التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

بقول مودودی صاحب معاویہ کی غلط کاریاں | Bakol Madoodi Sahib Maviya Ki Galt Karian | khilafat o malookiat

بقول مودودی صاحب معاویہ کی غلط کاریاں | Bakol Madoodi Sahib Maviya Ki Galt Karian

بقول مودودی صاحب معاویہ کی غلط کاریاں  | kol Madoodi Sahib Maviya Ki Galt Karian | khilafat o malookiat

بقول مودودی صاحب معاویہ کی غلط کاریاں | Bakol Madoodi Sahib Maviya Ki Galt Karian | khilafat o malookiat

آبائی تقلید کے ماتحت کافی احتیاط بلکہ جنبہ داری کو ملحوظ رکھنے کے باوجُود معاویہ کی جن غلطیوں کا خلافت و ملوکیت میں ذکر ہوا ہم ان کا سرسری جائزہ لیتے ہیں اور ان غلطیوں کے باوجود عامۃ المسلمین کا ان کے متعلّق نظریہ بیان کرتے ہیں۔

حضرت عثمان کی شہادت ( ۱۸ذی الحج ۔۔۔۔۔کے بعد حضرت نعمان بن بشیر اُن کا خون سے محترمہ حضرت بھرا ہوا قمیص اور ان کی اہلیہ نائلہ کی کٹی ہوئی انگلیاں حضرت معاویہ کے پاس دمشق لے

۱؎ اور اس تقلید کا نتیجہ ہے کہ وہ متحارب آدمیوں یا گروہون میں سے ایک کو برحق کہنے کے باوجود دوسرے کو ناحق کہنے سے گریز کرتے ہیں چناچہ امام ابو حنیفہ کا عقیدہ صحابہ کی خانہ جنگی میں یہ نقل کیا ہے " چناچہ وہ صاف طور پر یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کی جن لوگوں سے بھی جنگ ہوئی اور ظاہر ہے کہ اس میں جنگ جمل و صفین کے شرکاء شامل ہیں ان کے مقابلہ میں علی زیادہ بر سر حق تھے لیکن وہ دوسرے فریق کو مطعون کرنے سے قطعی پرہیز کرتے ہیں " اور یہ واضع رہے کہ جنگ جمل میں حضرت علی مقابل شکست خوردہ فریق کی اصل قائد حضرت عائشہ تھیں ؃۱۳۱ طلحہ و زبیر حضرت عائشہ کے ہمر کاب تھے اور دونو جنگ جمل میں مارے گئے ؃ ۱۳۰۔

گئے اور انہوں نے یہ چیزین منطر عام پر لٹکادیں تا کہ اہل ِ شام کے جذبات بھڑک اٹھیں یہ اس بات کی کھلی علامت تھی کہ حضرت معاویہ خونِ عثمان کا بدلہ قانون کے راستہ سے نہیں بلکہ غیر قانونی طریقہ سے لینا چاہتے ہیں۔ الخ؃۲۳۱۔

۲)گورنر ہونے کی حیثیت سے انہیں کوئی حق نہ تھا کہ جس خلیفہ کے ہاتھ پر باقاعدہ آئینی طریقے سے بیعت ہوچکی تھی جس کی خلافت کو ان کے زیر انتظام صوبے کے سوا باقی پوری مملکت تسلیم کر چکی تھی اس کی اطاعت سے انکار کردیتے ؃۱۲۶۔

۳) حضرت عمار بن یاسررضہ جو حضرت علی کی فوج میں شامل تھے حضرت معاویہ کی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے حضرت عمار رضہ کے متعلّق نبیؐ کا یہ ارشاد صحابہ میں مشہور معروف تھا اور بہت سے صحابیوں نے اس کو حضورؐ کی زبان مبارک سے سنا تھا کہتَقْتُلُکَ اْلفِئَۃُ الْبَاغِیَۃ( تم کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا؃۶۳۱ متعددصحابہ تانعین جو حضرت علی اور حضرت معاویہ کی جنگ میں مذہذب تھے حضرت عمار کی شہادت کو یہ معلُوم کرنے کے لئے ایک علامت قرار دے لیا تھا کہ پر کون ہے اور باطل پر کون ؟ ؃۷۳۱ قتل عمار کے بعد یہ بات ظاہر ہوگئی کہ حق حضرت علی کے ساتھ تھا اور اہل سنت اس بات پر متفق ہوگئے ؃۸۳۱ اس سے یہ بات ظاہر ہوگئی کہ حضرت علی حق پر ہیں اور حضرت معاویہ باغی ہیں ؃۸۳۱ ( البدایہ)۔

۴) جنگ صفین میں معاویہ کی فوج کا حضرت علی کو دھوکہ دینے کے لئے قرآن کو

۔۔۔نیزوں پر چڑھانے کے متعلق کہتے ہیں" یہ ایک ان کی جنگی چال تھی قرآن کو حکم بنانا سرے سے مقصودہی نہ تھا" ؃۹۳۱ جن لوگوں نے اس غلطی کو خطا اجتہاوی قرار دیا ان کی تردید میں لکھتے ہیں "بلاشبہ ہمارے لئے رسولاللہ کے تمام صحابہ واجب الاحترام ہیں اور بڑا ظلمکرتا ہے وہ شخص جو اُن کی کسی غلطی کی وجہ سے ان کی ساری خدمات پر پانی پھیردیتاہے اور ان کے مرتبے کو بھول کر گالیاں دینے پر اُترآتا ہے مگر یہ بھی کچھ کم زیادتی نہیں ہے کہ اگر ان میں سے کسی نے کوئی غلط کام کیا ہوتو ہم محض صحابیت کی رعایت سے اس کو" اجتہاد "قراردینے کی کوشش کریں "آگے چل کر رقمطرازہیں" لیکن جان بوجھ کر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق غلط کام کرنے کا نام اجتہاد ہرگز نہیں " پھر فرماتے ہیں "کوئی غلط کام محض شرفِ صحابیت کی وجہ سے مشرف نہیں ہوجاتا بلکہ صحابی کے مرتبہ بلند کی وجہ سے وہ غلطی اور زیادہ نمایا ہوجاتی ہے"

؃۳۴۱۔

5) (معاویہ نے) اپنے بیٹے یزید کی ولی عہد کے لئے خوف و طمع کے ذرائع سے بیعت لی ؃۸۴۱۔یزید کی ولی عہد کےلئے ابتدائی تحریک کسی صحیح کذبے کی بنیاد پر نہیں ہوئی تھی بلکہ ایک بزرگ ( مغیرہ بن شعبہ)نے اپنے ذاتی مفادکے لئے دوسرے بزرگ( معاویہ ) کے ذاتی مفاد سے اپیل کرکے اس تجویز کو جنم دیا؃۰۵۱۔ اِسی ضمن میں آگے چل کر لکھتے ہیں " حضرت معاویہ کے محامدد مناقب اپنی جگہ پر ہیں ان کا شرف ِ صحابیت بھی واجب الاحترام ہے۔ ان کی یہ خدمت بھی ناقابل ِانکار ہے کہ انہوں نے پھر سے دنیا ئے اسلام کو ایک جھنڈے تلے جمع کیا ۔۔۔۔اُن پر جو شخص لعن طعن کرتا ہے وہ بلاشبہ زیادتی کرتا ہے لیکن ان کے غلط کام کو غلط کہنا ہی ہوگا۔ ؃۳۵۱

(۶) وہ خود اپنے زور سے خلیفہ بنےاور جب وہ خلیفہ بن گئے تو لوگوں کے لئے بیعت کے سوا کوئی چارہ کار نہ تھا "اس کے بعد لکھتے ہیں" جس کا مطلب یہ ہے کہ امام حسن کی دست برداری کے بعد خونریزی اور بد نظمی کے خوف سے تمام صحابہ و تابعین و صلحائے اُمت نے ان کی بیعت پر اتفاق کیا اور اس کو " عام الجماعت" اس بنا پر قرار دیا کہ کم از کم باہمی خانہ جنگی تو ختم ہوئی"؃۸۵۱۔

نوٹ: محقق دوران کے اس تہافت کو دیکھیئے کہ زور سے اس کا خلیفہ بن جانا اس کی غلطی شمار کی ہے اور چونکہ اس کی اس غلطی کے نتیجے میں لوگ ڈر کے مارے اس کی بیعت کرکے ایک جھنڈے تلے جمع ہوگئے بنا برین اسی غلطی کو۔۔۔پر اس کی اسلامی خدمت قرار دیا ہے۔

(۷) زاہد ومتقی و صالح اُمت اور صحابی رسول حضرت حجر بن عدی کا قتل اور دیگر ان لوگوں کا قتل جو علی سے برأت کا اظہار نہ کرتے تھے ؃۵۶۱۔

حسن بصری فرماتےہیں حضرت معاویہ کے چار افعال ایسے ہیں کہ اگر کوئی شخص ان میں سے کسی ایک کا ارتکاب بھی کرے تو وہ اس کے حق میں مہلک ہو ( موجب جہنم ہو)ایک ان کا اس اُمت پر تلوار سونت لینا اور مشورے کے بغیر حکومت پر قبضہ کر لینا درانحالیکہ امت میں بقایا ئے صحابہ موجود تھے دوسرےان کا اپنے بیٹے کو جانشین بنانا حالانکہ وہ نشہ باز تھا۔ ریشم پہنتا اور طنبورے بجاتا تھا۔ تیسرے ان کا زیاد کو اپنے خاندان میں شامل کرنا ۔ چوتھے ان کا حجر اور ان کے ساتھیوں کو قتل کردینا ؃۶۶۱۔

(۸) ایک اور نہایت مکروہ بد عت حضرت معاویہ کے عہد میں شروع ہوئی کہ وہ خود اور ان کے حکم سے ان کے تمام گورنر خطبوں میں برسر منبر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم کی بوچھاڑ کرتے تھے حتیٰ کہ مسجد نبوی میں منبر رسول پر عین روضہ ء نبوی کے سامنے حضور کے محبوب ترینعزیز ( علیؑ) کو گالیاں دی جاتی تھیں اور حضرت علی کی اولاد اور ان کے قریب ترین رشتہ دار اپنے کانوں سے یہ گالیاں سنتے تھے ؃۴۷۱۔

(۹) مالِ غنیمت کی تقسیم کے معاملہ میں بھی حضرت معاویہ نے کتاب اللہ و سنّت رسول اللہ کے صریح احکام کی خلاف ورزی کی؃۴۷۱۔

(۱۰) زیاد بن سمیہ کا استحقاق بھی حضرت معاویہ کے ان افعال میں سے ہے جن میں انہوں نے سیاسی اغراض کے لئے شریعت کے ایک مسلم قاعدے کی خلاف ورزی کی تھی ۔۔۔حضرت معاویہ کے والد جناب ابوسفیان نے اس لونڈی

( سمیہ نامی) سے زنا کا اتکاب کیا تھا اور اسی زیاد سے وہ حاملہ ہوئی۔۔۔ زیاد انہی کے نطفہ سے ہے۔۔۔ حضرت معاویہ نے اس کو اپنا حامی و مددگار بنانے کے لئے اپنے والد ماجد کی زنا کاری پر شہادتیں لیں اور اس کا ثبوت مہم پہنچا یا کہ زیاد انہی کا ولدالحرام ہے پھر اسی بنیاد پر اسے اپنا بھائی اور اپنے خاندان کا فرد قرار دے دیا۔؃۵۷۱

(۱۱) حضرت معاویہ نے اپنے گورنروں کو قانون سے بالا تر قرار دے دیا ۔ ؃۵۷۱

(۱۲) معاویہ کے ایک گورنرنے ہمدان کو فتح کرکے ( جو علی کے قبضہ میں تھا ) وہاں کی مسلمان عورتوں کو لونڈیاں بنالیا حالانکہ شریعت میں اس کا کوئی جواز نہ تھا۔ ؃۶۷۱، ؃۷۷۱۔

(۱۳) صحابی رسول عمار بن یاسر رضہ اور عمر و بن حمق خزاعی صحابی کے سرکاٹ کر معاویہ کی طرف بیجھے گئے۔ ؃۷۷۱

(۱۴) صحابی معاویہ کے عہد میں سیاست کو دین پر بالا رکھنے اور سیاسی اغراض کے لئے شریعت کی حدیں توڑ نے کی ابتداہوئی ؃۹۷۱۔

(۱۵) حضرت معاویہ کا جب مصر پر قبضہ ہوا تو انہیں ( محمد بن ابی بکر کو) گرفتار کرکے قتل کردیا گیا اور پھر ان کی لاش ایک مردہ گدھے کی کھال میں رکھ کر جلائی گئی ؃۸۷۱۔

ایک تبصرہ شائع کریں