التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

معجزہ اور جادو میں فرق

3 min read

چونکہ نبی کی صداقت کو سمجھنے کے لئے معجزہ کا صدور ایک اہم چیز ہے اورمعجزہ ایک خادق عادت امر کے ظہور کا نام ہوتاہے لیکن   اس کے مقابلہ میں جادو  کے ذریعہ سےخارق عادت اشیا کو ظاہر کر دیاکرتا ہے بنابریں ا ن دونو میں فرق بیان کر نے کی ضرورت ہے

·        جادو ایک فن ہے جو سیکھنے سے حاصل ہوتا ہے اور معجزہ فن نہیں بلکہ نبی و رسول یاولی و امام کے ارادے یا دعا سے بمشیت و اذن پروردگار عالم کوئی چیز اپنی عادی رفتار کو تبدیل کر کے غیر عادی صورت میں رونما ہوتی ہے

·        جادو کے اثر سے جو عجائبات ظاہر ہوتے ہیں ان سے ان کے منقلب وجود کے نوعی اثرات و خواص مفقو د ہوتے ہیں مثلا حضرت موسی کے مقابلہ میں جو فرعونی جادو گراں نے سانپ بنائے تھے ان سانپوں کے اثرات و خواص ناپید تھے وہ کسی کوڈس نہیں سکتے تھے لیکن بخلاف اس کےجو معجزہ ہوتاہے اس میں منقلب وجود کے نوعی اثرات و خواص بھی موجود ہوتے ہیں جیسے حضر ت موسی کا اژ دہا وہ جب تک اژدہا ہوتا تھا  اس میں پورے پورے اژدہا کے خوا ص تھے یاحضر ت امام موسی کا ظم علیہ السلام کے حکم سے تصویر کا شیر بن  جانا وہ بھی واقعی شیر بن کر اپنے نوعی خاصہ کا مظہر بنا تھا یاحضرت صالح کی ناقہ جو اپنے نوعی خاصہ کی مظہر تھی بہر کیف معجزہ میں شئیی بالکل حقیقہ ثانوی اثرات کی حامل ہو جاتی ہے او ر یہ چیز جادو میں نہیں ہو تی۔

·        جادو کردہ چیز سے خود جادو گر متاثر نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتاہے کہ اس میں ثانوی خواص نہیں ہیں بلکہ حقیقت اولی بعینہہ باقی ہے لیکن معجزہ نما اپنے معجزہ سے خود  بھی متاثر ہوتاہے  کیونکہ اسے علم ہوتا ہے کہ اس میں ثانوی خواص موجود ہیں یہی وجہ تھی کہ جادو گر اپنے بنائے ہوئے سانپوں سے نہ ڈرتے تھے اور حضرت موسی اژدہا سے ڈر گئے تھے جس کی بنا ءپر وہ جادو گر بھی سمجھ گئے کہ ہمارا کما ل جادو تھا اور موسی کا کما ل جادو  نہیں بلکہ وہ معجزہ ہے اور اس اژدہا میں ثانوی بدرجہ اتم موجودتھا جبھی تو فرعون پر لپکا او ر اس کے شاہی ناز و دبدبہ کو خاک میں ملا کر رکھ دیا اس کا پاخانہ نکل گیا اور لوگوں کے سامنے اس کی خدا ئی کابھانڈہ پھوٹ گیا کیونکہ وہ حاجات ضرور یہ کو چھپایا کرتا تھا

·        بعض اشیا میں خدا وند عالم نے کچھ خواص و اثرات رکھے ہیں جوعام طور پر لوگوں سے مخفی ہیں پس فن جادو میں ان ہی مخفی اثرات کو بروئے کار لایا جاتاہے جس طرح کہا جاتا ہے کہ سامری نے حضرت جبریل کی گھوڑی کےسموں کی خاک اٹھا کر اپنے پا س رکھی ہوئی تھی اور حضرت موسی کے کوہ طور پر جانے کے بعد زیورات اکٹھے کر کے آگ میں پگھلا کر بچھڑے کی شکل بنائی اور اس میں وہ خاک ڈا  ل دی جو آواز کرنے لگی کیونکہ وہ حضرت موسی کی زبانی کہیں اس کا اثر سن  چکا تھا بہر حال عام جادو گروں کا یہی دستور  ہے کہ مخفی آثار سےعوام کے سامنے عجائبات کا اظہار کیا کرتےہیں اور فرعونی جادو گر وں نے بھی یہی چال چلی تھی جو حقیقی سانپ کے مقابلہ میں ناکام ہو گئی معجزہ میں مخفی اثرات کے اظہار سے دھوکہ دینا مقصو د نہیں ہوتا بلکہ ایک شئیی کی صنفی یانوعی تبدیلی واقعا کر دی جاتی ہے او ر اس میں واقعی ثانوی آثار آجایا کرتے ہیں

·        جادو میں لوگوں مقابلہ ہو سکتا ہے کیونکہ جادو کردہ شئیی میں حقیقت ثانوی تو آنہیں جاتی لہذا دوسرا جادو گر اس سے زیادہ کا اظہار کر کے یا اس سےزیادہ کا اظہار کر کے یا اس کی نقیض و ضد  کو عمل میں لاکر پہلے جادو کو توڑ سکتا ہے لیکن معجزہ اس قسم کے معارضات سے بالاتر ہوتاہے

·        جادو کا اثر زمین تک محدود ہے اور معجزہ کا اثر فلکیات تک جا سکتا ہے کیونکہ وہ فعل خداوندی ہے اور خدا ہر شئیی پر قادر ہے چنانچہ شق القمر اور رد شمس اسی کے ماتحت ہیں بنا بریں شعبدہ بھی کھل گئی کیونکہ شعبدہ  میں صرف ہاتھ کی پھرتی اورآنکھوں کا  دھو کاہی ہوا کر تا ہے اور معجزہ ایک زندہ حقیقت کانام ہے


ایک تبصرہ شائع کریں