التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ

3 min read

ہروقت ہرآن ہر حیثیت سے حاوی و محیط ذات پروردگارہے اوراس میں اس کا کوئی شریک نہیں اور ہر شئیی کو کلی و جزوی طور پر کماحقہ دہی جانتا ہے پس اس طرح حاظر  و ناظر صرف اللہ سبحانہ ہے اور اس سے کوئی شئیی غائب نہیں  ہاں محمدوآل محمد علہیم السلام کی ولا ءہر جگہ حاضر ان کی محبت تمام مومنوں کے دلوں میں حاضر ان کا دین حاضر اور ان کی مہر بانیاں جو ہم پر انہوں نے کی ہیں وہ حاضر ہیں کیونکہ وہ محسن غائب نہیں جس کی تعلیمات ہروقت چراغ راہ سعادت بنی ہوئی ہوں اس انداز سے بیشک وہ حاضر ہیں اور ان کو اس رنگ میں حاضر ماننا ایمان ہے اور اس کا انکار ظلم ہے باقی رہی  یہ بات کہ اگر ہم ان کو بلائیں تو وہ آ سکتے ہیں یا نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ اگر خدا چاہے تو ان کو جسم کے ساتھ ہماری مدد کے لئے بھیج دے اور چاہے تو ا ن کے غلاموں کو بھیج دے جو فرشتے ہیں اور چاہے تو کسی اور ذریعہ سے ہماری مشکل کشائی کر دے یہ خدا کی اپنی مشیت ہے وہ اپنے کامون میں مختار کل ہے وہ کسی کا پابند ہے نہ محتاج وہ روحانی طور پرہر وقت ہمارے ساتھ  ہیں اور  اپنے ہر موالی و محب کے ساتھ ہیں اگر ہم اطاعت کرنے والے ہوں تو ہم سے خوش ہوتے ہیں اور اگر نافرمانی کر رہے ہوں تو و ہ  روحانی طور پر ہمیں دیکھ کر ناراض ہوتےہیں اور بیزار ہوتے ہیں اور ان کی روحانی نصرت ہر وقت رہتی ہے جو نصرت کے قابل ہو دیکھئے ہر منبر پر جانے والا بڑے بڑے دعووں سے کہتا ہے کہ مجلس میں ارواح معصومین علہیم السلام آتے ہیں میں نے عرض کیا ہے کہ و ہ روحانی طور پر ہمارے ساتھ ہیں البتہ وہ جس مجلس میں حاضر ہوں گے اسی مجلس کی حیثیت  سے حاضر ہو ں گے پس اگر مجلس حینینوں کی ہو جن میں حسینی کردار کی جھلک ہو تو وہ حسینی دربار سمجھ کر جائیں گے لیکن اگر مجلس میں یزیدی کردار کا مظاہرہ ہو عورتیں بے پردہ ہوں منبر کی طرف آنے والے کا حلیہ یزیدی ہو ان کا بیان توہین مذہب پر مبنی ہو وہ نماز کا واقف نہ ہو وضو صحیح نہ ہو ڈاڑھی  منڈی ہو زنا کرنے سے بچتا نہ ہو ہرقسم کی آوارگی اس سے عیاں ہو جس کو دیکھ کر شرافت پناہ مانگے دیانت  شرم محسوس  کرے اور  حیا  سر چھپانے لگے اورعلاوہ ازیں نہ اسے امام حسین کی تاریخ  کا علم ہو نہ واقعات  شہادت سے کوئی اطلاع ہو توایسی  مجالس میں ارواح آئمہ  کی تشریف  آوری محض خوش فہمی  ہے اور اگر حاضر و ناظر  کا یہ معنی ہے کہ چشم زدن میں بمشیت  پر وردگار عرش سے فرش تک  اور فرش سے عرش تک یا شمال سے جنوب تک  اور جنو ب سے  شما ل تک اسی طرح  مشرق سے مغرب تک اور مغرب سے مشرق تک پہنچ سکتے ہیں تو اس میں کسی کے لئے مجال انکار نہیں خدا کی قسم شرافت اپنا منہ پیٹ  لیتی ہے شرم کا شرم سے سر جھک جاتا ہے  اور حیا  کی پیشانی پر جیا کے بارے پسینہ آجاتا ہے میں نے کسی رسالہ میں پڑھا تھا کہ مسلمانوں  میں دو  فرقے  ہیں جن میں گانا دین ہے ایک شیعہ اور  دوسرے  بعض گذیوں والے اور یہ مصیبت  ناقابل برداشت  اور انتہائی  جان لیوا ہے کہ اپنے اٹھ کر امام مظلوم کے اس مشن  کو برباد کریں جس کو امام نےاپنا سب کچھ قربان کر کے بچایا تھا لہذا ذاکرین  کی خدمت  میں گزارش ہے کہ میرے ان سخت الفاظ  پر ناراض ہونے کے بجائے  اپنے کردار کا جائزہ لیں اور اس کی اصلاح کریں اور  بانیان  مجلس  اور مومنین  کرام پر ضروری ہے کہ آداب مجلس کو پورا پورا خیال کریں تاکہ ارواح معصومین  علہیم السلام   کی تشریف  آوری یقینی  ہو اور مجلس  کی مقبولیت  حتمی ہو میر ا دل نہیں چاہتا کہ ایسی باتیں زبان قلم اسے نکلیں کیونکہ دلو ں پر ٹھیس لگنے کا ڈر ہے اور لوگوں کی غلط فہمیوں کا  اندیشہ ہے تاہم ایک مسلسل درد کی داستان ہے جو ذہن میں آتی ہے  اور قلم مجبور ا اپنے دہانے سے صفحہ قرطاس پر اگلتی جاتی ہے خدا کرے آپ میرے بیان کو انصاف کے آئینہ میں دیکھیں اور عدل کے میزان پر رکھیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں