التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

رکوع نمبر 4 - سورہ نساء | raku no. 4 surah nisa| tafseer anwar ul najaf jild 4| shia books online

رکوع نمبر 4 - سورہ نساء | raku no. 4 surah nisa| tafseer anwar ul najaf jild 4| shia books online
4 min read
رکوع نمبر 4 - سورہ نساء | raku no. 4 surah nisa| tafseer anwar ul najaf jild 4| shia books online
رکوع نمبر 4 - سورہ نساء | raku no. 4 surah nisa| tafseer anwar ul najaf jild 4| shia books online

لَّن يَسْتَنكِفَ ٱلْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ ٱلْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِۦ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا (172)

ہر گز نہ اپنی گھٹتی سمجھے گا مسیح کہ وہ اللہ کا عبد ہے اور نہ فرشتے جو مقرب ہیں اور جو اپنی گھٹتی سمجھے اس کی بندگی سے اور تکبر کرے تو عنقریب محشور کرے گا ان سب کو اپنی طرف (172)

فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦ ۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْتَنكَفُوا۟ وَٱسْتَكْبَرُوا۟ فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا (173)

لیکن جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے پس پورا دے گا ان کو ان کا اجر اور زیادہ دے گا اپنے فضل سے اور جن لوگوں نے اپنی گھٹتی سمجھی اور تکبر کیا تو ان کو عذاب دے گا عذاب درد ناک اور نہ پائیں گے وہ اپنے لئے اللہ کے بغیر کوئی ولی اور نہ کوئی مدد گار

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَكُم بُرْهَـٰنٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا (174)

اے لوگو! تحقیق آ چکی تمہارے پاس برہان اپنے رب سے اور نازل کیا ہم نے تمہاری طرف نور مبین (174)

رکوع نمبر 4

لن یستنکف کہتے ہیں کہ نجران کا ایک وفد حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ نبی کی عیب جوئی کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا نبی کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ عیسی علیہ السلام ہیں آپ نے فرمایا میں کون سے عیب جوئی کرتا ہوں ؟ انہوں نے کہا آپ کہتے ہیں کہ وہ خدا کا بندہ تھا اور اس کا رسول تھا تب یہ آیت اتری جس کا مقصد یہ ہے حضرت مسیح علیہ السلام اگر آج بھی موجود ہوتے تو اپنے عبد خدا ہونے کو وہ باعث عیب نہ سمجھتے اور نہ اسے برا مناتے اور اسی طرح ملائکہ مقربین بھی اللہ کی عبدیت کو باعث عیب اور برا نہیں سمجھتے چونکہ عیسائی باپ بیٹا اور روح القدس کے قائل تھے تو خداوند کریم نے پہلے اپنی توحید کو بیان فرمایا اور حضرت عیسی علیہ السلام کے بیٹے ہونے کی صریح اور کھلے الفاظ میں نفی فرما کر ان کو اپنا مملوک و مخلوق قرار دیا اور اس آیت میں تمام ملائکہ بھی عبد ہیں جن میں روح القدس بھی داخل ہے اور نہ عیسیٰ علیہ السلام کو اس کی عبدیت سے انکار ہے اور نہ روح القدس بلکہ سارے فرشتوں کو اس کی عبدیت سے کچھ انکار ہے اور خدا وہ ہے جس کی عبادت کو یہ پاک مخلوق اپنا فریضہ سمجھتی ہے اور اس کی عبدیت کو باعث فخر قرار دیتی ہے مذہب امامیہ کے عقیدہ سے انبیاء تمام ملائکہ کرام سے افضل ہیں اور آیت مجیدہ میں ملائک کو مسیح علیہ السلام کے بعد ذکر کرنے سے ملائکہ کی فضیلت لازمی نہیں آتی جس طرح کہ عام کلام میں ایسے مواقع پر افضل کو بعد میں ذکر کیا جاتا ہے چنانچہ کہتے ہیں فلاں میرا غلام ہے بلکہ اس کا باپ بھی میرا غلام ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ یہاں مسیح علیہ السلام اور ملائکہ کی عبدیت کو خدا نہین بیان کر رہا بلکہ مسیح اور ملائکہ کے استنکاف کی نفی کر رہا ہے اور اس کا تعلق ہے معرفت کی بلندی و پستی سے اور ظاہر ہے کہ بلند معرفت والے افراد سے استنکاف کی نفی فرد جلی ہے اور کم معرفت والوں سے ااس کی نفی فرد خفی ہے جیسے عالم کے استنکاف کی نفی کی بہ نسبت ایک جاہل کے استنکاف کی نفی زیادہ وقعت رکھتی ہے اور صاحب کمال کے کمال کو زیادہ اجاگر کرتی ہے یہاں بھی خدا اپنی معبودیت کے اجلی و اظہر ہونے کو پیش فرما رہا ہے کہ اس کی معبودیت کا پہلو اس قدر واضح ہے کہ بلند مرتبہ عارفین مثلاً انبیاء اور خصوصاً حضرت عیسٰی علیہ السلام جو اولوالعزم پیغمبر ہیں یہ تو بجائے خود جو ان سے کم مرتبہ والے ہین اس کی عبادت اور الوہیت کے وہ بھی معترف ہیں اور اس کو عیب نہیں سمجھتے اس توجہیہ کی بناء پر معنی بھی بالکل واضح ہے اور عقائد حقہ کے خلاف بھی کوئی بات لازم نہیں آتی پس اشکال مذکور کے رفع کےلئے علامہ طبرسی نے جن تکلفات کو پیش فرمایا ہے ان کی ضرورت نہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں