التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

آیا بینات

3 min read

کعبہ  میں  وہ اشیاء یاخواص جن کو پروردگار علم نے قرآن  میں آیات بینا ت  سے تعبیر فرمایاہے 

1         مقام ابراہیمؑ     

بعض  کہتے  ہیں  یہ وہ پتھر ہے  جس پر حضرت اسمٰیعل کی روجہ سے  آ پ کو نہلایا تھا  بعض  نے  کہا ہے کہ یہ  وہ پتھر  ہے جس پر کھڑے  ہوکر آپ نے  بیت اللہ کی تعمیر فرمائی  تھی  اور اس پر آپ نے قدموں کی نشانات باقی ہیں  اور  وہ آج  تک زندہ معجزہ کی حیثیت رکھتاہے

 2  حجراسود

        مروی ہے  کہ  حضرت آدمؑ  کے ساتھ جنت سے تراتھا اور یہ بروز محشر اپنے زائرین کی گواہی دے  گا اس نے بصورت اعجاز  حضرت علی  زین العاؑبدین  کی امامت کی گواہی دی تھی  جب کہ آپ کا حجرت محمد حنفیہ سے ظاہری  نزاع تھا اور اس کا اعجازی  پہلو  یہ بھی  ہے  کہ اس کو کبھی غیر معصوم نصب نہکرسکا

3       حطیم 

یہ وہ مقام  ہے جہاں  پر حضرت آم کی توبہ قبول ہوئی اور کعبہ کی زمین کا اشرف حصہ  یہی مقام ہے

     4زم زم

 یہ وہ پانی  ہے  جو حضرت اسمٰعیل کے پاؤں  کی برکت سے نکلا تھا جب کہ آب بچپنے  کے عالم  میں  پیاس کی شدت سے تڑپ رہے تھے  اور  حضرت ہاجرہ مامتا کی محبت میں  کوہ صفاء کوہ مروہ  کے درمیان  پانی کی تلاش میں دوڑرہی تھی  اس پانی کو خدا نے آب شفابنادیا تو  وہ مٹی خاک سفاکیسے  نہ ہوگی جس پر دین کی حفاظت  کی خاطر فخر اسمعیل  کی قربانی ہوئی اور مخر ہاجرہ کا کلیجہ زخمی ہو ا

5  صفاومروہ

 یہ وہ  پہاڑیاں  ہیں جن  کے درمیان تلاش آب میں  حضرت ہاجراسات مرتبہ  دوڑی تھی اور اب تک وہ دوڑنا حاجیوں کے لئے فرض  ہے

6   اس مقام پر اہلی  جانور وحشی  درندوں  سے  نہیں ڈرتے  چنانچہ دوران حج میں ہم نے  اپنی آنکھوں  سے دیکھا  ہے جبکہ مسجد الحرام  میں بیٹھے  تھے  ایک بلی کبوتروں کے جھنڈ میں داخل  ہوئی  جو دانہ کھارہے  تھے  پس اس نے چکر لگا کر ایک کبوتر کو پکڑ لیا  اور چلی گئی  حالانکہ دستور  یہ  ہے  کہ  بلی  کو دیکھ  کر کبوتر  بھاگ جایا کرتے  ہیں  لیکن وہاں یہ بات  نہ تھی  نہ اس کی آمد سے ان میں خوف پیدا ہوا  اور نہ اس  کے چلے جانے  کے  بعد  وہ ہراساں  ہوئے  وہ ایک  کبوتر کو اٹھاکرلے گئی  اور باقی ویسے  کےویسے دانہ چگنے  میں مصروف رہے  اسی وقت  ہماری زبان سے  یہ کلمہ نکلا  العظمتہ  للہ  یہ دن جمعہ کا تھا  10 مارچ سہ 1967ء  مطابق 28 ذوالقعدہ  1386ھ  تاریخ تھی

 7  اس کا طواف  کبھی ختم  نہیں  ہوا اس کا انسان بھی طواف کرتے  ہیں  اور ملائکہ  بھی اس کا طواف کرتے ہیں

 8  اس جگہ کے جانور انسانوں  سےخوف نہیں کھاتے

 9  ا نہی آیات میں سے اصحاب فیل کا قصہ بھی  ہے  جن کو ابابیل نے تباہ کردیا  تھا

10  حضرت  ابراہیمؑ   واسمعٰیل  کی دعا تھی  کہ  اس جگہ  کے بسنے والوں  کو پھل میوہ جات عطافرما چنانچہ اس دعا کی استجابت کے آ ثار ر آج  تک موجود  ہیں  اور لوگوں کے دل اس کی طرف مائل  ہوتے  ہیں  بہر کیف ہمارا عقیدہ ہے کعبتہ اللہ  کی زمین تمام زمینوں  میں سے شرف وکمال  میں بڑی عظمت کی حامل  ہے چنانچہ اس سال بیرون حجاز سے جانے  والے حاجیوں  کی کل تعداد حکومت حجاز کے اعلان کے مطابق تین لاکھ سولہ ہزار دوسو چھبیس تھی اور اربوں روپے  کی خرید وفروخت مکہ  میں ہوئی اور حضرت ابراہیمؑ د عا  کے مطابق  بے موسم کے میوہ جات اور پھل مکہ  میں فراوانی  سے موجود تھے  اور یہی  وجہ  ہے کہ خوش حال اہل  مکہ کےقدم چومتی  ہے چنانچہ ہر موسم کا ہرملکی میوہ انکو آسانی  سے دستیاب  ہوتاہے

ایک تبصرہ شائع کریں