالات کے لحاظ سے میں تم جیسا نہیں ہوں صرف بشر ہونے میں تمہاری جنس صنف قوم سے ہوں لیکن جہاں وہابی گروہ نے جنس و قوم میں بشر کہتے کہتے کمالات نبوت میں بھی اپنے جیسا سمجھ لیا دوسروں نے کمالات میں وہبی کہتے کہتے قوم و جنس و بشر کا بھی انکار کر دیا پس انہوں نے بشر کہہ کر نور کا انکار کر دیا اور انہوں نےنور کہہ کر بشرکا انکار کردیا حالانکہ راستہ وہی درست ہے جو ان دونو کے درمیان ہے کہ جنس وقوم کے لحاظ سے بشرہیں اور کمالات نبوت کے اعتبار سے و ہ نور ہیں یعنی و ہ نورانی بشر ہیں پہلے لحاظ سے تمام لوازم بشر یہ اپنے اندر رکھتے ہیں اور دوسرے اعتبار سے تمام کمالات انسانیہ و فضائل امکانیہ کے حامل ہیں اور اسی لحاظ سے وہ تمام کائنات سے افضل و برتر ہیں حتاکہ باقی انبیا بھی  اور ملائکہ بھی ان ہی کے چشمہ فیض سے سیراب ہونے والے ہیں پس جہاں انہیں اپنے جیسا سمجھ بیٹھنا گمراہی ہے وہاں ان کو حدود بشر یت سے بڑھا کر الوہیت و ربوبیت تک لے جا نابھی گمراہی ہے اور صراط مستقیم وہی ہے جو ان دونو کے درمیان ہے سورہ ہود میں حضرت نوح کےذکر میں خدا ارشاد فرماتا ہے کہ جب نوح نے قوم کو توحید کی دعوت دی تو انہوں نے ان الفاظ میں ان کی بات کو ٹھکر ا دیا مانراک الا بشر ا مثلنا یعنی ہم تو تجھے اپنے جیسا ہی بشر سمجھتے ہیں اور آگے چل کر فرماتا ہے وما  نری لکم علینا من فضل اور ہم تمہاری اپنے اوپر کوئی فضیلت نہیں جانتے ان لوگوں نے نبی کی بشریت کا نعرہ لگاتے ہوئے ان کے وہبی فضائل کابھی انکار کردیا تھا وعلی ھذا القیاس

ایک تبصرہ شائع کریں