پہلا باب
مبدا اول حضرت حق سبحانہ کے وجود کی تلاش
فطری تحریک
جب یہ بات
پایہ ثبوت کوپہنچ گئی کہ فطرت کے تقاضے غورو فکر پر مجبور کرتے ہیں تو دیکھنا یہ
ہے کہ سب سے پہلے ہمارا مطح بحث اورمورو فحص کیا ہوناچاہیئے اورہماری عقول و افکار
پر سب سے پہلےکس شئیی کی تلاش واجب و لازم ہےتوصاف واضح وعیا ہے کہ عقل و دانش کے نزدیک اپنے وجود
کاموجد و مبدا ءاورکائنات کا خالق معلوم کرنا سب مقاصد سےاہم ترین مقصد ہے پس فطری
تحریک کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سمجھیں
کیاہمارا وجود اتفاقی طور سے اور بلا مقصد معرض وجود میں آگیا یا کسی ذات مقدسہ
کی عنایت عالیہ اوراس کے ارادہ و اختیار سےکسی حکمت و مقصد کے ماتحت خلق ہوا کیا
ہماری صرف یہی ایک زندگی ہے یا اس کے بعد کوئی او ر زندگی بھی ہے جس کے لئے ہم نے
اس زندگی میں کچھ کرناہے کیاہم کو نعمت وجود عطا کرنے والی قوت حس و ادراک سے عار
ی ہے یا ہمارا مبداءعلیم و حکیم ومرید و
مدرک ہے